گلگت بلتستان کو مکمل داخلی خودمختاری دی جائے، نئے آرڈر کو مسترد کرتے ہیں، عوامی ورکرزپارٹی
گلگت (پ ر) عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان آرڈر کو رد کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ متنازعہ علاقے کو مکمل اندرونی خودمختاری دی جائیے عوامی ورکرز پارٹی حال ہی میں اسلام آباد کی جانب سے نافذ کئے گئےجی بی آرڈر۲۰۱۸ کو رد کرتی ہے اوراسے پاکستان کے حکمرانوں کی جانب سے اس متنازعہ خطے پر ستر سالوں سے جاری نو آبادیاتی نظام کونہ صرف قائم و دائم رکھنے بلکہ اسے مزید تقویت پہنچانےاوراس خطے کے وسائل پر اپنی گرفت کو مضبوط بنانے کی ایک اور چال ہے۔ پارٹی نے حال ہی میں اپنے دو روزہ وفاقی مجلس عاملہ کے اجلاس منعقدہ کراچی میں گلگت بلتستان کے مسائل اور وہاں ایک ترقی پسند سیاست اور حقوق کے لئے چلنے والی مزاحمتی تحریکوں کا بھی جائزہ لیا۔ پارٹی سمجھتی ہے کہ ان مصنوعی اقدامات سے اب گلگت بلتستان کے عوام کو مزید بہلایا نہیں جا سکتا۔ گلگت بلتستان کے 20 لاکھ عوام گزشتہ سات دہایوں سے اپنے بنیادی، انسانی، جمہوری، سیاسی اور معاشی حقوق سے محروم ہیں اوربد ترین ریاستی جبر و تشدد کے باوجود وقتاٰ فوقتاٰ اپنے غصب شدہ حقوق کے لئے آواز بلند کرتے رہتے ہیں۔عوامی ورکرز پارٹی اس افسرشاہی کے تیار کردہ حکمنامہ جسے عوام پہ مسلط کیا جا رہا ہے جس سے گلگت بلتستان میں قومی و طبقاتی لڑائی تیز ہوگی۔ہم اس حکمنامہ کے خلاف چلنے والی تحریک کی حمایت کرتے ہیں مگرہی بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اس قسم کی تحریکوں کی کامیابی کے لئےضروری ہے کہ اس کے متبادل پروگرام واضح ہو اور اس کی قیادت مخلص، عوام دوست، اسٹیبلشمینٹ مخالف اور ترقی پسند رہنمائوں کے ہاتھ میں ہو۔ ما ضی کے تجربے سے یہ ثابت ہوا ہےکہ جابرانہ نوآبادیاتی نظام کے خلاف جدوجہد اسلئے نا کام ہوئے ہیں کیونکہ آن کی قیادت آن سیاسی و مذہبی رہنمائوں کے ہاتھوں میں رہی ہے جو پاکستانی اسٹبلشمنٹ سے براہ راست یا بلواسطہ ہدایات لیتے رہیں ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے محنت کش عوام کو اس جدیدنوآبادیاتی نظام سے اس وقت نجات مل سکتی ہے جب وہ پانچواں صوبہ اور آزاد کشمیر طرز کی کنٹرولڈ نظام کا مطالبہ ترک کریں اوراندرونی طور پر مکمل خودمختاری کا مطالبہ کریں اور اپنامتبادل انقلابی پروگرام تیار کریں تاکہ گلگت بلتستان پہ مسلط نوکرشاہانہ جدید نوآبادیاتی نظام کے خلاف چلنے والی تحریک کا سمت درست ہواور محنت کش عوام کی حکومت قائم کیا جا سکے نہ کہ اشرافیہ اور مراعات یافتہ طبقہ کی۔ عوامی ورکرز پارٹی سمجھتی ہے کہ جی بی آرڈر 2018ء کے نفاذ کے بعد موجودہ اسمبلی کے وجود کی کوئی قانونی و اخلاقی جواز نہیں رہتا۔ لِہٰذِٰا موجودہ اسمبلی کو توڑ کر نئے آئین سازاسمبلی کے لیئے انتخابات کرائے جائیں جو گلگت بلتستان کے لیئے ایک آئین بنائے جو مقامی اسمبلی اورعوام کے حقوق کو تحفظ دے سکے۔ عوامی ورکرز پارٹی نے اپنے قیام کے پہلے دن سے ہی گلگیت بلتستان کی آئنی و سیاسی مسئلہ کو اپنی سیاست اور پروگرام کا ایک اہم جز بنایا ہوا ہے اور ان کے حصول کے لیئے عملی جدو جہد کر رہی ہے اور اس کی پاداش میں ہمارے مرکزی رہنما بابا جان سمت ایک درجن سے زیادہ کارکن زنداں کی دیواروں کے پیچھے عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گلگت بلتستان میں ترقی پسند سیا ست اور بلخصوص عوامی ورکرز پارٹی کو نوجوانوں میں بہت شاندار پذیرائی ملی ہے۔ ہم ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ریا ستی جبر، عالمی سرمایہ دارانہ اور سامراجی نظام، قومی، صنفی اور طبقاتی جبرواستیحصال اورمذہبی جنونیت اورانتہا پسندی کے خلاف اٹھنے والی ہر تحریک کا ساتھ دینگے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ: گلگت بلتستان آرڈر ۲۰۱۸ کو فلفور واپس لیا جائے۔ -1 گلگت بلتستان کو اقوام متحدہ کے قراردادوں کے مطابق اندرونی خود مختاری دی جائے۔ -2 مرکز کے پاس صرف خارجہ و دفاعی امور، مواصلات اور کرنسی ہو اور باقی تمام اختیارات – 3 مقامی منتخب اداروں کو منتقل کیا جائے نہ کہ نوکرشاہی کو۔ آئین سازاسمبلی کے لئے انتخابات کروایا جائے جس کا مینڈیٹ جی بی کے لیئے ایک آئین بنائے تاکہ منتخب اداروں اور لوگوں کے بنیادی حقوق کا تحفط ہو۔ –آزاد عدلیہ کے قیام کو یقینی بنایا جائے اور اس مین مقامی ججز تیعینات ہو۔ — عدلیہ میں ججوں کی تعیناتی ایک آزاد وخودمختارجوڈیشل کونسل کے ذریعے میرٹ کی بنیاد پر کیا جائے۔ — علاقے سے تمام کالے قوانین کا خاتمہ کیا جائے۔ — تمام سیاسی قیدیوں کو فلفور رہا کیا جائے۔ — لوگوں کی زمینوں اور قدرتی وسائل پر قبضہ کا سلسلہ بند کیا جائے