نگر: کاروباری علاقے بلدیاتی اور میونسپل اداروں سےمحروم
/نگر( اقبال راجوا) ضلعی ہیڈکوارٹر نگر سے متصل ضلع نگر کا شہری علاقے اور ضلع میں سب سے بڑا تجارتی مرکز بلدیاتی اور میونسپل اداروں سے یکسر محروم، محکمہء میونسپل اوربلدیہ کے دفاتر شہری علاقوں سے دس کلومیٹر دور قائم کر کے تعینات ملازمین ہاتھ پہ ہاتھ دھرے تنخواہیں وصولنے کے لئے مہینے کی آخری تاریخ کا انتظار کر رہے ہیں جبکہ بے ہنگم ٹریفک اور اس سے منسلک مسائل میں بھی روزانہ اضافہ ہو رہا ہے ۔ان محکموں کی لاپر واہی اور کوتاہی سے شہری علاقوں میں صحت صفائی کے مسائل میں آئے روز بہت تیزی سے اضافہ بھی ہو رہا ہے ۔
بلدیہ نگر کی جانب سے مختلف مارکیٹوں میں رکھے گئے متحرک اور نصب شدہ ٹین اور پلاسٹک کے سینکڑوں ڈسٹبنز بھرنے کے سبب دن بھر میں دو یا تین مرتبہ خود ہی لے جا کر نالے میں گرا دیا جاتا ہے ۔ شہری علاقوں میں ہسپتال روڑ، چھلت بالا ٹاؤن تا چھلت پائین، چاندنی چوک تک سینکڑوں دکانوں سے روزانہ کی بنیادوں پر اٹھنے والا کچرہ علاقے کی خوبصورتی خراب کرنے سمیت علاقے میں اندرون ملک سے آنے والے سیاحوں کو بھی پریشان کر رہاہے ۔
ْ
سیاحوں کا کہنا ہے کہ اس خوبصورت قدرتی اور شہری نما علاقے کی خوبصورتی کے امتزاج کو برقرار رکھنے کے لئے بلدیاتی اور میونسپلٹی کے دفاتر قائم کر کے سیر و سیاحت کے لئے آنے والوں کے لئے ایک بہترین صفائی کا واضح پیغام دینا چاہیئے۔ سیاحوں کا کہنا ہے کہ شہری مسائل کے حل کے لئے قائم ہونے والے میونسپلٹی اور بلدیہ کے اداروں کا دفتر اس علاقے میں نہ ہونا علاقے کے قدرتی ماحول اور خوبصورتی کے لئے لمحہء فکریہ اور سیاسی اور ضلعی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔ علاقے میں محکمہء بلدیہ اورمیونسپلٹی نہ ہو ہونے کی وجہ سے ان اداروں کی موجودگی اور ان عوام کو ملنے والی سہولیات بارے میں آگاہی بھی نہیں ہے ۔
عوامی حلقوں نے ڈپٹی کمشنر نگر سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلعی ہیڈ کوارٹر میں مستقل دفتر کی تعمیر تک ضلع میں دستیاب وسائل کا استعمال کرتے ہوئے ان علاقوں میں صفائی بحال رکھنے کے لئے میونسپل کمیٹی اور بلدیہ کے ضلعی دفاتر قائم کریں اور ان کو روزانہ کی بنیاد پر علاقے کی صفائی ستھرائی پر مامور کیا جائے ۔ بلدیاتی ادارے KKH پر کاغذ، ریپر اور پلاسٹک بیگ تلاش کرنے کے بہانے اندرون ملک سے آنے والے سیاحوں کو تکتے رہتے۔ راکا پوشی ویو پوائینٹ تا ہریسپو داس ڈپٹی کمشنر نگر کے دفتر کے گرد اپنے حاضری کی یقین دہانی کراتے پھرتے ہیں ۔ جبکہ KKH کی مرمت سمیت دیگر تمام سہولیات کی ذمہ داری تو نیشنل ہائی وے اتھارٹی پر عاعد ہوتی ہے۔