گلگت بلتستان حکومت اور کوہستان اتظامیہ ٹریفک حادثے میں لاپتہ افراد کی تلاش کے لئے کوئی مثبت اقدامات نہیں اُٹھا رہے ہیں، بلبل جان
یاسین (ڈسٹرکٹ رپورٹر) کوہستان روڑ حادثے میں گزشتہ پانچ دنوں سے غذر کے چھ افراد کی تلاش کے لیے یاسین سے جائے حادثے پرموجود عینی شاہد راجہ بلبل جان نے کوہستان سے فون پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان اور کے پی کے انتظامیہ کے جانب سے لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے کوئی مثبت عملی اقدامات نہیں ہورہی ہے ۔اس وقت ریسکیو کا عمل روکا ہوا ہے کے پی کے کے صوبائی حکومت کے جانب سے نعشوں کے تلاش کے لیے آنے والے ریسکیو ٹیم کے غوط خوروں نے پانی ٹھنڈاور گدلاہونے کا بہانہ بنا کر دریا میں اترنے سے انکار کرتے ہوئے ریسکیودئے بغیر واپس چلے گئے ۔حادثے کا شکار گھڑی کو دریا سے نکالنے کے لیے پانچ دن گزرجانے کے باوجود کوئی مشینری فراہم نہیں کیا گیا ۔ حکومتی عدم دلچسپی کے باعث لاپتہ افراد کے پریشان اور بے بس لاواحقین دریا سندھی کے کنارئے اپنے پیاروں کی تلاش میں بے یارو مدد گار پھررہے ہیں ۔انہوں نے کہا ہے کہ ہم حکومت وقت سے مایوس ہوکر اپنے مدد اپ کے تحت بیشام سے اپنے خرچے پر گاڑی کو دریا سے نکلنے کے لیے مشینری طلب کیا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ اگر اس حادثے میں کسی بااثر حکومتی شخص کا کوئی رشتہ دار وغیر ہوتے تو حکومت اپ تک بیرونی ملک سے ریسکیو کے مارہرین طلب کرتا مگر یہاں لاپتہ افرادکے تعلق غیریب گھروں سے ہیں ۔اس لیے کسی کوئی فکرنہیں ہے ۔ انہوں نے کہ گلگت بلتستان انتظامیہ اور کے پی کے انتظامیہ ہماری مدد کرنے کے بجائے زمداری ایک دوسرئے پر ڈال رہے ہیں ۔ہم حکومت سے مایوس ہوچکے ہے ہمیں اللہ تعالیٰ کی مدد پر پورا بھروسا ہے اور اللہ تعالیٰ ہی سب سے بہترمدد گار ہے ۔واضح رہے کہ 28اکتوبر کو کوہستان لوٹرکے مقام پر پیش آنے والی کوچ حادثے کے سات افراد جن میں سے چھ کا تعلق غذر اور کا تعلق مظفرگڑہے سے تاحال لاپتہ ہے ۔لاپتہ افراد میں پاک آرمی کے دو جوان بھی شامل ہے ۔