متفرقکالمز

ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے سکردو میں ٹراؤٹ مچھلیوں کو شدید خطرات۔

ذاکر بلتستانی

رواں سال گزشتہ سالوں کی نسبت سکردومیں آبی حیات کو ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کافی نقصان ہوا ہے۔  سکردو میں موجود تمام چشمے خشک ہوچکے ہیں جس سے آبی حیات خاص کر مچھلیوں ک زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اسکردو میں پائے جانے والی تمام مچھلیاں ٹراؤٹ نسل کی ہوتے ہیں، جو مچھلیوں کی دوسری اقسام کی نسبت کافی مہنگے ہیں ۔ نالوں اور چشموں کے خشک ہونے کی وجہ سے فیش فارمرزکو کروڑوں کا نقصان ہوا ہے۔ ساتھ میں پورے علاقے کا محل وقوع بھی تبدیل ہوچکا ہے۔ سکردو سے منسلک علاقہ نیورنگا میں تقریبا ایک سو بیس فیش فارمرز ہیں  جن کو رواں سال پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔

ٹراؤٹ مچھلی کی قیمت ان دنوں دو ہزار پانچ سو سے تین ہزار روپے فی کلو ہے۔ اس طرح دوسری مچھلیوں کی نسبت ٹراؤٹ مچھلی تین گنا زیادہ مہنگی ہے۔ایک اندازے کے مطابق نیو رنگا گاؤں میں تقریبا 20 کے قریب چھوٹے بڑے چشمے ہیں، ان تمام چشموں میں سے تقریبا اٹھارہ چشمے مکمل خشک ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے فیش فارمرز کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ نیورنگا گاؤں میں ایک فارمر ہر سال 17 سے 20 ٹن مچھلی تیار کر کے مارکیٹ میں فروخت کرتا تھا۔ جو کہ رواں سال پانی کی قلت کی وجہ سے 4 سے 6 ٹن تک پہنچ گیا ہے ۔صوبائی حکومت اور محکمہ فیشریز نے اس پانی کی قلت کو مد نظر رکھتے ہوئے رواں سال سے بورنگ کر کے پانی نکالنے کا منصوبہ شروع کردیا ہے۔

 مقامی فیش فارمر محمد بشر کے مطابق وہ عرصہ تین سالوں سے ٹراؤٹ فارمنگ کررہے ہیں۔ اور ہر سال پانچ سے سات لاکھ ٹراؤٹ مچھلی پر منافع کماتے تھے مگر رواں سال سے ان کے چشموں میں پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے اکثر مچھلی مچھلیاں مرگئیںتقریباً تین ماہ مچھلیوں کو جنریٹر کے زریعے آکسیجن دے کر بحال رکھا مگر اس سے بھی مچھلیاں زندہ نہیں رہی۔
بشر کے مطابق ہر روز دس سے پندرہ کلو مچھلیاں مر جاتی تھیں۔ بالاخر انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ سارے مچھیروں کو سستے دام میں فروخت کرینگے تاکہ بہت زیادہ نقصان سے بچ سکیں۔ پانی کی سطح کم ہونے کے دوران انہوں نے 3500 کلو والی ٹراؤٹ مچھلی صرف چھ سو میں مارکیٹ میں فروخت کردیے۔

ڈائریکٹر بلتستان فیشریز مہدی علی کے مطابق رواں سے پانی کی قلت پورے بلتستان ریجن میں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے فیشریز ڈیپارٹمنٹ کے پاس موجود خشو چشمے پر واقع ہیچری میں بھی کافی مچھلیوں کو نقصان ہوا، جس کے بعد مچھلیوں کو دوسری جگہ منتقل کرنا پڑا۔

اس طرح سکردو نیورنگا میں واقع پرائیوٹ فارمرز کو بھی کافی مشکلات ہوئی، محکمہ پانی کی قلت کو دیکھتے ہوئےآئندہ کے لیے ایک جامہ حکمت عملی بنائی گی تاکہ اس کے بعد پانی کی قلت کی وجہ سے فارمرز پریشان نہ ہو، اس کے علاوہ فارمرز کو جدید فارمنگ کے ٹیکنکس سیکھائی جائیں گی

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button