Uncategorized

تمام لوگوں کے غم میں شریک ہیں: امریکی راک بینڈ

گذشتہ ہفتے پیرس حملوں کے دوران امریکی میوزیکل گروپ ’ایگلز آف ڈیتھ میٹل‘ کے کنسرٹ کے نشانہ بننے کے بعد بینڈ کے امریکہ واپس پہنچنے پر پہلی بار ان کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے۔

میوزیکل بینڈ کے اراکین کا کہنا ہے کہ ’اگرچہ بینڈ خیریت سے واپس آگیا ہے لیکن ہم اب بھی فرانس میں پیش آنے والے واقعات کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

امریکی راک بینڈ کے اراکین کا کہنا تھا کہ وہ ’شدت پسندی کا نشانہ بننے والوں، اپنے پرستاروں اور شدت پسندی سے متاثر ہونے والے تمام لوگوں کے غم میں شریک ہیں۔‘

یاد رہے کہ باتاکلان کنسرٹ ہال میں ہونے والے بینڈ کے پروگرام کے دوران مسلح شدت پسندوں نے 89 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

ہلاک شدگان میں وہاں بینڈ کے ریکارڈز فروخت کرنے والے برطانوی نِک الیگزینڈر اور بینڈ کی ریکارڈنگ کمپنی کے تین ملازمین بھی شامل تھے۔

بینڈ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سب سے پہلے ہمارے دلی جذبات پیرس میں ہلاک ہونے والے ہمارے بھائی نِک الیگزینڈر، اور ہماری ریکارڈ کمپنی کے ساتھی ٹامس ایاد، ماری موسر، مانو پیریز، اور تمام دوستوں اور پرستاروں اور ان کے قریبی رفقا، اور ان کے گھر والوں کے ساتھ ہیں۔

’اگرچہ ہم شدت پسندی کا نشانہ بننے والے افراد، پرستاروں، ان کے خاندان، اور پیرس کے شہریوں کے ساتھ ان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی ہم محبت اور رحم کے مشترکہ مقصد میں جڑے اپنے نئے خاندان کے ساتھ فخریہ کھڑے ہیں۔

’ہم شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں فرانسیسی پولیس، ایف بی آئی (امریکی انٹیلی جنس ادارہ)، امریکی اور فرانسیسی وزارت خارجہ، اور خاص طور پران لوگوں کا جنھوں نے اس ناقابل یقین صورت حال میں ایک دوسرے کی ہر ممکنہ مدد کی، اور ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ محبت برائی پر حاوی ہے۔

’اگلے اعلان تک ای او ڈی ایم کے تمام پروگرام ملتوی کر دیے گئے ہیں۔‘

باتاکلان پر حملے کے دوران بینڈ کا کوئی رکن زخمی نہیں ہوا تھا۔ پیرس میں بندوقوں اور بموں سے ہونے والے طے شدہ حملوں میں 129 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button