Uncategorized

ہنزہ میں سرکاری سطح پر اولین تعلیمی کانفرنس کا انعقاد، ماہرین نے نظام تعلیم کی بہتری کے لئے تجاویز دی

ہنزہ (اکرام نجمی) گورنمنٹ گرلز ڈگری کریم آباد ہنزہ میں محکمہ تعلیم ضلع ہنزہ نے پہلا تعلیمی کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں ضلع ہنزہ کے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کے اساتذہ محکمہ تعلیم گلگت بلتستان کے حکام نے شرکت کی۔

کانفرنس میں مختلف اداروں کے سربراہان اور ماہر ین نے گلگت بلتستان میں معیار تعلیم کی بہتری اور موجودہ تعلیمی ماحول سے متعلق اپنے تحقیق اور تجربات سے آگاہ کیا ۔

اس موقعے پر بات کرتے ہوئے مہمان خصوصی ڈائریکٹر ایجوکیشن اکیڈیمکس فیض اللہ لون نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم گورنمنٹ سکولوں کے معیار تعلیم کو اس لیول تک لے جانا چاہتے ہیں کہ وہ پرائیویٹ سکولوں سے بہتر نہ ہو تو کم از کم ان کے برابر ضرور ہوں، اور ہم دعوے کے ساتھ یہ کہ سکتے ہیں کہ ہم معیار کو بہتر کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ہم نے مونیٹرینگ کے ساتھ ساتھ تمام ڈسٹرکٹ میں اور تمام تحصیلوں میں ایجوکیشن آفسروں کے دفاتر قائم کئے ہیٰں، تاکہ تعلیم سے متعلق مسائل آسانی سے حل ہوسکیں۔ ہم آن لائین ایجوکیشن سسٹم پر پروجیکٹ ڈیزائن کررہے ہیں ان سب چیزوں کا مقصد علاقے میں کوالٹی ایجوکیشن کو فروغ دینا اور کانفرنسس کا مقصد بھی یہی ہے آج سے دس پندرہ سال پہلے ایسا وقت تھا کہ ہمارے پاس پروجیکٹس بھی موجود تھے اور لوگ ہماری امداد کرنے کیلئے بھی تیا ر تھے شاید اس وقت ہم نے کام نہیں کیا جس کی وجہ سے ہم کوئی خاطر خواہ فائدہ حاصل نہیں کرسکے انھوں نے مزید کہا کہ کوالٹی ایجوکیشن کیلئے شاید مٹریل ریسورس اتنا مدد گار نہیں ہے جتنی ہیومن ریسورس کی محنت کی اہم ہے اب وقت بدل چکا ہے اور ہر دس سال بعد چیزیں بدل جاتی ہے آج استاد کی مکمل تیاری کے بغیر طالبعلم مطمئین نہیں ہوتا اس کے لئے ہم نے باقاعدہ ایک مربوط مونیٹرنگ سسٹم بنایا ہے جو سکول میں جاکر خالی حاضریوں کو چیک نہیں کرتا بلکہ کلاس میں جاکر استاد کس طرح پڑھاتا ہے جو ایک فارمیٹ کو فل کرکے اس کا جائزہ لیا جاتا ہے ابھی تو بہت ساری چیزیں تبدیل ہوچکی ہے یہاں تک کہ اے سی آر کا فارمیٹ تبدیل کیا گیا ہے اور جو ٹیچر محنتی ہوگا اسکو اسکا مکمل حق اور صلہ شفاف طریقے سے ملے گا اس طرح محنتی ٹیچر کی عزت اور پروموشن ہوگی ۔

ٹیچرز ایسوسی ایشن کے گلگت بلتستان کے قائم مقام صدر حاجی احمد حسین صفا نے اساتذہ کو درپیش مسائل کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ آپکو معلوم ہے کہ ٹیچر ایسوسی ایشن ایک دکھاوے کا ادارہ نہیں بلکہ ایک ایسا ادارہ ہے جس نے دو ہزار دس سے آج تک اساتذہ کے مسائل کے حل کیلئے دن رات محنت کی ہے جس نے آپکی آواز کو مقتدرایوانوں تک پہنچانے میں اپنی مثالی کردار اد اکیا ہے۔ ہم سابق اور موجودہ صوبائی حکومتوں کے شکرگزار ہیں جنھوں نے ہمارے مسائل کو حل کرنے میں اپنا کردار اد اکیاہے۔  طبقیاتی نظام کی وجہ سے امیر اور غریب کی تفریق بڑھتی گئی جس کی وجہ سے نظام خراب ہوا اور بدقسمتی سے بغیر منصوبہ بندی کے پرائیمری سکول کو مڈل اور مڈل سکول کو ہائی اور ہائی سکولز کو ہائیر سیکنڈری اسکولوں میں تبدیل کیا گیا۔ پی سی ون اور پی سی فور کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی نتیجے کے طور پر صورت حال بہت خراب ہوگئی ۔اب موجودہ حکومت کی اچھی پالیسوں کی وجہ سے بہتر ہوا ہے اب مفت کتابیں دی جارہی ہے اور اب ٹیچرز نے بھی تہیہ کیا ہے کہ وہ کبھی بھی شکایت کا موقع نہیں دینگے ہمارے ایجوکیشن کے کمانڈروں کو چیف آف آرمی سٹاف سے سبق حاصل کرنا چاہیے جس نے عید کو بچوں کے ساتھ منانے کے بجائے جوانوں کے ساتھ محازوں پر منایا ہمارے کمانڈوں کو بھی اسی طرح ہمارا ساتھ دینا ہوگا گلگت بلتستان میں نظام تعلیم کی بہتری ایک ہی نوٹیفکیشن سے ممکن ہے کہ سرکار سے تنخواہ لینے والے ہر فرد کے بچے سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کے پابند ہوں۔ جب تک طبقاتی نظام کا خاتمہ نہیں ہوگا کوالٹی ایجوکیشن کا خواب خواب ہی رہے گا۔

کانفرنس کے آخر میں محکمہ تعلیم کی جانب سے مہمانوں میں شیلڈ تقسیم کیے گئے۔

یاد رہے کہ ضلع ہنزہ میں تعلیم کے حوالے سے سرکاری سطح پر یہ اپنی نوعیت کا پہلا کانفرنس تھا جس میں سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کے اساتذہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button