کالمز

ضلع ہنزہ نگر اورعالمی یوم ماحول 

تحریر: اکرام نجمی

ضلع ہنزہ نگرجو اپنی ثقافت ،قدرتی حسن اوریہاں کے لوگوں کی دراز عمری کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے یہاں کے خوبصورت موسم اور آلودگی سے پاک ماحول سیاحوں کو ان علاقوں میں آمد پر مجبور کرتا رہا ہے ۔کیا واقعی یہ علاقے ماحولیاتی اعتبار سے انسانی صحت کیلئے محفوظ ہیں ہوسکتا ہے کہ آج سے بیس سال پہلے یہ بات سو فیصد درست ہو لیکن آج یہ دعوی کرنا بلکل غیر مناسب ہیں آج ہم اپنے ہاتھوں قدرت کے عنایت کردہ اس خوبصورت ماحول کو مسلسل تباہ کررہے ہیں پلاسٹک کے شاپنگ بیگ سے لیکر خوبانی سُکھانے کیلئے سلفر کے استعمال تک ہم ہر وہ ناجائز طریقہ استعمال کررہے ہیں جن سے ہمارا ماحول آلودگی مسائل سے دوچار ہوتا جارہا ہے۔

SP_A0982ضلع ہنزہ نگر میں اب تک بدقسمتی سے ہیڈ کوارٹر کی طرح میونسپلٹی کا ادارہ بھی رسہ کشی کا شکار ہے ادارے کی وجو د نہ ہونے کی وجہ سے یہ خوبصورت علاقہ گندگی کا ڈھیر بنتا جارہا ہے قصائی کا دکان مرغی خانہ ورکشاپ جس کا جو جی میں آئے وہ اپنی مرضی سے اپنا دوکان کھول سکتا ہے شہری منصوبہ بندی کا کوئی تصور نہیں اور نہ ہی اس سلسلے میں انتظامیہ کا کوئی فعال کردار ہے۔

ہر سال ایک مقامی غیر سرکاری ادارے کے تعاون سے سکول کے بچے عالمی یوم ماحول کے دن جلوس نکالتے ہیں اور جلوس کے آخر میں ان بچوں میں مٹھائی تقسیم کی جاتی ہے شعور کے نام پر نکالے جانے والے ان جلوسوں کے اختتام پر صفائی سے زیادہ مٹھائی کے پلاسٹک بکھرے نظر آتے ہیں۔

ان علاقوں کی خوبصورتی کا اصل راز برف پوش پہاڈ اور گلشئرز ہیں مقامی بزرگوں کے بقول ان گلشیئرز کے سائز میں پہلے کے مقابلے میں بہت کمی ہوئی ہے اور موسم میں بھی نمایاں تبدیلی ہوا ہے سردیوں میں برفباری کی شرح میں خطرناک حد تک کمی اور بارشوں میں اضافہ ہوا ہے۔

موسم میں تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ خطرناک بیماریوں اور خاص کر کینسر کے کیسز میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔

کیا ہم سیاسی قیادت کی نااہلی،انتطامیہ کی غفلت اور عوام کی بے حسی کی وجہ سے ماحولیاتی تباہی کا شکار ہونے والے ہیں کیا ہمارے خوبصورت گلیشیرز ختم ہونے والے ہیں کیا یہ خوبصورت وادیاں کھنڈرات میں تبدیل ہونے جارہے ہیں کیا ہمارے بچے غیر محفوظ ماحول سے دوچار ہونے والے ہیں کیا ہمارے بس میں کچھ بھی نہیں رہا؟

جی نہیں مایوسی گناہ ہے اب بھی ہم اپنے ماحول کو بچا سکتے ہیں صرف اور صرف ہمیں اپنے حصے کا حق ادا کرنا ہے ہمیں آواز بلند کرنا ہے ہمیں جدوجہد کرنا ہے ہمیں پلاسٹک کی شاپر کو ٹھکرانا ہوگا ہمیں سلفر کی استعمال کو بند کرنا ہوگا ہمیں میونسپلٹی کے قیام کیلئے حکومت کو مجبور کرنا ہوگا اوریقیناًاسی میں ہی ہماری بقا ہے.

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button