متفرق

بہت جلد ایفاد کی مالی معاونت سے زرعی ترقی کا بڑا منصوبہ شروع کیاجارہاہے، خادم حسین سلیم، سیکریٹری زراعت و جنگلی حیات

گلگت(پ ر)گلگت بلتستان کے سیکریٹری ذراعت،جنگلی حیات و ماہی پروری خادم حسین سلیم نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں گندم کی پیداوار بڑھانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے تاکہ کم سے کم زمینوں سے زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کیئے جاسکے۔ ہمیں اپنی زمینوں پر خصوصی توجہ دینی چاہیے کیونکہ انسانی زندگی کا دارو مدار اسی پر ہے اوراسی سے ہی ہم بہتر سے بہتر فصل اور درخت حاصل کرتے ہیں جن سے ہم اپنی ضروریات پوری کرتے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ دنوں ہینزل پائین میں ڈائریکٹر یٹ آف ایگریکلچر ریسرچ گلگت اورایک مقامی تنظیم کے تعاون سے وِنٹر سوئنگ آف ویٹ پروگرام کے تحت نایاب بیج کی بوائی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہاانہوں نے مذید کہا کہ حکومت کا ،کام ہمیشہ عوام کی فلاح و بہبود ہے، ان کا مذید کہنا ہے کہ ہمیں اپنی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کیلئے توجہ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عنقریب عوامی اہمیت کا حامل ایک بہت بڑا پروجیکٹ آرہا ہے جسے ایفاد فنڈز دے رہا ہے اس پروجیکٹ سے ہم نئے زمینوں کو آباد کرینگے اور موجودہ زمینوں کے پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کی بھی کوشش کرینگے۔وِنٹر سوئنگ آف ویٹ پروگرام کے تحت باقاعدہ فیلڈ ڈیموسٹریشن سلسلے کا یہ دوسرا پروگرام ہے اس سے پہلے ایک پروگرام بونجی میں ہوا تھا اس پروگرام کا مقصد لوگوں کو یہ بتانا ہے کہ ٹیکنیکل لوگوں کے ساتھ مل کر یا ماہرین کے رائے مشوروں سے اگر کوئی بھی کام ہم کرینگے تو ہم کامیاب ہونگے۔ اس موقع پر ڈپٹی ڈائریکٹر ایگریکلچر ریسرچ گلگت ریاض علی نے ایگر یکلچر فیلڈ ڈیموس ٹریشن کروانے کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا اس وقت ہمارے زمیندار حضرات کام سے فارغ ہیں اور موسم بہار میں یہ گندم کاشت کرنے کے انتظار میں ہیں ہم اس پروگرام کے وساطت سے تمام جی بی کے زمینداروں کو اطلاع دینا چاہتے ہیں کہ گندم کی کاشت گلگت میں 15 اکتوبر تک کروائی جائے تو بہت بہتر ہے۔اس وقت کاشت کرنے سے ہمارے پیداوا رمیں 25 سے30 فیصد فصل میں اضافہ ہوگا ۔وِنٹر سوئنگ آف ویٹ پروگرام کے تحت فیلڈ ڈیموسٹریشن کروانے کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے اسسٹینٹ ڈائرکٹر یٹ آف ایگریکلچر اینڈ ریسرچ گلگت سیڈ سائنٹسٹ نبی اﷲ نے کہا 2009 ء ایگریکلچرل ڈیپارٹمنٹ گلگت کے سروے کے مطابق پورے جی بی میں فی کنال دو من دس کلو پیداوار ہے ۔ پاکستان کے قومی پیداوار فی کنال تین من ہے جبکہ بھارت فی کنال تین من زیادہ پیداوار لے رہا ہے ۔ چین نو من پر کنال زمین سے گندم حاصل کر رہا ہے، دنیاں میں سب سے زیادہ میکسیکو پر کنال تیرا من گندم حاصل کررہا ہے۔ یعنی اس گندم کے اندر یہ پوٹینشل موجود ہے کہ وقت پر کاشت کرکے زمین کو میعا ر کے مطابق تیار کر کے اور پانی بھی عین وقت پر دے کر تھوڑی سی محنت کریں توکوئی بعید نہیں کہ ہم بھی اپنے فی کنال پیداوار کو نہ بڑا سکیں ۔ ہم اپنے آپ سے سوال کریں کہ ہم اس معاملے میں اتنے پیچھے کیوں ہیں ؟ اس وقت ڈائرکٹر یٹ آف ایگریکلچر اینڈ ریسرچ گلگت بلتستان یہ کوشش کر رہا ہے اس سلسلے میں گونر فارم میں اس وقت ریسرچ پر لگے ہیں اور کچھ اقسام ایسے ہمیں ملے ہیں جن سے تقریباً نو من گندم مل سکتا ہے۔ بشرط یہ کہ ہم فصل کو صحیح وقت پر کاشت کریں،پانی دیں اور،درست معلومات حاصل کرکے یہ جان لیں کہ کس وقت کونسی کھاد کب اور کتنے مقدار میں دینا ہے اوربیماریوں کے خلاف اقدامات کرنا یہ بہت سے عوامل ہیں کہ جن سے ہم اپنے پیداوار بڑھا سکتے ہیں ۔ اس ٹیکنالوجی کو ہم اپنے زمیندارو ں تک منتقل کریں گے اور زمیندارو ں کو اس سے بہت فائدہ ہوگا اور زمینداروں سے بھی اپیل ہے کہ وہ بھی ہمارے ساتھ تعاون کریں اور اپنے پیداوار بڑھانے کیلئے ہمارے ساتھ شانہ بہ شانہ چلیں ہم اُمید کرتے ہیں کہ تھوڑی سی محنت کریں تو ہم گندم کی پیداوار میں خود کفیل ہو سکتے ہیں ۔ ہم ایک ایسے علاقے میں رہ رہے ہیں جہاں خدا نہ خواستہ راستہ بن ہو تو لوگ بھوک اور افلاس سے مر سکتے ہیں اس لئے ہمیں مل کر اپنے گندم کے پیداوار میں اضافے کے لئے اقدامات کرنے ہونگے۔ وِنٹر سوئنگ آف ویٹ پروگرام کے تحت فیلڈ ڈیموسٹریشن پروگرام کے موقع پر ،ڈپٹی ڈائریکٹرذ راعت، اسسٹنٹ ڈائرکٹر یٹ آف ایگریکلچر اینڈ ریسرچ گلگت سیڈسائنٹسٹ نبی اﷲ ،سابق چئیرمین یونین کونسل ہنزل ، بسین حاجی عبدالجلیل و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔تقریب میں ڈائریکڑ ایگریکلچرفضل الرحمٰن و دیگر بھی شریک تھے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button