معیشت

عوامی ایکشن تحریک گلگت بلتستان کی مشاورتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا

گلگت (پ ر) عوامی ایکشن تحریک گلگت بلتستان کی مشاورتی کمیٹی کا پہلا مشاورتی اجلاس احسان علی ایڈوکیٹ کے زیر صدارت ہوٹل بلتستان اِن قلندر پلازہ گلگت میں ہوا جس میں عوامی ایکشن تحریک کے رہنماؤں اور کارکنوں سمیت دھرتی کا درد رکھنے والے دیگر ساتھیوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں گلگت بلتستان کی وحدت اور قومی تشخص ، اقتصادی راہ داری، خطے کے غیر آباد علاقوں پر سرکاری تسلط ،قدرتی وسائل پر مقامی لوگوں کے حق اور غیر آئینی ٹیکسوں کے نفاذ جیسے اہم ایشوز پر مشاورت کی گئی ۔

شرکائے اجلاس نے کافی غور و حوض کے بعد متفقہ قرارداد منظور کی جوکہ حسب زیل نقات پر مشتمل ہے۔
1- گلگت بلتستان میں آج اسلام آباد کے حکمرانوں کی مداخلت تیزی سے بڑھتی جارہی ہے۔ یہاں کے عوام کی ملکیتی اراضی پر ریاستی طاقت کے زور پر قبضہ کیا جارہا ہے ، تھک داس اور مقپون داس کے بعد اب دوسرے غیر آباد عوامی ملکیتی اراضی پر قبضے کی تیاریاں ہورہی ہیں، گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع میں 200 سے زیدہ مائیننگ لیز کے نام پر ہزاروں ایکڑ اراضی غیر مقامی کمپنیوں اور با اثر افراد کو لیز پر دیا گیا ہے۔ دوسری طرف گلگت بلتستان کے غریب عوام پر غیر آئینی ٹیکسوں جن میں جنرل سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس، اور کسٹم ڈیوٹی شامل ہے ، کے زریعے عوام کا خون نچوڑا جارہا ہے مگر گلگت بلتستان کی نام نہاد بھاری مینڈیٹ والی (ن) لیگی حکومت اور قانون ساز اسمبلی ان زیادتیوں پر مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ اس صورت میں یہ اجلاس سمجھتا ہے کہ (ن) لیگ کی حکومت اور اسمبلی عوام کا اعتماد خھوچکی ہیں اسلئے یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت اور اسمبلی اراکین فوری مستعفی ہوجائیں اور عوام کو درپیش چیلینجوں سے مقابلہ کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے چارٹر اور یو این سی آئی پی کی قرار دادوں کے مطابق فوری ایک بااختیار اور آئین ساز اسمبلی کے لئے انتخابات کرائے جائیں۔

2- پاکستانی پارلیمنٹ کی جانب سے نافذ کردہ تمام غیر آئینی ٹیکسوں بشمول جنرل سیلز ٹیکس ، کسٹم ڈیوٹی ، اور انکم ٹیکس کو گلگت بلتستان میں ایک آئین ساز اسمبلی کے قیام تک گلگت بلتستان کے عوام سے لینا بند کر دیا جائے۔ اور اب تک جو کھربوں روپے عوام سے ٹیکسوں کی مد میں وصول کئی گئے ہیں انہیں واپس کیا جائے۔

3- پاکستانی پارلیمنٹ کے پاس کردہ جابرانہ قوانین جن میں انسداد دہشت گردی ایکٹ ، پاکستان پروٹیکشن ایکٹ، نوتوڈ رول 1978 اور دیگر قوانین جوکہ آئین ساز اسمبلی سے منظور کئے بغیر گلگت بلتستان کی عوام پر مسلط کیے گئے ہیں جو کہ یو این سی آئی پی کی قراار دادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے لہذا یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ ان تمام کالے اور ظالمانہ قوانین کا گلگت بلتستان سے خاتمہ کیا جائے۔

4- گلگت بلتستان میں غیر آئینی و غیر قانونی طور پر مسلط کردہ دہشت گردی ایکٹ اور پاکستان پروٹیکشن ایکٹ کے تحت گرفتار و سزا یافتہ تمام مقامی افراد کو فی الفور رہا کیا جائے۔

5- تھک داس کے بعد اب مقپون داس پر ریاستی طاقت کے زریعے زبردستی قبضہ حکومت کا انتہائی ظالمانہ اقدام ہے ۔ یہ اجلاس اس سفاکانہ اقدام کی شدید مذمت کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ گلگت بلتستان کی ایک ایک انچ اراضی مقامی عوامی ملکیت ہے، اسلئے یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ تھک داس اور مقپون داس سمیت دیگر تمام اراضی جہاں ریاست نے قبضہ کیا ہے وہاں سے ریاستی جابرانہ قبضے کو ختم کیا جائے۔

6- پاک چین اقتصادی راہ داری گلگت بلتستان کے دو ہمسایہ ممالک پاکستان اور چین اپنے مفادات کے لئے تعمیر کرنا چاہتے ہیں جس میں گلگت بلتستان جوکہ ایک بنیادی فریق ہے کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے دو طرفہ مہاہدہ کیا گیا ہے۔ قبل ازیں پاکستان اور چائینہ نے 1963 میں بھی ایک دو طرفہ معاہدے کے تحت گلگت بلتستان کی تحصیل گوجال کا 4 ہزار مربع کلومیٹر سرحدی علاقہ چین کے حوالے کیا گیا ہے جسکے زریعے چین نے وسطی ایشیا کے ساتھ خود کو زمینی طور پر جوڑ دیا ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل قانون اور خود پاکستانی آئین و قانون کے تحت گلگت بلتستان سے متعلق کوئی بھی معاہدہ کسی دوسرے ملک سے کرنے کا مجاز نہیں تاوقتیکہ اسے گلگت بلتستان کی ایک آئین ساز خودمختار اسمبلی سے منظوری حاصل نہ ہو۔

لہذایہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ گلگت بلتستان سے متعلق ان تمام غیر قانونی و غیر آئینی معاہدوں کو فی الفور ختم کرتے ہوئے متعلقہ علاقہ جات گلگت بلتستان کو واپس کئے جائیں اور پاک چین اقتصادی راہ داری میں گلگت بلتستان کو تیسرا اور بنیادی فریق تسلیم کرتے ہوئے از سر نو سہ فریقی معاہدہ کیا جائے بصورت دیگر ہر معاہدہ و منصوبہ غیر آئینی و غیر قانونی تصور ہوگا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button