متفرق

شگر میں امن کانفرنس منعقد، علاقے میں امن و امان قائم رکھنے کے لئے متحد رہنے پر زور

شگر ( عابد شگری) مسلمانوں کے اندر خوف خدااور خوف قانون نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے جس کے باعث مسلمان رو بہ زوال ہیں ۔مسلمانوں کے آپس کی اختلافات کی وجہ سے مودی سمیت ہر ایک کو پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی جرات ہورہی ہے ۔ جب تک امن قائم نہیں ہوگا اس وقت تک خطہ ترقی نہیں کرسکتا اس لئے ہم سب کر مل کر امن قائم کرنے کے لئے صف اول کا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ علاقہ ترقی کرسکیں۔ امن قائم کرنابحیثیت مسلمان ہم سب کی ذمہ داری ہے کیونکہ سلامتی کے مذہب کے پیروکار ہونے کے ناطے ہر ایک کو اپنے اپنے معاشرے میں اور خطے میں امن کے لئے کام کرنا ہوگا ان خیالات کا اظہار ڈپٹی سپیکر قانون اسمبلی گلگت بلتستان جعفراللہ خان،پارلیمانی سیکریٹری فدا خان فدا،ممبر اسمبلی عمران ندیم،سابق صوبائی وزیر راجہ اعظم خان،علامہ عبدالرحمان امیر اہل حدیث،شیخ ولی شجاعی،ڈاکٹر شکیل احمد ،علامہ جلیل ،عبدالغنی انجم و دیگر نے وزیر پور شگر میں منعقدہ امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

گلگت بلتستان سٹوڈنس لیگ کے زیر اہتمام ہائی سکول وزیر پور میں امن کانفرنس منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی ڈپٹی سپیکر جی بی اسمبلی جعفراللہ خان تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان جعفراللہ خان نے کہا کہ ملک میں امن قائم کرنے کا کریڈٹ پاک فوج کے ساتھ مسلم لیگ ن کی حکومت کو جاتا ہے کیونکہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے پاک فوج کو ضرب عضب کی اجازت دیکر ملک دشمن عناصر کا قلع قمع کردیا ہے جس کے باعث ملک میں امن لوٹ آیاہے گلگت بلتستان میں بھی مسلم لیگ ن کی حکومت قائم ہونے کے بعد گلگت بلتستان میں بھی امن کا دور دورہ ہوا ہے کیونکہ سابقہ حکومتوں کی وجہ سے گلگت بلتستان میں لوگوں کے گلے کاٹے جاتے تھے تاہم مسلم لیگ ن کی حکومت قائم ہونے کے فوری بعد ہم نے اس ناسور کو ختم کرنے کے لئے کام شروع کیا اور ہم اس میں کامیاب ہوگئے ۔

گلگت بلتستان سٹوڈینس لیگ کے زیر اہتمام گورنمٹ ہائی سکول وزیر پور میں منعقدہ امن کانفرنس سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امن قائم کرنابحیثیت مسلمان ہم سب کی ذمہ داری ہے کیونکہ سلامتی کے مذہب کے پیروکار ہونے کے ناطے ہر ایک کو اپنے اپنے معاشرے میں اور خطے میں امن کے لئے کام کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کے ذمہ دار ہم سب ہیں کیونکہ ہر ایک نے اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد بنائی ہوئی ہے اور خطے کی خاطر آپس میں ایک ہونے کو تیا ر نہیں ہے ۔ان کا کہنا تھاکہ ایک نبی کے ماننے والے ایک دوسرے کے خون کے پیاسے کیسے ہوسکتا ہے ۔

جعفراللہ کا مزید کہنا تھا غیر مسلم قانون کے پاس دار ہیں اس لئے وہاں امن امان کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا تاہم مسلمانوں کے اندر خوف خدااور خوف قانون نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے جس کے باعث مسلمان رو بہ زوال ہیں ۔ان کا کہناتھا اپنے عقیدے کو چھوڑنے اور دوسروں کے عقیدے کو چھیڑنے سے بد امنی پیدا ہوجاتا ہے ۔ڈپٹی سپیکر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے اس کے باوجود طرح طرح کے مشکلات میں گھرا ہو ا ہے اور مسلمانوں کے آپس کی اختلافات کی وجہ سے مودی سمیت ہر ایک کو پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی جرات ہورہی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ جب تک امن قائم نہیں ہوگا اس وقت تک خطہ ترقی نہیں کرسکتا اس لئے ہم سب کر مل کر امن قائم کرنے کے لئے صف اول کا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ علاقہ ترقی کرسکیں ۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری فدا خان فدا نے کہا کہ اس کانفرنس میں شرکت میرے لئے باعث فخر ہے اور اس طرح کے کانفرنس کا انعقاد علاقے میں قیام امن کے لئے نیک شگون ثابت ہوگا ۔

امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رکن قانون ساز اسمبلی عمران ندیم نے کہا کہ اس طرح کے کانفرنس کا انعقاد خطے میں امن قائم کرنے کے لئے سود من ثابت ہوگا اور مدینہ یونیورسٹی کے طلباء کا یہ اقدام قابل ستائش ہے ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر راجہ اعظم خان نے کہا کہ ترقی امن کی ضامن ہوتی ہے اور اس طرح کے پروگرام تمام علاقوں میں منعقد کرنے کی ضرورت ہے ۔

مسلم لیگ ن علماء مشائح ونگ بلتستان کے صدر شیخ ولی شجاعی نے کہا کہ صرف کانفرنس کے انعقاد سے امن قائم نہیں ہوسکتا اس کے لئے علماء اور امرا کو کردار ادا کرنا ہوگا ان کا کہنا تھا کہ بد امنی کا اصل ذمہ دار علماء اور امرا ہوتے ہیں اگر یہ دونوں طبقہ عوام سے جھوٹ نہ بولیں تو امن قائم ہونے میں دیر نہیں لگتے ان کا کہنا تھا کہ یہ دونوں طبقہ دین اور سیاست کے نام پر لوگوں کو لڑایا جاتا ہے اگر یہ سلسلہ ختم ہوجائیں تو امن ہر صور ت قائم ہوسکتا ہے ۔

کانفرنس سے ڈاکٹر شکیل احمد ،علامہ جلیل اور دیگر نے خطاب کیا جبکہ جی بی ایس ایل کے صدر عبدالغنی انجم نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اس موقع پر انہوں نے ایک قرار داد پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ بیرون ملک زیر تعلیم طلباء جو وزیر اعظم لیپ ٹاپ سکیم میں شامل کیا جائے اور ان طلباء کے لئے سرکاری امداد سے ایک ہاسٹل کا قیام عمل میں لایا جائے ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button