کالمز

مرحوم امیر حمزہ

ڈاکٹر زمان داریلی

دھرتی کے سپوت مرحوم امیر حمزہ ایس ایس پی کا تعلق گلگت بلتستان کے ضلع استور سے تھا بہادر انسان تھے چھوٹے سے قد مگر، ہمالیہ جیسے حوصلے کا مالک تھا۔ آج سرکاری ٹوپی اور شانٹی ڈے پر مجھے بہت یاد آئے۔ میرے سر پر جو ٹوپی اورتاج ھے یہ بھی امیر حمزہ صاحب مرحوم کی ہے۔ جو میں نے1995 میں مرحوم کی ٹوپی پہن کر تصویر اتروائی تھی۔ اس وقت میں اسلام آباد کمپلکس ھسپتال میں ہاوُ س جاب کرتا تھا اور مرحوم سرکار کے ستم سہہ رہے تھے۔ ان کا قصور بس یہ تھا کہ وہ گلگت بلتستان کے حقوق اور بھائی چارے کی فکر رکھتا تھا۔

ان کا ایک تاریخی واقعہ ہے۔ ان کو نوکری سے فارغ کردیا گیا۔ بعد میں ان سے یہ کہا گیا کہ تم صدر پاکستان سے معافی مانگو تو amirنوکری پر بحال کر دئیے جاوُ گے تو مرحوم نے کہا تھا جب وفاقی سرکار گلگت بلتستان کو پاکستان کا حصہ ہی نہیں مانتی تو میں بھی پاکستان کے صدر سے معافی نہیں مانگتا۔

بلآخر مرحوم کی بیگناہی ثابت ہونے پر کورٹ نے اُنہیں بحال کیا اور باعزت طریقے سے دوبارہ ڈسٹرکٹ غذر کے پولیس سربراہ کے طور پر تعینات کیا۔

وہ تعیناتی بھی حکومت کی اپنی مجبوری کی وجہ سے تھی۔ جمہوریہ چیک کے دو باشندوں کو گوپس میں رات کو قتل کیا گیا تھا جس کی وجہ سے مملکت پاکستان کی حکومت پریشان تھی۔ ملزمان کا پتہ چلانے میں حکومت ناکام ہوگئی تھی۔ جونہی مرحوم نے چارج سنبھالا اس اندھے قتل کا سراغ لگا کر ملزمان پکڑ لئے۔

دنیا مرحوم پر طرح طرح کے فتوے لگاتی تھی کوئی اسے غدار، کوئی لامذہب، اور کوئی قوم پرستی کا لیبل لگاتا تھ۔ مگر دنیا کچھ بھی کہے، وہ دھرتی کا بہادر سپوت تھا۔ وہ یہاں کی ثقافت کا دلدادہ تھا۔ دیسی ٹوپی شوق سے پہنتا تھا، لیکن ٹوپی ڈرامے نہیں کرتا تھا۔ دھرتی میں ایسے سپوت صدیوں باد پیدا ہوتے ہیں، اور تاریخ انہیں صدیوں تک یاد رکھے گی۔

میں مرحوم کے لئے اللہ تعالی سے دعاگو ہوں کہ اللہ مرحوم امیر حمزہ کو جنت میں اعلی مقام عطا کرے۔ آمین

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button