سیاست

پیپلز پارٹی کی حقِ ملکیت تحریک کی بھر پور حمایت کرتے ہیں، بیرسٹر خالد خورشید

گلگت(ارسلان علی)ھدایت الہادی گلگت بلتستان کے صدر بیرسٹر خالد خوشید نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی حق ملکیت تحریک کی ہم بھرپور سپورٹ کرتے ہیں لیکن حق حاکمیت تحریک پر ہمیں کچھ تحفظات ہیں ،کیوں کہ گلگت بلتستان میں حق حاکمیت کے حوالے سے بہت سے طبقوں کے الگ الگ مطالبات ہیں جس پر گلگت بلتستان کے لوگ ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر ایک نقطہ پر جمع ہونے کی ضرور ت ہے ۔

بدھ کے روز انہوں نے گلگت پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں حق حاکمیت کے حوالے سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ایک مسلک کشمیر طرز یا اس کے ساتھ ملنا چاہتا ہے اور دوسرا مسلک پاکستان کا پانچوں صوبہ بنا چاہتا ہے اور گلگت بلتستان کے جتنی بھی قوم پرست تنظیمیں ہیں ان کے الگ الگ مطالبات ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان سے نوتوڑ رول کو ختم کیا جائے اور فور ی طور پر غیر قانونی الرٹ کردہ زمینیں ان کے مالکان کو واپس کریں ،نوتوڑ رول دنیامیں کہیں نہیں اور یہ واحد خطہ ہے جہاں نوتوڈ رول ہے ۔اگرسی پیک یا کسی اور سرکاری ادارے کے لئے زمین کی ضرورت ہے توحکومت زمین کی قیمت ان کے مالکان کو اداد کر کے خریدلیں ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک ہم سی پیک کے کبھی مخالف نہیں ہے اور گزشتہ روز پیپلزپارٹی کے جلسہ میں سی پیک گلگت بلتستان سے نہ گزرنے دینے کی بات پر بہت دکھ ہوا کیوں کہ سی پیک کے اس خطہ سے گزرنے سے گلگت بلتستان کو سب سے زیادہ فائدہ ہو گا جس طرح سوست ڈرائی پورٹ سے ڈائریکٹ گلگت بلتستان کو کسٹم تو نہیں ملتا ہے مگر اس سے گلگت بلتستان کے کہیں گھر چلتے ہیں اور جو لوگ کل تک اپنی روزی روڑی پوری نہیں کرسکتے تھے وہ لوگ آج کروڑوں میں کھلتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے قانون ساز اسمبلی میں پیش کردہ حق ملکیت بل فوری طور پر پاس کیا جائے اور اس ایشو جلد از جلد حل کیا جائے اور اگر اس پر کمزروی دیکھائی گی تو حفیظ الرحمن اور اس کی ٹیم کو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا ۔

بیرسٹر خالد خورشید نے کہا کہ حکومت پاکستان NFCایورڈ سمیت باقی تمام اداروں میں گلگت بلتستان کو نمائندگی دے ،سکردو روڑ شونٹر پاس پر فوری طور پر کام شروع کیا جائے ۔انہوں نے ضلع استور کے مسائل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنگ آزادی میں ضلع استور میدان جنگ رہا ہے اور 1947ء کی جنگ آزادی کی جنگ میں استورکے رستہ ڈوگروں کو گلگت بلتستان سے بگایا گیا ہے اور اس میں استورکے مقامی افراد کی بڑی قربانیاں ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان والے پاکستان سے حقوق مانگتے ہیں اور ہم استور والے گلگت بلتستان سے حقوق مانگتے ہیں کیوں کہ پوری گلگت بلتستان کے 10اضلاع میں سے استور پسماندہ ضلع ہے جہاں ہیڈکواٹر کے علاوہ کہیں بھی گرلز ہائی سکول نہیں ہے اور بلڈ ٹیسٹ کے لئے ایک CPسسٹم تک نہیں ہے ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button