چترال

چترال میرا دوسرا گھر ہے، اقتدار میں آکر مسائل حل کروں گا، ۔سابق وزیراعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی کا جلسہ عام سے خطاب

چترال ( محکم الدین +بشیر حسین آزاد) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اور سابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا امیر حیدر ہوتی نے کہا ہے ۔ کہ اقتصادی راہداری منصوبے میں خیبر پختونخوا ہ کوبھی اُتنا ہی حصہ ملنا چاہیے ۔جتنی پنجاب اور دیگر صوبوں کو مل رہا ہے ۔ پاکستان کے چار صوبے چار بھائیوں کی طرح ہیں ۔ اس لئے انصاف کا تقاضا یہ ہے ۔ کہ سب کو برابر حصہ ملے ۔ ہماری جدو جہد ملک کو کمزور کرنے اور نفرتیں بانٹنے کیلئے نہیں ۔ بلکہ مضبوط وفاق کیلئے ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چترال کے اپنے تین روزہ دورے کے پہلے روز چترال پریڈ گراؤنڈ میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر سابق وزیر تعلیم سردار حسین بابک ،ارم فاطمہ جوائنٹ سیکرٹری اور دیگر موجود تھے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ آج پاکستان کی سیاست صرف پنجاب تک محدود ہے ۔ اور بعض سیاستدان یہ سوچ رہے ہیں ۔ کہ پنجاب میں اکثریت کے بغیر ملک کا وزیر اعظم نہیں بن سکتا ۔ اور آج نواز شریف اور عمران کا باہمی جھگڑا تخت لاہور کیلئے ہے ملک کی ترقی کیلئے نہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ نواز شریف ایک نرم مزاج جبکہ عمران خان ترش لب ولہجے کے حامل شخص ہیں ۔ اُن کو اس بات کا علم نہیں ہے ۔ کہ کرخت زبان سے مسائل حل نہیں کئے جا سکتے ۔ انہوں نے موجودہ صوبائی حکومت کی طرف سے اپنے شروع کردہ منصوبوں کیلئے فنڈ فراہم نہ کرنے پر کڑی تنقید کی اور کہا ۔ کہ ہم نے لاوی ہائیڈل پاور پراجیکٹ ، چترال ماربل سٹی اور تعلیمی اداروں خصوصاً چترال یونیورسٹی اور دیگر منصوبوں پر سرخ جھنڈی نہیں لگائی ۔ یہ چترال کی ترقی کے منصوبے تھے ۔ اگر اللہ نے موقع دیا ۔ تو 2018کے الیکشن کے بعد یہ منصوبے پورے کرکے رہوں گا ۔ لیکن اس کیلئے چترال کے لوگوں کو ایک مرتبہ اپنا ووٹ اے این پی کے امیدوار کو دینا پڑے گا ۔

حیدر ہوتی نے کہا ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس صوبے کی ترقی کیلئے چترال سے لے کر ڈی آئی خان تک اتفاق و اتحاد کا ایک مضبو ط بندھن قائم کریں تاکہ اپنی ترقی کے کام احسن طریقے سے انجام دے سکیں ۔ ہم نے گذشتہ حکومت میں جو کام چترال کیلئے کیا تھا ۔ وہ چترال کے لوگوں پر کوئی احسان نہیں بلکہ یہ چترال کے لوگوں کا حق تھا ۔ اگر گذشتہ حکومتیں اپنے دور اقتدار میں اپنے حصے کے اتنے کام کر جاتے ۔ تو آج چترال کے کئی مسائل حل ہو چکے ہوتے ۔ لیکن بد قسمی سے گذشتہ حکومتوں نے اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی ۔ جس کی وجہ سے چترال میں اب بھی غربت اور بے روزگاری کا دور دورہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چترال کو مسائل سے نکالنے کیلئے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے ۔ آپ احسان فراموش لوگ نہیں ہیں ۔ چترال کے لوگوں نے پرویز مشرف کو اُس وقت سپورٹ کیا ۔ جب اقتدار کے دوران اُس کے ارد گرد منڈلانے والوں نے اپنے راستے جُدا کردیے ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے چترال کیلئے بہت کچھ کرنے کا دعوی نہیں کیا ۔ لیکن میں یہ جذبہ ضرور رکھتا ہوں ۔ کہ میں اقتدار میں آکر چترال کو وہ سب کچھ دوں گا۔ جو اس ضلع کو ضرورت ہوں ۔اور چترال کے لوگوں کا کوئی گلہ نہ رہے ۔ انہوں نے کہا کہ مردان کے بعد چترال میرا دوسرا گھر ہے ۔ اور میں چترال سے دلی محبت رکھتا ہوں ۔ اس صوبے کیلئے اتحادو اتفاق کی انتہائی ضرورت ہے ۔ اور ہمیں اپنے مسائل حل کرنے کیلئے ایک پلیٹ فارم میں جمع ہو جائیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ میں نے چترال کو مستقل بنیادوں پر رائیلٹی دینے کی غرض سے ہائیڈل پاور سٹیشن شروع کی ۔ اس سے صوبے کو اربوں اور چترال کو ڈیڑھ ارب روپے رائیلٹی مل سکتی تھی ۔

پی پی پی کے سابق صدر عیدالحسین نے اپنے خاندان ،رفقا کی بڑی تعداد میں اور ڈاکٹر سردار نے عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا جس پر امیر حیدرہوتی نے پارٹی میں شامل ہونے والے سابق صدر پی پی پی عیدالحسین ،اُن کے ساتھیوں اور ڈاکٹر سردار محمد کو مبارکباد دی اور اُنہیں ٹوپی پہنا یا ۔ اس موقع پر شمولیتی عید الحسین ، سید توفیق جان ،سینئرنائب صدر اے این پی شیر آغا ،قاری نظام الدین اور سید عابد جان نے خطاب کیا ۔

درین اثنا سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے شاہی مسجد میں تعمیراتی کام کا جائزہ لیاجس کی تعمیر کے لئے اُنہوں نے اے این پی کے صوبائی حکومت کی طرف سے3کروڑ 38لاکھ کاخطیر رقم دیا تھابعد میں اُنہوں نے خطیب شاہی مسجد چترال مولانا خلیق الزامان ،امام شاہی مسجد قاری شبیر احمد اور دیگر علماء کرام سے بھی ملاقات کی۔خطیب شاہی مسجد خلیق الزمان نے حیدر خان ہوتی کو چترالی چغہ جبکہ قاری شبیر احمد نے اُنہیں چترال ٹوپی پہنایا۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button