متفرق

ڈائریکٹر ہیلتھ چور مچائے شور کے مصداق اخباری بیانات کے ذریعے عوام کو بیوقوف بنا رہا ہے، ڈاکٹر عباس، شمس الدین

استور( سبخان سہیل ) ڈاکٹر عباس، چیرمین گلگت بلتستان نیشنل مومنٹ اورپی پی کے ضلعی نائب صدر شمس الدین نے محکمہ ہیلتھ کے متاثریں کے ہمراہ استور میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈائریکٹر ہیلتھ ڈاکٹر بسم اللہ چور مچائے شور کے مصداق بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اخبارات کے زریعے حکومت اور عوام کو بے وقوف بنا رہا ہے۔ لوگ انتظار میں بیٹھے ہوئے ہیں کہ وہ لیگل نوٹس دیں تاکہ لوگ اس کے تمام اگلے پچھلے بقائیہ جات کے ساتھ کورٹ میں بھرپور جواب دیں ۔ وہ حکومت اور اعلیٰ حکام کو یہ کہہ کر مس گائیڈ کر رہے ہیں کہ وہ پریشان حال لوگ جو اس کی اقرباء پروری اور رشوت ستانی کے شکار ہوئے ہیں ان کو وہ عنقریب لیگل نوٹس بھیجنے والے ہیں ۔ خدا کرے ڈائیریکٹر موصوف ایسا کرے تاکہ لوگ اس کے ۷۰ فیصد رشتہ داروں کو بھرتی کرنے اور باقی کے ساتھ ڈیل کرنے کے تمام شواہد لیکر لیگل نوٹس کا جواب دینے کورٹ میں پہنچ جائینگے۔

انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹر موصوف کورٹ جانے کی بات کس منہ سے کرتے ہیں کورٹ میں جو متاثریں گئے تھے اور انکو جب رٹ پیٹشن نمبر ۲۰۱۶؍۲۱۶ کے تحت چیف کورٹ کے معزز جج صاحب نے مورخہ ۶ جنوری کو بلایا تو وہ عدالت کے بجائے چھپنے کیلئے استور پہنچ گئے اور عدالت عالیہ میں بتایا گیا کہ وہ بیمار ہیں اور اسلام آباد گئے ہیں اگر اس نے صاف اور شفاف طریقے سے اپنے رشتہ داروں کو نوکریوں پر لگایا تھا تو عدالت میں جاکر اپنی صفائی دیتے نہ کہ اخبارات میں آکر یہ خبر لگوادیں کہ وہ عنقریب لیگل نوٹس دینے والے ہیںَ ۔ ڈائریکٹر موصوف اتنے شاتر نکلے کہ اس نے استور کے دونوں منتخب نمائیندوں کو بھی دھوکے میں رکھ ان کر تین چار بندے کھپاکر باقی سب اس نے اپنے بندے لگاے یہاں تک کہ اس نے اپنے سینئرر ز یعنی سیکریٹری ہیلتھ کو بھی اندھرے میں رکھ کر اپنا کام کر گیا ۔ ڈائریکٹر موصوف اس کے خلاف قانون پیپرز اپنے گھر میں بنایا اور گھر میں ہی مارکنگ کی ۔ یہاں تک کہ کلریکل سٹاف کی تیں پوسٹیں استور کی آئی تھئیں اس میں بھی اس نے تینوں اپنے رشتہ دار لگائے ہیں ۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ڈایئریکٹر موصوف نے ڈشکن اور چلاس کے امیدواروں کے ساتھ دستاندازی تک بھی کی ہے اور الٹا ان کے خلاف جھوٹی ایف، آی، آر درج کروایا۔ اور اب اخبارات میں کہتا کہ وہ بے اختیار تھے اور جو بھی کیا اس میں سکریٹری ہیلتھ اور چیف سکریٹری شامل تھے۔ لہٰذ ا سکریٹری ہیلتھ اور چیف سکریٹری کو چاہئے کہ ایسے بندے سے اپنی ساکھ خراب نہ کروائیں اور ٹسٹ انٹرویو کو کالعدم قرار دیکر این ٹی ایس کے زریعے پھر سے صاف شفاف بھرتیاں کروائیں ۔ تاکہ پتہ چلے کہ اس کے لگائے ہوئے بندے کتنے قابل تھے اور کتنے ٹسٹ کوالیفائی کرتے ہیں سب کو پتہ چلے گا اس طرح دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائیگا

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلٰی کو چاہئے کہ وہ ایسے کرپٹ عناصر سے اپنی اور حکومت کی ساکھ مجروح نہ کروائیں بلکہ ایسے عناصر کو اپنے سسٹم سے پاک کردیں۔آخر میں دونوں رہنماوں نے چیف جسٹس سپریم اپیلیٹ کورٹ سے درخواست کی کہ اس اہم ایشو پر از خود نوٹس لیں اور متاثرین کی داد رسی کریں ۔

ْْْ

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

ایک کمنٹ

Back to top button