تعلیم

پورے ملک میں یکساں نظام تعلیم اور نصاب تعلیم نافذ کیا جائے۔ آل پاکستان پروفیسر اینڈ لیکچرار ایسوسی ایشن

لاہور( امیرجان حقانی کی رپورٹ)APPLA (آل پاکستان پروفیسر اینڈ لیکچرار ایسوسی ایشن) ملک بھر کے کالجز کے پروفیسروں کی نمائندہ تنظیم ہے۔ اس کی سالانہ میٹنگ 27,28جنوری 2017 کو گورنمنٹ سائنس کالج وحدت روڈ لاہور میں منعقد ہوئی۔ اس میں ملک بھر بشمول وفاق، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پروفیسر ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے شرکت کی۔گلگت سے پروفیسر ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر راحت شاہ اور امیرجان حقانی نے شرکت کی۔اپلا کا افتتاحی سیشن گورنمنٹ سائنس کالج کے پرنسپل پروفیسر اعزاز احمد خان کی صدارت میں منعقد ہوا۔پرنسپل نے کہا کہ اپلا اپنے جائز مطالبات کے لیے قدم بڑھائے پورے ملک کے لیکچرار آپ کے ساتھ ہونگے۔
دوروزہ میٹنگ کی صدارت پروفیسر حافظ عبدالخالق ندیم نے کی۔ پروفیسر نصراللہ خان یوسف زئی نے میٹنگ کی کاروائی چلائی۔پہلے دن کے دو سیشنوں میں گزشتہ سال کی مینٹس آف میٹنگ کے علاوہ صوبائی یونٹس کے صدور نے سال بھر کی کارکردگی پیش کی۔یہ دونوں سیشن بہت تفصیلی مباحث پر مشتمل تھے۔ تمام یونٹس کے صدور نے اپنی کارکردگی اور اپنے یونٹس کے مسائل و مشکلات بلاکم وکاست فرینڈلی ماحول میں شیئر کیے۔ سب سے زیادہ مسائل سندھ اور بلوچستان کے ہیں۔ وہاں کے پروفیسروں کی انتظامیہ اور سول حکومت تک اپروچ نہیں۔ اسی طرح تمام یونٹس میں سب سے بہترین کاردگرگی آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کی نظر آئی۔ ان دونوں یونٹس کے پروفیسر وں کی اپنی ہائی اتھارٹی تک بہت آسانی سے اپروچ ہے۔ کے پی کے کی ایسوسی ایشن نے اپنے مطالبات منوانے کیلیے سب سے زیادہ کوشش کی ہے اوراس کوشش کے بعدان کو وہی ٹارگٹس اچیووف بھی ہوئے ہیں جو مطالبات کی شکل میں تھے۔میٹنگ کے دوسرے سیشن سے پہلے آل پاکستان پروفیسر ایسوسی ایشن کی کابینہ بھی منتخب کی گء جس میں پروفیسر عبدالخالق ندیم(پنجاب) صدر، پروفیسر چودھدری محمدایوب(آزاد جموں و کشمیر)جنرل سیکرٹری،پروفیسر محمد سعید مندوخیل (بلوچستان) سینئر نائب صدر،پروفیسر محمد حبیب اللہ(فیڈرل)ایڈیشنل جنرل سیکرٹری، پروفیسرعرفان علی صدیقی(جی بی)جوائنٹ سیکرٹری اور پروفیسر راجا افضل اقبال(آزاد جموں وکشمیر)پریس سکریٹری منتخب ہوئیجبکہ تمام یونٹس کے صدور کو آل پاکستان پروفیسر اینڈ لیکچرار ایسوسی کے نائب صدور منتخب کیا گیا۔آئینی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس نے اپلا کیلیے دستور مرتب کرنا ہے ۔ پروفیسر عبدالخالق ندیم چیئرمین جبکہ پروفیسرنصراللہ خان، پروفیسر راحت شاہ اور پروفیسر صغیر احمد میرانی اس کے ممبران منتخب ہوئے۔
آل پاکستان پروفیسر اینڈلیکچرار ایسوسی ایشن نے تمام یونٹس کے مسائل اور مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے چندمطالبات متفقہ طور منظور کیے اس عزم کا اظہار و اعادہ کیا کہ آل پاکستان پروفیسر اینڈ لیکچرار ایسوسی ایشن اپنے جائز اور آئینی مطالبات کی منظوری تک کسی بھی حد تک جائے گی اور کہا گیا کہ تمام یونٹس اپنی انتظامیہ کو مطالبات کی منظوری کے لیے باقاعدہ تحریری نوٹس بھجوائیں گے اور حل نہ ہونے کی صورت میں ملک بھر میں ایک ساتھ احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے ۔ضرورت پڑنے پر قومی اسمبلی کے سامنے بھی احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔اپلا کے منظور کردہ مطالبات یہ ہیں۔
۱۔ ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں یکساں نظام تعلیم رائج کیا جائے۔
۲۔ ملک بھر کے تمام شہروں میں پروفیسروں کے مسائل، تعلیمی معیار اور امتحانی نظام کی بہتری کے لیے سیمینارز اور سمپوزیم منعقد کروائے جائیں۔ جبکہ تعلیم کو عصری اور قومی تقاضوں کے مطابق ہم آہنگ کیا جائے۔
۳۔ بین الصوبائی رابطوں کو بہتر بنانے کے لیے کالج پروفیسرز کے وفود کے تبادلے کرانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
۴۔ آئندہ بجٹ میں تعلیم کی مد میں GDPکا چھ فیصد حصہ تعلیم کے لییمختص کیا جائے۔
۵۔ پاکستان کے تمام صوبوں ، وفاق، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے تمام کالجز کے پروفیسروں کو ون اسٹپ/ون اسکیل اپ گریڈیشن دی جائے۔
۶۔ سروس سٹرکچر میں تفاوت کو فوری طور پر دو ر کیا جائے اور تمام کالج اساتذہ کو خیبر پختونخواہ کی طرز پر چاردرجاتی فارمولا دیا جائے۔
۷۔ تمام سرکاری کالجز کے پروفیسرز کی رہائشی ضرورت کو دیکھتے ہوئے ان کے لیے دوران سروس پلاٹ یا گھر آسان قسطوں پر اور رعایتی نرخوں پر دی جائے۔
۸۔ 2017,18 کیبجٹ میں تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب میں اضافہ کیا جائے نیز پہلے سے دی گئی ایڈہاک ریلیف کو بنیادی تنخواہوں کا حصہ بنا یا جائے اور تمام منجمد الاونسس بحال کیے جائے
۹۔ پاکستان کے تمام حصوں کے پروفیسرز کے لیے اعلان کردہ پی ایچ ڈی اور ایم فل الاونس میں پیدا ہونے والی تفاوت ختم کی جائے نیز ڈائریکٹ سلیکٹ ہونے والے تمام پروفیسرز ، لیکچررز کا پی ایچ ڈی الاونس بحال کیا جائے۔
۱۰۔ پاکستان بھر کے کالج اساتذہ اور دیگر اساتذہ کو انکم ٹیکس میں 75%چھوٹ حاصل تھی ، موجودہ حکومت نے کم کردی۔فوری طور پر یہ شرح بحال کی جائے۔بصورت دیگر پورے پاکستان میں احتجاج کیا جائے گا۔
۱۱۔ بورڈ آف گورنرز اور کالجوں کی نجکاری کسی صورت میں قبول نہیں کی جائے گی۔
۱۲۔ پاکستان بھر میں کالج پروفیسر ز کے لیے ہیلتھ انشورنش سکیم متعارف کروائی جائے جبکہ میڈیکل الاونس میں معقول اضافہ کیا جائے۔
۱۳۔ چھٹیوں کے دوران کنونیس الاونس کی کٹوتی بند کی جائے اور سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ملک بھر کے باقی حصوں میں بھی چھٹیوں میں کنونیس الاونس دیا جائے۔
۱۴۔ بینوولنٹ فنڈ کی رقم ریٹائرڈ منٹ پر یک مشت ہر ممبر کو ادا کیا جائے۔
اپلا کے صدر حافظ عبدالخالق ندیم نے کہا کہ ہم اپنے جائز مطالبات کے لیے ملک بھر میں احتجاج کریں گے۔ راحت شاہ نے کہا کہ اپلا کومزید مضبوط کیا جائے گا۔ سندھ کے صدر فیروز صدیقی نے کہا کہ اپلا کا اگلا سیشن کراچی میں منعقد کیا جائے اور سندھ کے پروفیسروں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ کے لیے اپلا سندھ حکومت سے ڈیمانڈ کرے۔اپلا کا ایک سیشن گلگت میں بھی منعقد کرنے پر اتفاق رائے ہوا۔

پروفیسر نصراللہ خان نے کہا کہ غریب کے لیے الگ تعلیم اور امیر کے لیے الگ تعلیم کا نظام اپلا کو منظور نہیں۔ سب کے لیے یکساں نظام تعلیم رائج کیا جائے۔امیرجان حقانی نے کہا کہ اپلا کو فوری طور پر ایک ریسرچ جرنل اور نیوز لیٹر نکالنا جائے اور ساتھ ہی ایک ویب سائٹ بھی لاونچ کی جائے۔بلوچستان کے صدر نے کہا کہ اپلا میں کمیونیکشن گیپ کو ختم کیا جائے۔ آزاد جموں وکشمیر کے صدر چودھری ایوب نے کہا کہ اپلا بہت جلد ملک بھر مشاورتی کنونش شروع کرے گا اور بین الصوبائی وفود کا تبادلہ خیال ہوگا۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button