تعلیم

چٹورکھنڈ اشکومن میں سرکاری سکول مسائل کا شکار

اشکومن(کریم رانجھا) چٹورکھنڈ کے سرکاری بوائز اور گرلزہائی سکول میں اساتذہ نہ فرنیچر،بوائز ہائی سکول کے سائنس ٹیچر کا تبادلہ کرکے پرائمری سیکشن کا ٹیچر لایا گیا ہے،آئی ٹی ٹیچر نے رخصت لے کر دس ہزار پہ دوسرا بندہ رکھ لیا ،گرلز ہائی سکول کی پانچ لیڈی ٹیچرز تنخواہ یہاں سے، ڈیوٹی دیگر سکولوں میں دے رہی ہیں ،معاملات درست نہ ہوے تو طلبہ وطالبات کو لے کر سڑکوں پر نکلیں گے۔

گورنمنٹ بوائز/گرلز ہائی سکول چٹورکھنڈ کے سکول منیجمنٹ کمیٹی نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ اس وقت چٹورکھنڈ کے دو سرکاری سکولوں کی حالت نا گفتہ بہہ ہے ،ذاتی پسندوناپسند کی بنیاد پر اساتذہ کا تبادلہ کردیا جاتا ہے جس سے تعلیمی نظام کا بیڑہ غرق ہوچکا ہے لیکن محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام خاموش ہیں ۔اس پر ستم ظریفی یہ کہ مفت کتابیں فراہم کرنے کا نعرہ لگا کر اب طلبہ کو بعض کتابیں بازار سے خریدنے کا مشورہ دیا جارہا ہے۔چٹورکھنڈ کے دونوں سکولوں میں اس وقت صرف بارہ،بارہ ٹیچرز موجود ہیں ۔بوائز ہائی سکول میں اس وقت سائنس ٹیچر کا تبادلہ کرکے متبادل کے طور پر پرائمری سیکشن کا ٹیچر لایا گیا ہے جو طلبہ کے ساتھ سنگین مذاق ہے ۔آئی ٹی ٹیچر باون دنوں کی رخصت پر ہے اور موصوف نے مبینہ طور پر دس ہزار روپے اجرت پر اپنی جگہ دوسرا بندہ رکھ لیا ہے۔علاقے کے ایک سکول کو ماڈل بنانے کے چکر میں قابل اساتذہ کی پوسٹنگ ہورہی ہے جس سے نظام بگڑ چکا ہے۔گرلز ہائی سکول چٹورکھنڈ کی حالت بھی کچھ بہتر نہیں ۔اس سکول کے چھ لیڈی ٹیچرز کا دیگر سکولوں میں تبادلہ کردیا گیا ہے جبکہ تنخواہ اس سکول سے لے رہے ہیں ۔گرلز سکول کے امتحانی ہال کی حالت مخدوش ہے جس میں تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنا ممکن نہیں ۔

سکول منیجمنٹ کمیٹی کے مطا بق اس وقت دائین سکول میں چودہ،ہائی سکو ل اشکومن پراپر میں 19،ہائی سکول پکورہ میں 19جبکہ گرلز مڈل سکول پکورہ میں 14اساتذہ خدمات انجام دے رہی ہیں (بشمول عارضی و کمیونٹی ٹیچرز)،لیکن چٹورکھنڈ کے دو مرکزی سکولوں کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جارہا ہے۔

کمیٹی نے محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام سے اصلاح احوال کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاملات درست نہ ہونے کی صورت میں طلبہ وطالبات کے ہمراہ سڑکوں پر آنے کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں ۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button