بلاگز

بھارت سی پیک کیخلاف گلگت بلتستان میں سازشوں میں مصروف

حامد گلگتی

گلگت بلتستان کے وزیر اعلی حافظ حفیظ الرحمان نے بھی اہم بیان دیا کہ گلگت بلتستانمیں بھارت سی پیک کو ناکام بنانے کیلئے سازشین کر رہا ہے اور گلگت بلتستان کے عوام بھارت کی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے پرعزم ہے ۔پاکستان اس وقت سازشوں کے حصار میں ہے ہر طرف سے دشمن طاقتیں اس کوشش میں مصروف ہیں کہ کس طرح پاکستان کو دنیا میں بدمام کیا جائے اور کس طرح پاکستان میں بے چینی ،انتشار اور انارکی پیدا کر کے معاشی طور پر مفلوج کرنے کیلئے اقتصادی راہداری کو بننے سے روکا جائے اسی سازش کا سرغنہ بھارت ہے جو بلوچستان سے لے کر گلگت بلتستان تک سازشوں کا جال بن رہا اس مقصد کیلئے گلگت بلتستان اور بلوچستان اس کا خاص ٹارگت ہے ،بھارت کی ہٹ دھرمی اور عالمی قوانین سے انحراف کوئی نئی بات نہیں مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے قراردادوں کے مطابق تصفیہ طلب ہے لیکن بھارت کے حکمران ہمیشہ سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں کشمیر سے اپنی فوجیں نکالنے کے بجائے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر پر مضحکہ خیز دعوئے کر کے اصل مسئلہ سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں بھارتی حکمرانوں کے بیانات بھی سمجھ سے باہر ہیں کہ ایک طرف کشمیر کو تصفیہ طلب بھی قرار بھی دیتے ہیں اور دوسری طرف کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ بھی قرار دیتے ہیں ،بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ بھارت شملہ معاہدے اور لاہور اعلامیے کے مطابق جموں وکشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کو دوطرفہ اور پرامن انداز میں حل کرنے کیلیے پرعز م ہے۔راجیہ سبھا سے خطاب میں سشما سوراج نے کہا کہ شملہ معاہدے اور لاہور اعلامیے کے مطابق جموں وکشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کو دوطرفہ اور پرامن انداز میں حل کرنے کیلئے پرعز م ہیں۔ اسی بیان میں بھارتی وزیر خارجہ نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک بار پھر کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دے دیا اور کہا کہ ریاست کا ایک حصہ پاکستان کے غیر قانونی قبضے میں ہیبھارتی وزیر خارجہ نے بڑھک ماری کہ گلگت بلتستان اور کنٹرول لائن کے دونوں طرف جموں وکشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، کسی بھی سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتابھارتی وزیر خارجہ کی ہٹ دھرمی کوئی نئی بات نہیں لیکن دوسری طرف یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ،،را،،بلوچستان اور گلگت بلتستان میں سازشوں میں مصروف ہے را دہشت گردی اور ساشوں کے پرانے طریقہ کار میں خطرناک حد تک تیز کر چکی ہے تو دوسری جانب بھارتی سفارت کار اس ضمن میں ہراول دستے کا کردار ادا کر تے ہوئے گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور بلوچستان میں اپنے میڈیائی رابطوں کو بروئے کار لا کر ایسے عناصر اور خیالات کو پروان چڑھانے کی مکروہ کوشش کر رہے ہیں جن کے ذریعے ان مذکورہ علاقوں میں پاکستان مخالف جذبات کو ابھارا جا سکے۔با خبر ذرائع کے مطابق اس ضمن میں مقبوضہ کشمیرکے مختلف علاقوں میں ایسے عناصر کو خاص طور پر تیار کیا گیا ہے جو آکاش وانی اور ٹیلی ویژن کے ذریعے اپنے زہریلے خیالات کو پھیلانے کی کوشش میں مصروف ہیں اور اسی کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں وطن عزیز کے خلاف بے بنیاد الزام تراشی،قطعی بے سروپا پروپیگنڈے اور لغو قسم کے افسانے تراشے جارہے ہیں۔ اور ان حربوں کے ذریعے مقبوضہ ریاست میں جاری انسانیت سوز مظالم سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے۔بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے بچھائے ہوئے جاسوسی اور تخریب کاری کے منصوبوں پر عملدرآمد تیزہوتا محسوس ہورہاہے اور کلبھوشن کے تنخوا ہ دار بھارتی ایجنٹوں نے اب کلبھوشن کو سزا سے بچانے اور حکومت پاکستان کو اسے رہا کرکے بھارت کے حوالے کرنے پر مجبور کرنے کے لیے تخریب کاری کی نئی حکمت عملی تیار کی ہے جس کے تحت پاک چین کوریڈور منصوبے کی تکمیل میں رکاوٹ ڈالنا اور اس منصوبے پر کام کرنے والے ملکی افرادی قوت کو ڈرا دھمکاکر کام سے روکنے کے لیے ان کے قتل کی وارداتوں میں تیزی لانے کے علاوہ اس منصوبے کے تحت خدمات انجام دینے والے چینی باشندوں کوقتل اور اغوا کرنا شامل ہے۔۔ بھارتی سازشوں کا تو خود نریندر مودی اپنی ایک تقریر میں فخریہ طور پر اعتراف کرچکے ہیں جنہوں نے بلوچستان میں نام نہاد علیحدگی پسندوں کی سرپرستی کا اعتراف کیا اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں بھی مداخلت کا عندیہ دیا تھا،

گزشتہ عرصے گلگت بلتستان کے آئی جی پولیس نے انکشاف کیا تھا کہ سیکورٹی اداروں نے علاقے میں پاک چین اقتصادی راہداری کے خلاف بڑی کارروائی کی تیاریاں کر نے والے گروہ کے بار ہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔یہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کی ایما پر سرگرم گروہ تھا جسے ایجنسی نے منظم ہونے اور کارروائیاں کرنے کے لئے تیس کروڑ کی ادائیگی بھی کر دی تھی۔اس گروہ کے قبضے سے کئی کلاشنکوف،حساس مقامات کے نقشے اور ٹیلی سکوپ برآمد کئے گئے۔اس گروہ نے بیلجئم،نیپال، بنگلہ دیش اورتھائی لینڈ میں کئی اجلاس منعقد کئے تھے۔ ملک کے مختلف حصوں میں ابھی اس گروہ کے ساٹھ افراد کا سراغ لگانا باقی ہے۔

گلگت بلتستان اقتصادی راہداری کا گیٹ ہے اقتصادی راہداری منصوبے میں گلگت بلتستان کی اہمیت اس لئے دو چند ہے کہ چین کے شہر کاشغر سے جیسے ہی اقتصادی راہداری گزر کر پاکستان میں داخل ہوگی تو پہلا علاقہ گلگت بلتستان ہے اقتصادی راہداری کی ابتدا پاکستان میں ابتدا اور انتہا گوادر میں ہے اس لئے بھارت گوادر سے سے لے کر گلگت بلتستان تک ساشوں میں مصروف ہے بھارت نے سی پیک خلاف جھوٹ بول کر گلگت بلتستان کے بارے میں یہ موقف اختیارکیا کہ یہ متنازعہ علاقہ ہے اور پاکستان کو کسی تیسرے ملک کے ساتھ مل کر یہاں اس قدر بڑی سرگرمی کا حق حاصل نہیں۔دوسری دلیل یہ دی جاتی رہی کہ مہاراجہ کشمیر ہری سنگھ کی دستاویز الحاق کی رو سے پوری ریاست جموں وکشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اس لئے بھی پاکستان کو اس علاقے میں سرگرمی کرنے کا حق نہیں اسی طرح بلوچستان میں بھی عوام کو گمراہ کرنے کیلئے افسانہ گھڑا کہ بلوچستان بلوچوں کی سرزمین ہے اور اس ریاست قلات کو زبردستی پاکستان میں ضم کیا گیا ہے اور اب پاکستان چین کے ساتھ مل کر بلوچوں کے وسائل لوٹنا اور انہیں اپنی سرزمین پر ریڈ انڈینز کے انجام سے دوچار کرنا چاہتا ہے۔بلوچستان میں بھارت کواس جھوٹ کو پھیلانے کیلئے ناراض بلوچوں کی ایک اچھی خاصی تعداد میسر آگئی اورگلگت بلتستان میں بھارتی ایجنسی کو بیرونی دنیا میں چند مہرے ملے جو جنیوا میں بیٹھ کر پاکستان اور چین کے خلاف پروپیگنڈے کرتے ہیں مگر ابھی تک گلگت بلتستان کے عوام نے بھارت کے ان مہروں کے پروپگنڈوں کو یکسر رد کیا ہے اور گلگت بلتستان کا بچہ بچہ پاک چین اقتصادی راہداری کی تکمیل کیلئے پرعزم ہے،بھارت کے وہ مہرے جو چند ٹکوں کیلئے اپنی دھرتی ماں کا سودا کرنا چاہتے ہیں وہ اپنی سازشوں میں ناکام ہوں گے انشا اللہ کیونکہ گلگت بلتستان میں عوام اس بات سے آگاہ ہیں کہ یہ مہرے بھارت کے بچھائے ہوئے ہیں اور بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے ان حالات میں قوم کے ہر فرد کی زمہ دادی بنتی ہے کہ وہ ان سازشوں کے تدارک کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button