اہم ترین

سکردو: سینٹ کے قائمہ کیمٹی برائےآزاد کشمیر و گلگت بلتستان کو سکردو میں تفصیلی بریفنگ

سکردو(پ ر)گلگت بلتستان میں ہائیڈرو پاورزکے زریعے انتہائی سستی بجلی پیدا کرنے کے وسیع مواقع دستیاب ہیں ۔گلگت بلتستان میں علاقائی گرڈ کی تعمیر کے لیے اور توانائی کے سات بڑے منصوبوں کے لیے سابق وزیر اعظم پاکستان نے سمری منظور کی تھی اگر ان آٹھ پر وجیکٹس کی وفاقی حکومت حتمی منظوری دے تو ان علاقوں میں بجلی کی کمی کو دور کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔ گلگت بلتستان میں سیاحت کے شعبے میں ترقی کے لیے وسیع گنجائش موجود ہے ۔ ان علاقوں کے ائرپورٹس کو وسیع کرنے کے ساتھ ساتھ روزانہ بنیادوں پر ریگولر فلائٹس اپریٹ ہونے کی صورت میں سیاحت کی ترقی میں بیش بہا اضافہ ہوسکتا ہے۔ محکمہ پاور میں مزید پوسٹوں کی گنجائش پیدا کرنے اور بعض مقامات پر سٹاف نہ ہونے کے باعث مناسب طریقے سے نہ چلنے والے پاور پر وجیکٹس کو مکمل طور پر فنکشنل کیے جائینگے بلکہ ان پروجکٹس تکمیل سے لوگوں کو بغیر لوڈ شیڈینگ کے بجلی دستیاب ہوسکتی ہے ۔ یہ باتیں گلگت بلتستان اور خاص کر بلتستان ڈویژن کی ترقی کے حوالے سے سینٹ آف پاکستان کے آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کی قائمہ کیمٹی کے چیئر مین سٹیڈینگ کمیٹی سنیٹر پروفیسر ساجد میر کی سربراہی میں قائمہ کیمٹی کے ممبران کو بلتستان ڈویژن کے حوالے سے دی گئی بریفنگ کے دوران بتائی گئی ۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی سینٹ آف پاکستان کے سنیئڑ پروفیسر ساجد میر ،سنیٹرحاجی مومن خان آفریدی، سنیٹر نجمہ حمید، سینٹر احمد حسن خصوصی دعوت پر آئی ہوئی سنیٹر خالدہ پروین گزشتہ روز اسلام آباد سے خصوصی دورے پر سکردو آئے ہوئے ہیں ۔

بریفنیگ میں سنیئر صوبائی وزیر حاجی محمد اکبر تابان، ممبر قانون ساز اسمبلی کاچو امتیاز حیدر ، میجر (ر) محمد امین اور ممبر جی بی کونسل وزیر اخلاق کے علاوہ کمشنر بلتستان عاصم ایوب ، چیف انجینئر اکبر ناز، ڈی سی ڈاکڑ فہد ممتاز نے شرکت کیں۔

بریفنگ میں سکریڑی داخلہ گلگت بلتستان بلال میمن نے گلگت بلتستان کے تاریخی پس منظر اور علاقے میں حکومتی سطح پر ترقیاتی کاموں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ۔ انہوں نے علاقے کی تاریخی ،سیاسی ،جغرافیائی ، ترقیاتی امور کے حوالے سے ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں مکمل صوبائی سیٹ اپ موجود ہے اور ادارے مکمل طور پر صوبائی طرز پر کام کررہے ہیں ۔گلگت بلتستان ۱۰ انتظامی اضلاع پر مشتمل تین انتظامی ڈویژنوں پر مشتمل ہے۔ علاقے میں زراعت ، دہی ترقی، لائیو سٹاک ، ورکس ،برقیات، تعلم اور صحت کا مضبوط سیٹ اپ موجودہے۔ علاقے میں سیاحت اور معدنیات کے ادارے قائم ہیں اور سماجی ترقی کے شعبے میں بے پناہ ترقی ہوئی ہے۔ موجودہ حکومت نے علاقے میں سالانہ تراقیاتی پروگرام کے بجٹ میں بھی اضافہ کیا ہے اور ساتھ ہی وفاقی سطح پر گلگت بلتستان میں گلگت سکردو روڑ سمیت متعدد منصوبوں میں فیڈرل پی ایس ڈی پی کے تحت وافر مقدار میں فنڈز بھی فراہم کیے گئے ہیں اور علاقے میں ترقیاتی کام زور وشور سے جاری ہے۔ گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں ترقیاتی سکیموں پر کام جاری ہے رواں سال میں ۱۰۱۷ ترقیاتی سیکموں پر کام ہورہا ہے ان میں ۳۵۰ ترقیاتی ٹارگٹ سکیمیں بھی شامل ہیں جو قلیل عرصے میں مکمل ہونگی اور ان سکیموں سے عوام الناس کو فائدہ حاصل ہوگا۔ ہوم سیکریڑی گلگت بلتستان نے کہا کہ گلگت بلتستان پاکستان کا پرامن خطہ ہے اور بلتستان پورے ملک کے لیے امن کے حوالے سے ایک ماڈل ہے۔

انہوں نے کہاکہ گلگت میں گزشتہ چار سالوں سے ماحول نہایت پر امن ہے اور علاقے میں ترقیاتی کاموں کے لیے نہایت سازگار ماحول ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاہم علاقے کے عوام کومکمل صوبائی سیٹ اپ اور اس سے متعلقہ چند مسائل توجہ طلب ہیں اس سلسلے میں وفاقی حکومت نے پہلے ہی علاقے کے آئینی حقوق کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے ۔ اور کمیٹی ان مسائل پر بھرپور انداز سے غورکرہی ہے۔ اس موقع پر صوبائی سنےئر وزیر اور ممبران نے بھی سینٹ کی قائمہ کیمٹی کو ان مسائل پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ علاقے میں برقیات کی صورت حال کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے سکریڑی واٹر ایند پاور گلگت بلتستان وقار تاج نے گلگت بلتستان میں ہائیڈرو پاور کے زرئیعے پیدا ہونے والی بجلی کی صورت حال کے بارے میں بریفنگ دی ۔ انہوں نے تفصیلی بریفنگ میں کہا کہ گلگت بلتستان میں ہائیڈرو الیکڑک کے زرئعیے انتہائی سستی بجلی پید ا کرنے کی وسیع گنجائش موجود ہے انہوں نے کہا کہ ہائیڈرو پاور کے زرئعیے گلگت بلتستان میں ایک لاکھ میگاواٹ پیدا کرنے کی گجائش موجود ہے اور ہائیڈرو الیکڑک کی پیدوراری کاسٹ صر ف تین روپے پچاس پیسے بنتی ہے اور ان علاقوں میں بجلی کے صارفین کو مجموعی طور پر چار روپیے نوے پیسے فی یونٹ کے حساب سے بجلی فراہم کی جارہی ہے ۔علاقے میں بہنے والے دریا اور ندی نالوں میں بڑی تعداد میں بجلی گھر تعمیر کرنے کے منصوبے تعمیر کیے جاسکتے ہیں جس سے علاقے میں بجلی کی کمی دور کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر شہروں کو بھی یہاں سے بجلی فراہم کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے گلگت بلتستان میں بجلی کی پیدوار بڑھانے کے بڑے بڑے منصوبوں کی تعمیر کے حوالے سے بھی بریفنگ دی اور کہا کہ سابق وزیر اعظم پاکستان نے گلگت بلتستان کے اٹھ بڑے منصوبو ں کی منظور ی دی ہے انہوں نے قائمہ کمیٹی سے کہا ہے کہ اگر ان منصوبوں کی منظوری مل جائے تو گلگت بلتستان میں لوڈ شیڈینگ پر کافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے ان اٹھ منصوبوں میں گلگت بلتستان کے لیے علاقائی گرڈ سٹیشن کے قیام کا بھی منصوبہ شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے بعض اضلاع میں ہائیڈرل پاور سٹیشنوں کو چلانے کے لیے سٹاف دستیاب نہیں ہے اس سلسلے میں ادارے سے پہلے ہی ایک پروپوزل تیار کرکے ارسال کیا گیا ہے ۔سات سو سے زیادہ سٹاف کے پروپوزل کی منظوری سے ہائیڈرل پاور سٹیشنوں کو سٹاف مہیا کیا جائے گا تاکہ جو ہائیڈرل پاور سٹیشن بند ہیں ان کو فنکشنل بنایا جائے گا اور مزید بجلی کی فراہمی کو یعقنی بنایا جائے گا۔ کشمیر اور گلگت بلتستان کی سینٹ کی قائمہ کیمٹی کے چےئرمین اور اوتفصیلی بریفنگ پر زبردست دلچسپی کا اظہار کیا اور علاقے کے اہم مسائل پر بھرپور توجہ مرکوز کرانے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔ ممبران نے گلگت بلتستان کی مجوعی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار ک

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button