خبریں

سابقہ حکومت نے گلگت بلتستان کے عوام پر ٹیکس لاگو کیا، صوبائی وزیر بلدیات و دیہی ترقی

اسکردو(پ ر) صوبائی وزیر بلدیات و دیہی ترقی گلگت بلتستان فرمان علی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا دورہ بلتستان تاریخی ہوگا۔وزیر اعظم پاکستان گلگت بلتستان کی ترقی کے لئے خصوصی اعلانات کریں گے۔وزیر اعظم سے ٹیکس کے حوالے سے خصوصی طور پر بات چیت کی جائے گی۔صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کی ترقی میں رکاوٹ کی ذمہ دار سابقہ حکومتیں تھی جنہوں نے نہ صرف گلگت بلتستان کے عوام پر ٹیکس لاگو کرنے کی سفارش کی بلکہ کونسل کے اراکین نے مکمل حمایت بھی کیا۔آج کل جو لوگ گلگت بلتستان کے خیر خواہ بننے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ان کے نام نہاد لیڈروں نے این ایف سی ایوارڈ میں گلگت بلتستان کی شمولیت پر اعتراض کیا۔ان میں سے ایک خود کو جمہوریت کی علمبردار کہلوانے والی پی پی پی کی حکومت سندھ اور دوسری نام نہاد تبدیلی کی دعویدار تحریک انصاف کی کے پی کے کی حکومت ہے ۔گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ اس سے بڑا ظلم کیا ہوگا کہ جو لوگ ان سے انتخابات کے دوران ووٹ مانگنے آجاتے ہیں اور پھر اگلے انتخابات تک گلگت بلتستان کے عوام کو بھول جاتے ہیں۔این ایف سی ایوارڈ میں شمولیت پر پی پی پی اور پی ٹی آئی کی مخالفت سے گلگت بلتستان کے عوام کی مالیاتی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے۔کیا پی پی پی اور تحریک انصاف کے گلگت بلتستان کے نمائندے اپنے لیڈروں سے یہ سوال پوچھنے کی ہمت کریں گے کہ انھوں نے این ایف سی ایوارڈ میں گلگت بلتستان کی شمولیت پر اعتراض کیوں کیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ ان سیاسی پارٹیوں کے لیڈر جب گلگت بلتستان آتے ہیں تو عوام کو بے وقوف بنانے کے لئے مختلف اعلانات کر کے چلے جاتے ہیں اور اپنا وقت گزارتے ہیں اور ان اعلانات پر عملدرآمد نہین ہوتا ہے۔الحمداللہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جو وعدے عوام سے کئے ہیں وہ پورے بھی کر رہی ہے۔مخالفین کی سیاست صرف اسکردو تا جگلوٹ روڈ پر محیط تھی لیکن اس پر کام شروع ہونے سے ان کی سیاست کا خاتمعہ ہو چکا ہے اور انشاء اللہ ٹیکس کا ایشو بھی جلد حل ہوگا اور مخالفین کو منہ کی کھانی پڑے گی۔صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ تبدیلی اور کرپشن کے خاتمعہ کی دعویدار سیاسی جماعت نے اپنے اردگرد سیاسی یتیموں اور کرپشن کے بے تاج بادشاہوں کو پناہ دے رکھی ہے جن کا کام صرف اور صرف اقتدار کا حصول ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ گلگت بلتستان اور وفاق میں ایک ساتھ الیکشن ہونا ناممکن ہے ۔اس کے لئے قانون میں ترامیم کرنا ہونگی اور پی پی کے پاس تو اپنا اپوزیشن لیڈر بچانے کے لئے بھی عددی اکثریت پوری نہیں ہے اور دوسری جماعتوں سے مدد لینی پڑتی ہے وہ آئین میں کیسے ترامیم کروا سکتے ہیں۔اگر وہ ایسا کر سکتے ہیں تو اپنا شوق پورا کریں۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button