خبریں

گلگت بلتستان میں‌صحافت کا شعبہ بحران کا شکار ہے، صحافیوں‌کو حقوق اور مراعات حاصل نہیں، محمد حسین آزاد صدر سکردو پریس کلب

سکردو ( رجب علی قمر ) عالمی یوم صحافت کے موقع پر پریس کلب سکردو کی جانب سے ایک پُر وقار تقریب کا انعقاد کیا گیا تقریب میں رکن کونسل گلگت بلتستان اشرف صدا ،صدر پریس کلب سکردو محمد حسین آذاد ،سینئر صحافی قاسم نسیم اور صحافیوں سمیت سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کیں اس موقع پر صدر پریس کلب سکردو محمد حسین آذاد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں صحافت کا شعبہ انتہائی بحران کا شکار ہے یہاں کے صحافی رضا کار فورس کی مانند ہے جن نامساعد حالات میں یہاں کے صحافی صحافت کررہے ہیں و ہ قابل رشک ہے قومی نیوز چینل ،اخبارات اور مقامی اخبارات میں کام کرنے والے صحافی کو وہ تمام حقوق و مراعات نہیں جو ملک کے دیگر حصوں کے صحافیوں کو حاصل ہے گلگت بلتستان کے میڈیا نے ہمیشہ علاقے کے مسائل کو مثبت انداز میں اُجاگر کیا ملک کے دیگر صوبوں میں آٹھویں ویج بورڈ کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے مگر بدقسمتی سے گلگت بلتستان میں پہلی ویج بورڈ بھی نہیں ہے اُنہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بدقسمتی سے صحافت کو دیوار سے لگانے کا سلسلہ جاری ہے گلگت بلتستان کی حکومت کی جانب سے اب تک صحافیوں کی حقوق اور مراعات مقرر نہ کرنا صحافیوں کی معاشی قتل کے مترادف ہے اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت جو میڈیا پالیسی کی بات کررہے ہیں وہ فوری طور پر منظر عام پر لایا جائے میڈیا مالکان کے بجائے صحافیوں کے خواہشات کے مطابق پالیسی مرتب کی جائے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سینئر صحافی قاسم بٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان میں کچھ ابن الوقت صحافیوں کی وجہ سے صحافتی اور صحافت سے وابستہ افراد اپنے حقوق اور مراعات سے محروم ہیں سابق دور حکومت میں صحافت کے لئے 5 کڑوڑ روپے فنڈز مختص کئے مگر کہاں خرچ ہوئے اب تک معلوم نہیں ایک پیشہ ور اور کامیاب صحافی کے لئے کسی خبر پر سرکاری آفیسر کی ناراضگی ہی اس کے لئے اعزاز اور ایوارڈ ہے صو بائی حکومت اگر صحافت اور اس پیشے سے منسلک افراد سے مخلص ہیں تو فوری طور پر میڈیا پالیسی کو سامنے لاکر عمل درآمد کیا جائے پریس کلب سکردو کے جنرل سیکرٹری غلام علی وفا نے کہا کہ صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے گلگت بلتستان میں صحافی نامساعد حالات میں کام کررہے ہیں صحافت سے وابستہ افراد انتہائی کسمپرسی میں زندگی گزار رہے ہیں مگر ہر آنے والی حکومت صحافت کو دیوار سے لگایا جاتا ہے جبکہ سینئر صحافی قاسم نسیم نے کہا کہ گلگت بلتستان کے صحافی اپنی جیب سے خرچ کرکے صحافت کررہے ہیں حکومت کی جانب سے پریس کلب اور صحافیوں کے لئے کوئی مراعات نہیں صحافیوں کے لئے ہیلتھ انشورنش اور دیگر مراعات جو ملک کے دیگر صوبوں میں رائج ہے میسر نہیں گلگت بلتستان میں مختلف اخبارات حکومت کی عدم توجہی کے باعث بند ہوگئے ہیں اس موقع پر پریس انفارمیشن سکردو شمشماد حسین ،میر اسلم حسین سحر،پیپلز پارٹی کے رہنما عبداللہ حیدری،صداقت حسین آر پی ایم اے کے آر ایس پی نے بھی خطاب کیا اور صحافیوں کے لئے حقوق و مراعات دینے کا مطالبہ کیا اس موقع پر دنیا بھر کے صحافت کی دنیا میں پیشہ ورانہ اُمور کے انجام دہی کے دوران شہید ہونے والے صحافیوں کو سلام عقیدت پیش کیا اور ان کی روح کے لئے فاتحہ اور دعا کی گئی ۔

رکن کونسل گلگت بلتستان و چیئرمین سٹینڈنگ کمیٹی ممبر اشرف صدا نے عالمی یوم صحافت کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی صوبائی حکومت اپنی مدت ختم ہونے سے قبل گلگت بلتستان میں میڈیا پالیسی سامنے لائیں گے جی بی کے صحافیوں کے مراعات اور حقوق کو قانونی شکل دی جائے گی جو اسمبلی اور کابینہ سے منظور کرکے مستقل کیا جائے گا جلد سکردو میں بھی محکمہ اطلاعات کے شاخ کھولے جائیں گے 2018 میں ہی صحافیوں کو خوشخبری ملیں گے اُنہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کا میڈیا انتہائی نامساعد حالات میں کام کررہے ہیں میڈیا مالکان اور صحافیوں کی فلاح و بہبود کا قانون کے بعد خطے کی صحافت مزید مستحکم ہوگی بلتستان کے میڈیا نے ہمیشہ ذمہ دارانہ اور مثبت کردار ادا کیا ہے صحافت اور حکومت کا چولی دامن کا ساتھ ہے ہماری حکومت نے محکمہ اطلاعات کا قیام عمل میں لایا اب دیگر اصلاحات بھی جلد سامنے لائیں گے گلگت بلتستان کے تمام اداروں اور شعبے کو حکومت نے توجہ دی ہے اب میڈیا کا شعبہ باقی رہتا ہے میں خود اس شعبے سے منسلک رہا ہوں مسائل جلد حل نہ ہونے پر ضرور شرمندہ ہوں اور اعتراف بھی کرتا ہوں کہ صحافت اور صحافیوں کے لئے اب تک کچھ نہیں کرسکا اُنہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے وزیر قانون اورنگزیب ایڈوکیٹ ،مشیر اطلاعات شمس میر سمیت گلگت پریس کلب کے ذمہ داروں کا مشترکہ کمیٹی بنائی ہے جو جلد صحافت دوست پالیسی سامنے لائیں گے اس پالیسی کے بعد صحافت کے مسائل کامستقل حل نکلے گا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button