خبریں
میوہ جات کا دیرپا تحفظ کیسے یقینی ہو؟محکمہ زراعت کے زیر اہتمام بُڈہ لس نگر میںورکشاپ کا انعقاد
نگر ( اقبال راجوا) ڈپٹی ڈائیریکٹر محکمہء زراعت نگر اجلال حسین کا عمائدین بڑی ہیٹ وادی بڈہ لس میں میوہ جات کی دیرپا تحفظ کے سلسلے میں خصوصی نشست ۔ اس خصوصی نشست کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا جبکہ پروگرام سے خطاب میں شرکاء سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم ضلع نگر کو اپنے گھر کی طرح ہی سمجھ کر ڈیوٹی دو ہ دیتے ہیں اور چونکہ ضلع نگر ایک زرعی علاقہ ہے جہاں پھلوں کی اکثر اقسام موکود ہیں ۔ ہم نے بڈہ لس ویلی میں سیب کے پھل کو منتخب کیا ہے تا کہ اس کی تربیت کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے بتایا کہ سیب کے درخت سے پھل حاصل کرنے کے لئے ہر سیب کے درمیان چھ انچ کا فاصلہ ہونا نہایت ضروری ہے ۔میوہ جات کو نامیاتی کھاد دینے کا فرسودہ طریقہ کسی بی طرح میوہ دار درختوں اور فصلوں کی ضرورت نہیں۔ نامیاتی کھاد کا بہترین استعمال یہ ہے کہ کھاد کو کھیت میں پیلانے سے دو ہفتے گرم کیا جائے ۔ عمائدی بڈلس نے ڈی ڈی اجلال حسین اور فیلڈ سوپر وائزر رمضان علی سے میوجات اور نقد آور فصلوں کی مختلف بیماریوں ، ان کی شاخ تراشی اور بہتر پرورش کے حوالے سے سوالات کئے۔ انہوں نے سر خ بالدار سنڈی کی تلف کاری اور اس کی تباہی سے محفوظ رکھنے کے لئے مختلف سستے اور نہایت آسان طریقے بھی بتا دیئے۔ زہر سپرے کے حوالے سے ڈپٹی ڈائیریکٹر اجلال حسین نے کہا کہ یہ محفوظ طریقہ نہیں کیوں کہ زہر کے اثرات تین چار سال تک باقی رہتے ہیں لیکن ابتدائی دو ہفتے تک اسپرے کا اثر خطرناک حد تک ہو جاتا ہے ۔اس مہلک اور خطرناک سنڈی کی محفوظ ترین تلف کاری کا بہترین وقت اکتوبر سے لیکر دسمبر تک ہوتا ہے کیوں کہ اسی دوران درخت آرام کر رہے ہوتے ہیں اور درختوں پرسوکھ کر باقی رہنے والے پتوں میں گھونسلے بنا کر رہتے ہیں جہاں یہ تین سو سے آٹھ سو کے قریب انڈے دیتے ہیں اور ان کے انڈے ضایع نہیں ہوتے ہیں۔ ڈی ڈی زراعت نگر نے کہا کہ میوہ جات سے جوس اور جام تیار کرنے کے لئے بڈہ لس سمیت ضلع نگر کے ہر بڑے گاؤں میں تربیت دی جائے گی۔ عمائدین نے ڈی ڈی ایگریکلچر اجلال حسین کی خدمات کو سراہا اور اور ان کی ہدایات اور تربیت فراہم کرنے پر شکریہ اد ا کیا۔ ایک باغیچے میں ایگریکلچر ایکسپرٹ رمضان علی اور ڈی ڈی نے ایک کھیت میں جا کر سیب کے درخت پر لگے پھل اور درخت کو زیادہ پھلدار بنانے اور کے لئے شاخ تراشی کا عملی مظاہرہ بھی کیا۔