اہم ترین

منصوبے میں‌من مانی تبدیلیاں‌کی گئیں‌تو دیامر بھاشہ ڈیم کی تعمیر کے معاہدوں پر نظر ثانی کا حق رکھتے ہیں، وزیر اعلی گلگت بلتستان

اسلام آباد: وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے گلگت بلتستان ہاوس میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم سے ملاقات زاتی مفادات یا اضافی مطالبوں کے لئے نہیں بلکہ گلگت بلتستان کے اہم مسائل کے حوالے سے گفت و شنید کر کے حل کرنا تھا چونکہ ہم سیاسی لوگ ہیں اور سیاسی سوچ رکھتے ہیں۔

یہ پریس کانفرنس کرنے کا مقصد مرکزی حکومت کو دھمکی دینے کی غرض سے نہیں بلکہ سیاسی انداز میں گلگت بلتستان کے اہم ایشوز کو سامنے لانا ہے جن کا حل مرکزی حکومت کی زمہ داری ہے۔جبکہ گندم سبسڈی اور دیامر بھاشا ڈیم کے حوالے سے آئے روز میڈیا پر مختلف رپوٹرٹ آرہی ہیں جن کو وضاحت کے ساتھ اصل حقائق آپ تک پہنچانامیں اپنی ذمہ داری سمجھتا ہوں۔

وزیر اعلی نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کے لئے گلگت بلتستان کے عوام نے اس لئے قربانیاں دیں ہیں کہ پاکستان روشن ہوگا اور ڈیم سے 4500میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی اور اس طرح گلگت بلتستان نیشنل گرڈ اسٹیشن سے منسلک ہوگا اس ضمن میں واضح طور پر گلگت بلتستان حکو مت اور وفاق کے درمیان معاہدے موجود ہیں جن کی رو سے اس ڈیم کو بنانے کا مقصد پانی کے زخیرے کے ساتھ ساتھ بجلی پیدا کرنا ہے مگر حالیہ حکومتی تبدیلی کے بعد یہ باتیں گردش کرنے لگی کہ دیامر ڈیم کو صرف پانی کے زخیرے کے طور پر استعمال کیا جائے میں گلگت بلتستان کے عوام کے توسط یہ بات واضح کر رہا ہوں کہ ہماری نمائندگی اور رائے کے بغیر ایسا کوئی فیصلہ کیا گیا تو تو ہم ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے معاہدوں پر نظر ثانی کا حق رکھتے ہیں اورایسے فیصلے کے خلاف قانوں اور آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے ہر ممکنہ جدو جہد گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کے لئے کریں گے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دیامر ڈیم اور سی پیک کے کامیابی کے لئے گلگت بلتستان کی نمائندگی نیشنل اقتصادی کونسل اور دیگر صوبوں کے بابت اہم فیصلے کرنے والے مرکزی اداروں میں ہونی چاہے یہ سوال مستقبل میں اٹھ سکتا ہے کہ سے پیک اور دیامر بھاشا ڈیم کے وارث گلگت بلتستان کی نیشنل اقتصادی کونسل اور دیگر صوبوں کے بابت اہم فیصلے کرنے والے مرکزی اداروں میں نمائندگی کے بغیر فیصلوں کی حیثیت کیا ہے،انہوں نے کہا کہگلگت بلتستان جغرافیائی ،دفاعی اور سماجی اعتبار سے تو پہلے سے اہمیت کا حامل تھا لیکن پاک چین اقتصادی راہداری اور دیامر بھاشا ڈیم منصوبوں کے بعد اس کی معاشی اہمیت بھی دو چند ہو گئی ہے ایسے میں جہاں ہمارا ازلی دشمن بھارت اس کوشش میں ہے کہ سی پیک اور دیامر بھاشا ڈیم میں رکاوٹ ڈال کر اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کرے ،پاک چین دوستی میں دراڈیں ڈالے، ایسے میں گلگت بلتستان کے حقیقی مسائل سے روگردانی کسی بھی طرح ملک کے مفاد میں نہیں ،گلگت بلتستان کے عوام میں مرکزی حکومت کے حالیہ متوقع اقدامات کی خبروں سے تشویش پائی جاتی ہے بالخصوص گندم سبسڈی کے خاتمے اور بجٹ کٹوتی اور پی ایس ڈی پی منصوبوں کو ختم کرنے کے حوالے سے جو خبریں سامنے آئیں ہیں اس سے گلگت بلتستان کے عوام میں شدید اضطراپ پایا جاتا ہے ۔

گلگت بلتستان کے عوام کی ملک کیلئے قربانیاں تاریخ کے اوراق میں روشن باب ہیں ابھی کچھ دن پہلے بھی گلگت بلتستان کے پانچ سپوتوں نے دفاع وطن کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے پاکستان سے اپنی لازاوال محبت اور عشق کا ثبوت دیا ۔روز اول سے گلگت بلتستان کے سپوتوں کی قربانیاں ملک کے لئے صفحہ اول میں ابھر رہی ہیں اور گلگت بلتستان کا بچہ بچہ اپنے پیارے ملک پاکستان کے لئے قربانیوں کا جذبہ لئے ہے ،اسی جذبے کو سرد کرنے کیلئے ازلی دشمن بھارت گلگت بلتستان میں انتشار پیدا کر کے اپنے ناپا ک عزائم کی تکمیل کے کوشاں ہے اس حساس صورتحال میں چاہئے تو یہ کہ مرکزی حکومت ملک کے باقی حصوں سے زیادہ گلگت بلتستان پر اپنی توجہ مرکوز کرے اور عوام کے حقیقی مسائل اور احساس محرومی کو دور کرنے کیلئے اقدامات کرے ،جیسے پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے تین برسوں میں گلگت بلتستان میں ستر برسوں سے بھی زیادہ کام کر کے ثابت کر دیا کہ مسلم لیگ ن حقیقی معنوں میں گلگت بلتستان کے عوام کی خیر خوا ہے ،اس حساس نوعیت کے علاقے میں سب سے بڑا چیلنج امن کا قیام تھا ،امن بحال ہو گیا ،ترقی کا پہیہ رواں دواں ہوا ،شاہراوں کا جال بچھ گیا،تعلیم کے شعبے میں انقلابی اقدامات ،صحت کی بنیادی ضروریات کی تکمیل ،گلگت بلتستان کے بجٹ کو سات ارب سے اٹھارہ ارب ،پی ایس ڈی پی منصوبے اس کے علاہ ہیں ،الغرض بہت سے اہم منصوبے تکمیل تک پہنچے ہیں اور کچھ زیر تکمیل ہیں ایسے میں گلگت بلتستان کے بجٹ میں کٹوتی اور پی ایس ڈی پی منصوبوں میں رکاوٹ سے ترقی کا یہ سارا عمل متاثر ہوگا جس سے جہاں گلگت بلتستان کے عوام میں اضطراب پھیلے گا وہاں اس حساس خطے میں عوام میں احساس محرومی بھی بڑھے گا۔

گلگت بلتستان زرعی اجناس کی پیداوار نہ ہونے کے برابر ہے ،عوام کا دارومدار پنجاب سے آنے والی گندم پر ہے ،عوام کے معاشی حالات اس قابل نہیں کہ و مہنگی گندم خرید سکیں اسی لئے شہید زولفقار علی بھٹو کے دور سے گلگت بلتستان کے عوام کے لئے سبسڈی کی گندم فراہم کی جاتی ہے اور آج تک کسی حکومت نے گندم سبسڈی کو بیک جنبش قلم یکسر ختم کرنے کی بات نہیں کی ہے ،ہر آنے والی حکومت نے بتدریج گندم کے ریٹ میں اضافہ ضرور کیا ہے وہ بھی گلگت بلتستان کی حکومت اور سٹیک ہولڈر سے مشاورت کے بعد،لیکن نئی بننے والی مرکزی حکومت نے گندم سبسڈی کو مکمل ختم کرنے کے حوالے سے گلگت بلتستان حکومت کو خط لکھا جس کا جواب ہم نے نفی میں دیا ہے اور اس حوالے سے تمام خدشات سے بھی آگاہ کیا ہے،گندم سبسڈی کے مکمل خاتمے کے حوالے سے گلگت بلتستان حکومت عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور کسی بھی ایسے اقدام کی بھر پور مخالفت کرے گی جس سے عوام کے حقوق متاثر ہوں ۔گلگت بلتستان کے عوام کو معاشی اور سیاسی اعتبار سے اس قابل بنانے سے قبل گندم سبسڈی کا خاتمہ کسی بھی طرح ممکن نہیں ،لہذا ہم مرکزی حکومت سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ اس قسم کے عوام دشمن اقدامات سے پیچھے ہٹے۔

گلگت بلتستان میں جاری پی ایس ڈی پی کے منصوبے جن میں مندرجذیل منصوبے شامل ہیں ،(کیل شونٹر ،رٹو جگلوٹ روڈ 14بلین۔پی ایس ڈی پی نمبر152(۔2)گلگت شندور رہاد 22بلین پی ایس ڈی پی نمبر 206۔(3)قراقرم انٹر نیشنل یونیورسٹی گلگت ویمن کیپس 0.500بلین پی ایس ڈی پی نمبر ،(4)میڈیکل کالج گلگت 2.700ب بلین پی ایس ڈی پی نمبر761،5))سروے آف سیورج سسٹم گلگت فیز 3.850 بلین پی ایس ڈی پی نمبر 762۔(6)آف شور ڈیولپمنٹ آف عطا آباد جھیل ہنزہ0.500بلین پی ایس ڈی پی نمبر763۔(7)مٹلنگ 85کلو میٹر روڑ رونئی تا چلاس ناران کاغان براستہ بٹو گاہ 2.124ملین پی ایس ڈی پی نمبر 764۔(8)کارگا روڑ اپگریڈیشن25 کلو میٹر 0.750ملین پی ایس ڈی پی نمبر759،یہ تمام منصوبے وہ ہیں جو نہ صرف گلگت بلتستان کی معاشی ،سماجی اور سیاحتی ترقی کیلئے بنیادی حیثیت کے حامل ہیں بلکہ پاکستان کے معیشت پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔

،پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی حکومت نے گلگت بلتستان کی حساس نوعیت اور عوام کی پسماندگی کو دیکھتے ہوئے ان منصوبوں کے لئے فنڈ رکھا اور ان میں سے بہت سے منصوبوں پر ابتدائی کام کا آغاز بھی ہوا ہے ایسے میں مرکزی حکومت نے آتے ہی گلگت بلتستان کے عوام کو مزید منصوبے دینے کے بجائے جو منصوبے سابقہ حکومت نے دئے تھے انہیں بھی ختم کرنے کا ارادہ کر رکھا ہے اور یہ عمل کسی بھی طرح نہ تو گلگت بلتستان کے عوام کو قبول ہوگا اور نہ اس سے قومی خزانے کی کوئی بچت ہوگی ،قومی خزانے کا مقصد عوام کو بنیادی ضروریات کی فراہمی اور ان کی کی معاشی حالت درست کرنا ہوتا ہے اس کے برعکس عوام سے سہولیات چھین لی جائیں تو اس بچت کا کائی مقصد نہیں ،اس وقت ایک طرف جہاں ملک بھر میں مہنگائی کا اک طوفان آیا ہے وہاں گلگت بلتستان کے عوام کی قوت خرید جواب دے چکی ہے ،جو گیس سلنڈرر سابقہ حکومت میں 1200سو کا مئسر تھا وہ موجودہ حکومت میں 2100تک پہنچ چکا ہے ،تیل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں الغرض مہنگائی کا ایک نہ رکنے والا طوفان عوام کو ہڑپ کرنے کے در پے ہے ایسے میں گلگت بلتستان کے عوام کے لئے اہم منصوبوں پر کٹ لگانا کسی بھی جمہوری حکومت کا اقدام ہر گز نہیں ہوسکتا ہے ۔

دیامر بھاشا ڈیم کی جو زیر آب زمین آنی ہے اس کی ادائیگیاں مسلم لیگ ن حکومت کر چکی ہے ،صوبائی حکومت نے اپنے دائرہ اختیار میں جو اقدامات تھے وہ احسن طریقے سے انجام دئے ہیں ،اب نئی آنے والی حکومت نے دیامر بھاشا ڈیم پر کام کی رفتار تیز کرنے کے حوالے سے جس عزم کا اظہار کیا تھا اس میں ضروری ہے کہ دیامر کے عوام کی ملک کے معاشی مستقبل کے لئے دی جانی والی قربانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام کے تحفظات دور کرنے کیلئے ،صوبائی حکومت اور واپڈا کے ساتھ مل کر متاثرین کے مسائل حل کرنے کے لئے عملی اقدامات کرے ،بالخصوص متاثرین کی آباد کاری،بنیادی سماجی ڈھانچے اور ڈیم رائلٹی کے حوالے سے تمام مسائل حل کرے،دیامر بھاشا ڈیم کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے اب سپریم کورٹ نے بھی اپنا حصہ ڈالا ہے ایسے میں ضروری ہے کہ ڈیم متاثرین کے بھی مسائل حل ہوں۔

پی ایس ڈی پی منصوبوں کی کٹوتی کے بعد ایک تلوار مرکزی حکومت گلگت بلتستان کے بجٹ پر بھی چلانے کا ارادہ رکھتی ہے،گلگت بلتستان کی آبادی ،رقبہ اور پسماندگی کو دیکھتے ہوئے پہلے سے یہ بجٹ بہت قلیل ہے اور مسلم لیگ ن کی حکومت آنے کے بعد بجٹ کو سوفیصد خرچ کیا گیا ہے ،جہاں ایک طرف گلگت بلتستان میں محدود وسائل کے ساتھ ترقی کا عمل جارہ ہے وہاں بجٹ پر کٹ لگانے کا مطلب یہ ہے کہ گلگت بلتستان کی حکومت کو بھی مفلوج کر دیا جائے اور عوام کو بھی احتجاج پر مجبور کیا جائے ،

اس تمام تر صورتحال میں گلگت بلتستان کے عوام یہ توقع رکھتے ہیں سابقہ مرکزی حکومت نے ترقی کے جس سفر کا آغاز کیا ہے اس میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ بھی نہ ڈالے اور گلگت بلتستان کی ترقی کے لئے مزید عوام دوست اقدامات کرے ،

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button