اہم ترین

جب جرگہ کہے گی کہ فوج کی ضرورت نہیں‌رہی، ہم فوج کو دیامر سے واپس بلائیں‌گے، کمانڈر ایف سی این اے میجر جنرل احسان محمود

چلاس (بیورورپورٹ )چلاس سرکٹ ہاوس میں عوام الناس دیامر سے خطاب کرتے ہوئے فورس کمانڈر ناردرن ایریاز میجر جزل احسان محمود نے کہا کہ دیامر کے لوگ امن پسند اور محب وطن پاکستانی ہیں، یہاں امن کی بحالی ہماری پہلی ترجیح ہے ، امن کی راہ میں رخنہ ڈالنے والوں کی سرکوبی کریں گے اور اور ان عناصر کے خلاف سختی سے نمٹیں گے ۔انہوں نے کہا کہ دیامر میں تعلیم کے فروغ کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اُٹھائیں گے ، غریب بچوں کو مفت تعلیم دلائیں گے ، معذور افراد کی آرمی کے ہسپتالوں میں مفت علاج کرائیں گے ، تمام نالہ جات میں فری میڈیکل کیمپ قائم کریں گے ، یتیموں اور میسکینوں کی مالی تعاون کریں گے اور دیامر کے لوگوں کی زندگیاں عوام کی تعاون اور مدد سے بدل دیں گے ۔فورس کمانڈر نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان پاکستان کے ماتھے کا جومر ہیں اور یہاں کے نوجوان اپنی صلاحیتوں کے لحاظ سے کسی بھی شعبے میں کسی سے بھی پیچھے نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان ہمارا گھرہے اس گھر میں نفرت کے بیج بونے والوں کو معاف نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ دیامر میں شرپسند عناصر خود کو جرگے کے حوالے کریں ورنہ انجام برا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ متاثرین دیامر ڈیم کے مسائل سے آگاہ ہوں، متاثرین کے مسائل حل کرنے کیلئے کوشیش کی جائیگی، دیامر کے دور دراز علاقوں میں مواصلات کا نظام بحال کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے صحافی کھٹن دور سے گزررہے ہیں ۔اور زمہ دارانہ رپورٹنگ کرتے ہیں۔صحافی اپنے علاقے کے سوفٹ امیج کو اجاگر کریں۔انہوں نے کہا کہ دیامر میں امن کی بحالی تک فوج یہاں رہے گی، فوج یہاں دیامر کے لوگوں کی حفاظت کیلئے آئی ہوئی ہے ۔جب جرگہ کہے گی کہ اب دیامر میں فوج کی ضرورت نہیں پھر فوج یہاں سے واپس چلی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ ریاستی ادارے ایک پیج پر ہیں اور ریاست کے بہتر مفاد کیلئے تمام ادارے یک جان ہیں۔انہوں نے کہا کہ دیامر کے بزرگوں کا عزت نہیں ہم احترام کرتے ہیں اور ان کی رائے کو مقدم رکھیں گے ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button