کالمز

21 دسمبر رسم تھومیشلنگ یا شبِ یلدا؟

تحریر : میر احمد خان عقابی

بروشسکی لفظ تھومیشلنگ کے حوالے سے شری بدت کے حوالے سے ایک سنسنی خیز واقعہ بچپن سے سنتے آئے ہیں جو کہ زبان ذد عام ہے۔لیکن یہاں اس واقعے کو دہرانے کا مقصد ہر گز نہیں بلکہ اس حقیقی یا تصوراتی واقعے کا ایک تنقیدی نقطہ نظر بیان کرنا ہے۔ راقم نے زرتشت عقیدے کے بارے میں لٹریچر حاصل کرنے پر معلوم ہوا کہ زرتشت عقیدے میں 20 اور 21 دسمبر کی درمیانی رات کو شب یلدا /یلدا نائٹ کے نام سے منایا جاتاہے چونکہ 20 دسمبر کی رات سال کا لمبا ترین رات شمار ہوتا ہے جس کے بعد راتیں گھٹنا اور دن بڑھنا شروع ہوجاتے ہیں اسی مناسبت سے زرتشت عقیدے میں اس دن کو سورج کا نیا جنم کا نام دیا ہے چونکہ زرتشت عقیدے کے حدود ایران ، افغانستان ، آزر بائیجان ، آرمینیا ، تاجکستان ، ناردرن انڈیا اور موجودہ پاکستان تک کے وسیع علاقوں تک پھیلے ہوئے تھے اسی وجہ سے’’ شب یلدا ‘‘ کی رسم بھی ان تمام ممالک میں بڑے ذوق و شوق سے منایا جاتا تھا اس رسم کاآغاز 20 دسمبر کے سورج غروب ہونے کے بعد 21 دسمبر کا سورج طلوع ہونے تک رات بھر الاؤ روشن کیا جاتا ہے ۔ اپنے رشتہ داروں اور یار دوستوں کو اکھٹا کرکے رات بھر مختلف قسم کے ڈشز، تازہ اور خشک میوہ جات سے تواضع کیا جاتاہے ، حافظ شیرازی اور شاہنامہ کے گیت گائے جاتے ہیں پرانے دیو مالائی قصے کہانیاں اور خاص طور پر شیرین و خسرو ، لیلیٰ و مجنون کی داستانیں سنائی جاتیہیں، اسی مناسبت زرتشت عقیدے میں ایک کہاوت مشہور ہے ’’شبِ یلداجیسی لمبی اور خوشگوار زندگی نصیب ہو‘‘

زرتشت عقیدے میں موجود رسم شبِ یلدا سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ جیساکہ کہا گیا کہ زرتشت عقیدے کے حدودشمالی انڈیا اور موجودہ پاکستان کے وسیع علاقوں تک پھیلے ہوئے تھے اور عین ممکن ہے کہ رسم تھو مِشلنگ اسی عقیدے کا تسلسل ہوجس کو شری بدت ڈے کا نام دے کر کچھ علاقوں میں اس رات اب بھی الاؤ روشن کیا جاتا ہے۔

معلوم نہیں کہ زرتشت عقیدے کے بارے میں یہ بات کیوں مشہور کی گئی ہے کہ یہ لوگ آگ کی پوجا کرتے ہیں جبکہ اس عقیدے سے منسلک افراد جن کی تعداد اس وقت پوری دنیا میں کوئی ڈیڑھ لاکھ کے لگ بھگ ہے یہ لوگ دوسرے ابراہیمی مذاہب کی طرح ایک خدا کو مانتے ہیں البتہ یہ لوگ نہ صرف آگ بلکہ چار طبائع ( آگ ، ہوا، پانی ، مٹی ) کو متبرک شمار کرتے ہوئے ان کی حفاظت کرتے ہیں اور یہ کائنات ان چار طبائع کی باہمی رفاقت سے منظم ہوا ہے اور انہی چار طبائع کی باہمی آمیزش سے حیوان بشمول انسان منظم ہوئے ہیں ان چارطبائع کے آپس میں ایک معجزاتی قسم کا رشتہ موجود ہے جیساکہ آگ گرم و خشک ہے اور مٹی سرد اور خشک ہے یہ دونوں خشکی میں ایک دوسرے کے ساتھ موافق ہیں لیکن گرمی اور سردی میں مخالف ہیں اسی طرح ہوا گرم و تر ہے اور پانی سرد و تر ہے یہ دونوں تری میں ایک دوسرے کے موافق ہیں لیکن گرمی اور سردی میں مخالف ہیں ۔ان کی یہ رفاقت اور مخالفت نباتات، حیوانات اور انسان کیلئے فائدہ بخشی کا سبب ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button