اہم ترین

گونر فارم چلاس میں گھر پر حملہ کر کے دوخواتین کو قتل کرنے والے درندے قانون کی گرفت سے باہر، 72 گھنٹے گزر گئے

چلاس (خصوصی رپورٹ) گزشتہ روز چلاس گونرفارم میں ڈی ایف او افتخار کے گھر مبینہ طور پر اندھا دھند فائرنگ اور پھتراو سے جاں بحق ہونے والی دو خواتین اور چار زخمیوں کو انصاف نہیں مل سکا۔72گھنٹے گزرنے کے باوجود خواتین کے قاتل اور دیگر حملہ آور گرفتار نہیں ہوسکے۔دیامر کی روایات اور کلچر کو ثبوتاز کرکے خون خوار درندوں نے وحشیت کی انتہا کردی ہے اور گھر کا محاصرہ کرکے ظلم و بربریت کی داستان رقم کرتے ہوئے گھر میں موجود خواتین پر اندھا دھند فائرنگ کرکے گولیوں سے چھلنی کردیا اور با آسانی فرار ہوگئے ۔72گھنٹے گزر گئے ہیں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی ہے جس کی وجہ سے مقتولین کے لواحقین سخت پریشان ہیں اور انصاف کے منتظر ہیں۔وزیر اعلی حافظ حفیظ الرحمن ,انسپکٹر جزل آف پولیس مجیب الرحمن اورچیف سیکریٹری خرم آغا سانحہ گونرفارم کے ملزمان کی گرفتاری کیلئے کردار ادا کریں۔ابھی تک ملزمان کی گرفتاری عمل میں نہ لانا پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

مہذب اور قبائیلی معاشرے میں عورتوں پر ہاتھ اٹھانا بزدلی سمجھا جاتا ہے لیکن چلاس گونر فارم میں وحشی درندوں نے سفاکیت کی انتہا کرتے ہوئے بزدلی کے ریکارڈ توڑ دیئےاور قبائیلی معاشرے کے پرانی روایات کو پائیمال کر دیا۔دیامر کے قبائیلی معاشرے میں ( غیرت کے نام پر قتل کے علاوہ )عورت کو قتل کرنا تو درکنار عورت پر ہاتھ اٹھانا بزدلی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔اور اگر کسی لڑائی میں مرد کو بچانے کیلئے عورت ڈھال بنتی ہے تو دشمن عورت کا خیال رکھ کر واپس ہوجاتا ہے۔ لیکن گزشتہ روز گونر فارم میں سفاک درندوں نے چادر اور چاردیواری کی تقدس کو پامال کرتے ہوئے گھر میں موجود خواتین پر گولیاں برسا کر اپنی سفاکیت اور بزدلی کی اعلی مثال قائم کیئے۔

قانون نافذ کرنے والے ادارے اس ظلم و بربریت پر خاموش رہنے کی بجائے اس سانحے میں ملوث تمام نامزد ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچائیں ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button