شمشال میںحوا کی بیٹی نے خود کشی نہیںکی، بلکہ اُسے قتل کرکے خودکشی دکھانے کی سازش کی گئی، پولیس رپورٹ
ہنزہ (پامیر ٹائمز رپورٹ) شمشال میں خاتون نے خود کشی نہیں کی تھی، بلکہ اُسے قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس تحقیقات میں انکشاف۔
پولیس ذرائع اور مقتولہ کے خاندان کے افراد سے معلوم ہوا ہے کہ شمشال میں نوبیاہتہ لڑکی (مسماۃ الف) کو اس کے سسر اور دیور نے مل کر قتل کردیا تھا، اور اس کے بعد قتل کو خودکشی کا رنگ دینے کےلئے لاش کو دریا کنارے پھینک دیا گیا تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق، ملزمان نے اقبال جُرم کر لیا ہے، اور جوڈیشل ریمانڈ پر پولیس کی حراست میں ہیں۔
یاد رہے کہ دو ہفتے ضلع ہنزہ کے سب ڈویژن گوجال کے بالائی علاقے شمشال میں ایک لڑکی کی لاش دریا کنارے اس حالت میں ملی تھی کہ اُس کے گلے میں پھندا تھا۔ ابتدائی طور پر اس موت کو خودکشی قرار دینے کی کوشش کی گئی، مگر مقتولہ کے خاندان کے افراد نے خودکشی کے مفروضے کو غلط قرار دے کر مکمل پولیس تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے تحصیل انتظامیہ کے ذمہ دار افراد کے ساتھ جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔
ابتدائی تحقیقات کے بعد پولیس نے ایف آر درج کرلیا اور مقتولہ کے سسرال سے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔ دوران تفتیش مقتولہ کے سسر اور اس کے دیور نے پولیس ذرائع کے مطابق اقرار کیا کہ انہوں نے مقتولہ کو گھریلو ناچاقی کی بنیاد پر قتل کرکے لاش دریائے شمشال کے کنارے پھینک دی تھی۔
بتایا جارہا ہے کہ قتل کے اس قبیح جرم میں مقتولہ کا سسر صمیم شاہ اور اس کا دیور فہیم شاہ شامل تھے۔
مقتولہ کے بھائی راحت علی اور خاندان کے دیگر افراد نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ اس قتل کی واردات میں اور اسے خودکشی قرار دینے کی سازش میں مقتولہ کی سسرال کے دیگر افراد، بشمول خواتین، بھی شامل تھے، مگر انہیں بچانے کی سازش کی جارہی ہے۔ انہوں نے وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید، اور سپریم اپیلیٹ کورٹ کے ججز سے مطالبہ کیا ہےکہ اس بھیانک واردات میں ملوث تمام افراد، مرد و خواتین، کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے شفاف تحقیقات یقینی بنائی جائے۔