اہم ترین

بارشوں‌اور زمینی تودے گرنے کے باعث 60 گھنٹوں‌سے بند شاہراہ قراقرم ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا

گلگت (نامہ نگار) گلگت بلتستان کےباسیوں کی مرکزی پاکستان تک زمینی رسائی 60 گھنٹوں کے بعد بحال۔ سڑکوں پر پھنسے ہزاروں مسافر دو دن کے طویل انتظار کے بعد اپنے منازل کی طرف آخر کار چل پڑے۔

گزشتہ روز موسلا دھار بارشوں اور طوفانی بجلیوں کے باعثت گلگت بلتتسان بھر میں مختلف علاقوں میں طغیانیوں اور سیلاب نے تباہی پھیلا دی۔ علاقے بھر میں درجنوں ماکانات کو اور دیامر بھاشہ ڈیم پر کام کرنے والوں کے لئے بنائی گئی "واپڈا کالونی” بھی شدید نقصان پہنچا۔ کسی جانی نقصان کی البتہ کوئی اطلاع نہیں ہے۔

ضلع غذر میں بدصوت نامی گاوں میں ایک بار پھر گلیشیائی جھیل پھٹنے سے تباہی برپا ہوئی۔ قرمبر وادی میں درجن بھر چھوٹے بڑے دیہات سڑک بہہ جانے کے باعث ضلع کے دیگر حصوں سے کٹ کر رہے گئے۔ پاک فوج اور انتظامیہ نے ہیلی کاپٹرز میں متاثرین تک امدادی سامان پہنچانے کی کوشش کی۔

ہمیشہ کی طرح اس بار بھی شاہراہ قراقرم زمینی تودے گرنے اور سیلابی ریلوں کے باعثت 60 گھنٹوں (اڑھائی دنوں) تک بند رہا۔ تاتو پانی نامی جگہ، جو ضلع دیامر کے ہیڈکوارٹر سے تقریبا 30 کلومیٹر شمال کی جانب واقع ہے، میں شدید سیلابی ریلوں کی وجہ سے ایک بار پھر شاہراہ قراقرم تباہ و برباد ہوگیا۔ یاد رہے کہ مقامی شینا زبان میں "تاتو” گرم کو کہتےہیں۔ اس علاقے میں گرم چشمے موجود ہیں جس کے باعث اسے مقامی طور پر تاتو پانی کہا جاتا ہے، کیونکہ ان چشموں سے ہمہ وقت گرم پانی بہتا ہے۔

تاتو پانی سے تھوڑے اور شمال کی جانب لال پڑی نامی مقام پر بھی سڑک کا بڑاحصہ زمینی تودے گرنے اور سیلابی ریلوں کی وجہ سے متاثر ہوگیا تھا، جس کی وجہ سے راستہ کھولنے میں انتظامی اداروں کو دشواریاں درپیش رہیں۔

گلگت بلتستان کے وزیر اعلی اور متعدد وزرا نے بند سڑکوں کا دورہ کیا اور سڑکیں جلدی کھولنے پر زور دیا، کیونکہ مسافروں کی بڑی تعداد رکاوٹوں کے اطراف میں پھسی ہوئی تھی۔

 

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button