کالمز

غذر کی تقسیم کے خلاف ردعمل 

یہ ہم ہی تھے جو انھی صفحات میں غذر کے دو یا دو سے زیادہ اضلاع بنانے کی وکالت کررہے تھے، لیکن اب عوام نے غذر کی تقسیم کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔ صرف عوام نے نہیں بلکہ گلگت بلتستان کے انٹلیکچولز نے بھی اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ اس سے مسائل حل ہونے کے بجائے مزید پیدا ہوں گے۔ 
یہ ماننے میں ہمیں کوئی عار نہیں کہ ہم غلط تھے۔ دوسرے اضلاع کی تغلیط میں محض ایک دو لاکھ آبادی والے علاقے کو تقسیم کرکے اسے مزید اضلاع میں بانٹنا عقلمندی نہیں۔ اس سے مسائل حل ہونے کے بجائے مزید بڑھنے کے امکانات ہیں۔
 بیوریوکریسی کا بوجھ بڑھ کر کندھوں پر آجائے گا۔ اور عوامی نمائندگی کے بجائے بیوروکریسی کا راج ہوگا۔ عوام کے ٹیکس کے پیسے ترقیاتی کاموں میں خرچ ہونے کے بجائے سرکاری مشنری کو چلانے پر خرچ ہوں گے۔ 
ایک بڑا مسلہ گلگت بلتستان کے ایک مظلوم طبقہ یعنی کھوار سپیکنگ کمیونٹی کی مزید محرومی کی شکل میں سامنے آنے کا اندیشہ بھی ہے۔ غذر کے دو اضلاع بنانے کے مراحل میں کچھ چالاک سیاست دانوں نے اپنے ذاتی مقاصد کے تکمیل کے لیے اس کمیونٹی کو نشانے پر رکھا ہے۔
کچھ وضاحت اس طبقے کے حوالے سے ہو جائے تاکہ بات واضح ہو۔ کھوار سپیکنگ کمیونٹی ضلع غذر کے علاقوں اشکومن اور پھنڈر اور غذر خاص کے باشندے ہیں۔ باوجود اکثریت ہونے کے ان کی آج تک اسمبلی میں اور دیگر عوامی اداروں میں براہ راست نمائندگی نہیں ہے۔ ان کی واحد نمائندگی لفظ "غذر” سے ہے۔ یعنی ضلع غذر کا نام ان کے علاقے کے نام پر ہے۔ 
اب کچھ مفاد پرست سیاست دان اس نام کو بھی ختم کرکے ان کو اس واحد نمائندگی سے بھی محروم کرنا چاہتے ہیں۔ اس پر شدید ردعمل آیا ہے اور عوام کی رائے ہے کہ غذر کا نام غذر ہی رہے گا کچھ اور نامانوس نام انھیں منظور نہیں۔ 
یہ بات وضاحت طلب ہے کہ موجودہ تجویز میں پونیال کا نام ضلع غذر رکھا گیا ہے اور اصل غذر کا نام گوپس یاسین رکھا ہے۔ یہ مائیکل کا نام عبداللہ اور عبداللہ کا نام مائیکل رکھنے کے مترادف ہے۔ دراصل یہ شاطر ذہنوں کی سازش کا حصہ ہے۔ گوپس پھنڈر کا نام غذر ہی ہے اور غذر ہی رہے گا۔ 
دوسری طرف پونیال کا نام غذر رکھنا عارضی ہے۔ ان کے نمائندے نے پہلے بھی پونیال کا نام ہنسارا وغیرہ رکھنے کی بات کی ہے۔ ایک مانوس نام "غذر” کو ہٹا کر، جو کہ ایک اسم معرفہ ہے، اس کی جگہ جملہ ناقص رکھنا سازش کا حصہ ہے۔ کسی بھی علاقے کا نام اسم واحد میں ہی ہوتا ہے جملے میں نہیں۔ مثال کے طور پر خیبر پختونخوا نام رکھنے سے اس نام کی مقبولیت نہیں ہوئی ہے۔ اب اسے تبدیل کرنے کی باتیں ہورہی ہے۔ لہذا غذر کا نام غذر ہی رہے گا۔ 
عوامی مطالبات کو سامنے رکھتے ہوئے ضلع غذر کو تقسیم نہ کیا جائے۔ اس کے بجائے ڈی لیمٹیشن کرکے فوری طور پر مزید حلقے بناکر اشکومن اور گوپس پھنڈر کے کھوار سپیکنگ کمیونٹی کو بھی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے۔ اس کمیونٹی کی شرافت اور اس کا مہذب ہونا جرم نہیں ہونا چاہیے۔ کچھ لوگ مذہبی اور لسانی تعصبات کے ذریعے مہذب اور شریف طبقوں کو دباتے رہے ہیں۔ اس پر ریاست کو سوچنا چاہیے۔ ریاست کو چند نام نہاد سیاست دانوں کو کھلی چھوٹ دینے کے بجائے تمام طبقات کو برابر حقوق مہیا کرنا چاہیے۔ 
بہرحال مسائل کے حل کے لیے ضلع غذر کی تقسیم کے بجائے مزید حلقے بنانے کا مطالبہ عوامی ہے۔ اس پر آنے والے انتخابات سے قبل فوری طور پر عمل کرنا چاہیے۔ 

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button