تعلیم

صوبائی ڈائریکٹر محکمہ تعلیم رفیق خٹک کی چترال آمد، وی آئی پی پروٹوکول کا بدترین مظاہرہ، سکول کے بچوں نے سات گھنٹے مسلسل تپتی دھوپ میں انتظار کیا

preschool-kids-in-a-rowچترال(گل حماد فاروقی) صوبائی ڈائریکٹر محکمہ تعلیم رفیق خٹک کے چترال کے دورہ کے دوران سکول کے بچے مسلسل سات گھنٹے انتظار کرتے رہے۔ صبح سات بجے سے لیکر تین بجے تک ان کو تپتی دھوپ میں کھڑا ہونا پڑا۔ ڈائیریکٹر وادی کیلاش گئے تھے جبکہ یہاں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر معین الدین خٹک کے کہنے پر گورنمنٹ سینٹنل ماڈل ہائی سکول اور چترال پرایمری سکول کے بچے دھوپ میں دو بجے تک ان کا انتظار کرتے رہے۔

ہمارے نمائندے سے بات کرتے ہوئے چند طلباء نے کہا کہ وہ صبح سات بجے سے دھوپ میں قطار میں کھڑے ہیں تاکہ ڈائریکٹر صاحب کو خوش آمدید کہے اور ان کو پروٹوکول دے مگر ا بھی تک وہ نہیں آئے اور ان بچوں نے کچھ کھایا پیا بھی نہیں۔ جب ان بچوں کو زیادہ گرمی لگتی یا کھڑے کھڑے تھک جاتے تو قریب ہی برآمدہ کے سائے میں تھوڑی دیر کیلئے سستاتے مگر استاد کی ڈر کی وجہ سے پھر آکر قطار میں کھڑے ہوے۔

چترال بھر سے درجنوں اساتذہ نے اپنی کلاسیں چھوڑ کر ڈائریکٹر صاحب سے شرف ملاقات بخشنے کیلئے وہ بھی صبح سے انتظار میں تھے۔ایک ذمہ دار استاد نے بتایا کہ ان کو ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے ہدایت کی تھی کہ بچوں کو تیار رکھے۔اس دوران کلااس روم بند رہے اور کلاس روم سے فرنیچر (ڈیسک ، کرسی) بھی نکال کر باہر میدان میں رکھے تھے جہاں تقریب منعقد ہونا تھا۔

ڈائریکٹر تعلیم کے سکول آمد پر جو دو بجے کے قریب پہنچے انتہائی اہم شحصیات کی طرح ان کو پروٹوکول دی گئی۔ ان کو سکول کے بچوں نے گارڈ آف ہانر پیش کرتے ہوئے سلوٹ بھی مارا جبکہ ا ن کے راستے میں اسٹیج تک جانے والے راستے پر دونوں جانب طلباء کھڑے تھے ہاتھ میں کبوتر، غبارے اور پھولوں کے پتے پکڑے ان کو ویلکم ویلکم موسٹ ویلکم کہتے رہے ان کی آمد پر کبوتروں اور غباروں کو ہوا میں چھوڑا گیا اور ان پر پھول نچاور کرتے رہے۔ ڈپٹی کمشنر چترا ل کے نوٹس میں بھی یہ بات لائی گئی کہ سکول کے طلباء صبح سے دھوپ میں کھڑے ہوکر انتظار کررہے ہیں جبکہ اساتذہ نے اپنی کلاسیں اور سکول چھوڑ کر ان سے ملنے کیلئے وہ بھی سینٹینل ماڈل سکول میں کھڑے تھے۔ جس پر ڈپٹی کمشنر نے فوری ایکشن لیتے ہوئے ڈی ای او ایجوکیشن معین الدین خٹک سے رابطہ کرکے پوچھا کہ بچوں کو کیوں اتنی طویل دورانئے کیلئے دھوپ میں کھڑا کیا ہے جس پر ڈی ای او نے ناراضگی کا اظہار بھی کیا۔

ڈائریکٹر کے آمد پر تقریب بھی منعقد ہوئی اور بچوں میں انعامات بھی تقسیم ہوئے تاہم انہوں نے بھی ان اساتذہ سے پوچھنا گوارا نہیں کیا کہ انہوں نے صبح سے کیوں اپنی سکول اور کلاسیں چھوڑ کر ان کے انتظار میں کھڑے ہیں۔

ان سے ملاقات کے دوران بھی تمام اساتذہ اپنا اپنا دکھڑا سناتے رہے کسی استاد کے منہ سے یہ بات سسنے میں نہیں آئی کہ بچوں کی بہترین تعلیم و تربیت کیلئے کیا ہونا چاہئے۔خیبر پحتون خواہ میں پاکستان تحریک انصاف کے حکومت کا نعرہ ہے کہ وہ وی آئی پی کلچر کے حلاف ہے اور تبدیلی لانا چاہتے ہیں جب ایک سرکاری ملازم کو ملکہ برطانیہ کی طرح پروٹوکول دی جائے اور ان کی آمد پر سارا دن کلاسوں میں پڑھائی ضائع ہو تو یہ قوم خاک ترقی کرے گا اور تعلیم میں بہتری کیسے آئے گی۔ والدین کا مطالبہ ہے کہ صوبائی حکومت کو اس بات کا نوٹس لینا چاہئے کہ سرکاری سکولوں میں پڑھانے والے اساتذہ اپنی کلاسیں کیوں چھوڑ تے ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button