تعلیم

چترال کے بالائی علاقے وریمون میں گورنمنٹ ہائی سکول کی عمارت دو سالوں سے بند پڑا ہے، عملہ ندارد

چترال(گل حماد فاروقی) چترال کے بالائی علاقے وریمن کا گورنمنٹ ہائی سکول پچھلے دو سالوں سے بند پڑا ہے اس علاقے میں ایک گورنمنٹ مڈل سکول کو جولائی، اگست کے مہینے میں سیلاب نے بہت نقصان پہنچایا تھا جس کا ایک حصہ پانی کا نظر ہوچکا ہے ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ہائی سکول کی عمارت تیار ہے مگر دو سال گزرنے کے باوجود اس میں ابھی تک عملہ نہیں بھیجا گیا ہے۔ایک مقامی شحص نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ اس دور دراز علاقے میں کوئی افسر بھی معائنہ کرنے کیلئے آنا چاہتا کیونکہ راستہ نہایت دشوار گزار ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ یہ عمارت دو سال قبل تیار ہوچکی ہے مگر شائد ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کو اس کے بارے میں پتہ ہی نہ ہو انہوں نے مزید بتایا کہ اگر ذمہ دار افسران اس علاقے کے دورہ کرکے یہاں کے مسائل سے آگاہ ہوتے تو وہ ضرور ان کی حل کیلئے کوئی قدم اٹھاتے مگر راستے کی حرابی کی وجہ سے یہاں کوئی آتا ہی نہیں ہے۔
مقامی لوگوں نے یہ بھی بتایا کہ یہاں کے لڑکیاں پندرہ سے بیس کلومیٹر دور جاکر لڑکوں کے ساتھ محلوط تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
وریمن تریچ میر پہاڑی کے دامن ایک بڑا گاؤں ہے جہاں لڑکیوں کیلئے کوئی سکول نہیں ہے وہاں کے زیادہ تر لڑکیاں یا تو چترال ، بونی آکر پڑھتی ہیں یا پھر گھر بیٹھ کر تعلیم سے محروم رہ جاتی ہیں۔

اس وادی میں ایک ہی غلہ گودام ہے مگر اس غلہ گودام میں بھی مضر صحت گندم پڑا ہے ۔ ایک مقامی شحص نے ہمارنے نمائندے کو یہ گندم دکھاتے ہوئے بتایا کہ اس وادی کا یہ واحد سرکاری غلہ گودام ہے جس میں زائد المیعاد گندم پڑا ہے جو دوسرے گوداموں میں لوگوں نے مسترد کرتے ہوئے یہاں لایا گیا اور ہم پر یہ گندم ٹھونسا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس گندم میں کیڑ ے پڑ چکے ہیں اور زیادہ تر اس میں مٹی ہے مگر ہم کرے بھی تو کیا؟۔ نہ تو یہاں گندم کی اچھی فصل ہوتی ہے نہ دوسرا فصل تو یہاں کے لوگ چاروناچار یہ مضر صحت گندم حرید کر اسے چکی سے پھیس کر آٹا بناکر کھاتے ہیں۔
مقامی لوگوں نے شکایت کی کہ صوبے میں انصاف کے دعویدار حکومت نے جو اعلانات کئے ہیں کہ صوبے میں تعلیم کا نظام بہتر بنایا جائے گا مگر ابھی تک اس سکول کی معائنہ کرنے کوئی نہیں آیا ہے۔مقامی لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وریمن کے مڈل سکو ل کی مرمت کے ساتھ ساتھ گورنمنٹ ہائی سکول وریمن کی حالی عمارت میں بھی عملہ بھیجا جائے تاکہ یہاں کے بچے بیسوں کلومیٹر تعلیم کی حصول کیلئے دوسرے گاؤں میں جانے پر مجبور نہ ہو اور ساتھ ہی یہاں کے واحد غلہ گودام کی حالت زار پر بھی توجہ دی جائے اور یہاں سے مضر صحت گندم اٹھاکر اسے تلف کی جائے اور اسکی جگہہ تازہ اور صحت مند گندم بھیجا جائے

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button