ثقافت

کالاش قبیلے کا معروف چلم جوشٹ (جوشی) تہوار قریب آتے ہیں ہزاروں سیاحوں نے چترال کا رخ کر لیا

چترال ( محکم الدین ) کالاش قبیلے کے معروف تہوار جوشی ( چلم جوشٹ) قریب آتے ہی سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ۔ ملکی اور غیر ملکی سیاح جوق در جوق چترال پہنچ رہے ہیں ۔ اور ہر کوئی کالاش ویلی جانے اور فیسٹول کا لطف اُٹھانے کیلئے بیتاب ہے ۔ دوسری طرف خوشگوار موسم اور بہار کے جوبن نے سیاحوں کو مستی میں جومنے پر مجبور کردیا ہے ۔ کیونکہ چترال کی نسبت ملک کے دوسرے شہروں میں گرمی نے اپنا اثر دیکھانا شروع کر دیا ہے ۔ جبکہ چترال میں آئے روز وقفے وقفے سے ہونی والی بارشوں نے گرمی کو لواری ٹاپ سے ہی واپس کر دیا ہے ۔ چترال بازار میں لاہور ،کراچی ، ملتان ، پشاور اور قریبی شہروں سے تعلق رکھنے والے مردو خواتین سیاحوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں ۔ اور اس مرتبہ کالاش فیسٹول میں گذشتہ کی نسبت بہت زیادہ سیاحوں کی آمد متوقع ہے ۔ جن میں عام سیاحوں اور سرکاری آفیسران کے علاوہ صوبائی وی آئی پیز اور وی وی آئی پیز کی آمد کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں ، بازاروں میں لگی رش سے ایک طرف علاقے کی رونق بڑی ہے تو دوسری طرف لوگوں کے روزگار میں اضافہ ہوا ہے ۔ اور سیاح ابھی سے چترالی سوغات کی خریداری میں لگے دیکھے جارہے ہیں ،

لاہور سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے گروپ جن میں الیاس ،عاطف اور جنید شامل ہیں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ۔ کہ ہم نے بہت مشکل سے والدین کو راضی کرکے کالاش فیسٹول دیکھنے آئے ہیں ۔ اور ہمیں چترال دیکھ کر خوشی ہوئی ہے ۔ یہ نہ صرف نظاروں کی وجہ سے خوبصورت ہے ۔ بلکہ لوگوں کی محبت اس سے کہیں زیادہ دل موہ لینے والی ہے ۔ انہوں نے کہا ، ہم نے دیکھا ،کہ یہاں کسی مطلب اور لالچ کے بغیر بھی لوگوں کو عزت دی جاتی۔ جبکہ ہمارے معاشرے میں یہ چیزیں مفقود ہو گئی ہیں ، اس لئے سیاحوں کو اس سے سبق حاصل کرنا چاہیے ، انہوں نے کہا ، کہ ہم کلاش فیسٹول دیکھنے کے بعد ہی واپس جائیں گے ۔ اور اس کیلئے ہم دور سفر کرکے آئے ہیں ،

ایک جوڑی جو ملتان سے لواری ٹاپ کے راستے بدھ کی سہ پہر کو چترال پہنچی نے میڈیا سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ۔ گذشتہ کئی سالوں سے کالاش فیسٹول دیکھنے کا شوق تھا ۔ لیکن اس مرتبہ ہمیں فیسٹول میں شرکت کرنے کا موقع ملا ہے ۔ اور ہم بھر پُو انجوائے کریں گے ۔کالاش فیسٹول کے دیکھنے والے سیاحوں سے زیادہ تر ہوٹل بُک ہو گئے ہیں ۔ خصوصا بڑے ہوٹلوں میں رہائش حاصل کرنا مشکل ہو گیا ہے ۔ جبکہ کالاش ویلیز بمبوریت اور رمبور میں بھی ہوٹلوں میں غیر معمولی رش ہے ۔ اور گذشتہ سال سیلاب سے متاثر ہونے والے کئی ہوٹلوں کو بھی فیسٹول کیلئے بحال کردیا گیا ہے ۔ جبکہ بعض ہوٹلوں میں کیمپنگ کے انتظامات بھی موجود ہیں ۔کالاش تہوار سے مقامی لوگوں کا بہت زیادہ مفاد وابستہ ہے ۔ اور وادیوں کے زیادہ تر افراد سیاحت سے سال بھر کی آمدنی حاصل کرتے ہیں ۔ لیکن گذشتہ سال کے سیلاب سے سیاحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ۔ اور دس مہینوں بعد علاقے میں دوبارہ رونقیں واپس لوٹ آئی ہیں ۔ علاقے میں فیسٹول کے مختلف رسوم جاری ہیں ۔ اور فائنل تہوار کیلئے پروگرامات کو آخری شکل دی جارہی ہے ۔ جو کہ چودہ مئی سے سولہ مئی کی شام تک انتہائی جوش و خروش سے منایا جائے گا ۔ فیسٹول کیلئے سابقہ کی طرح سکیورٹی کے فُل پروف انتظامات کئے گئے ہیں ۔ جس میں پاک فوج ،چترال سکاؤٹس ، چترال پولیس اور بارڈر پولیس خدمات انجام دے رہے ہیں ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button