متفرق

پوسٹ بجٹ کانفرنس میں وزیر خزانہ نے گلگت-سکردو روڑ توسیعی منصوبے کو نظر انداز کرنے کے سوال پر لاعلمی کا اظہار کردیا

اسلام آباد(تجزیہ: فدا حسین) بیورکریسی کا کمال یا تجاہل عارفانہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نئے مالی سال کے بجٹ میں گلگت سکردو روڈ کاتوسیعی منصوبہ ایک دفعہ پھر نظر انداز ہونے کے بارئے میں لاعلم نکلے۔ یہ کم علمی اور بیوروکریسی کا کمال گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت کو مشکلات سے دوچار کرسکتی ہے۔ اس بارے میں لوگوں کا خدشہ یہ ہے کہ یہ بیورو کرسی کا ہی کمال ہے کہ انہوں نے گلگت سکردو روڈ کیلئے پی ایس ڈی منصوبے میں نہ صرف فنڈز مختص ہونے نہیں دی بلکہ اس حوالے سے وزیر خزانہ کو پتہ بھی چلنے نہیں دیا ۔گلگت سکردو روڈ توسیع  منصوبے کا شمار بڑئے ترقیاتی منصوبوں میںہوتا ہے اس کیلئے جب تک وفاقی بجٹ میں رقم مختص نہیں کیا جاتا اس کہ توسیع پر کام ہونا ممکن نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم نے پچھلے سال 15اپریل کو اس منصوبے سنگ بنیاد رکھنے اور نقاب کشائی تقریب سے خطاب میں اس منصوبے کیلئے  42ارب روپے مختص کرنے کا اعلان کیا مگر بیوروکریسی نے وزیر اعظم کے اعلان کو بھی ہوا میں اڑاتے ہوئے ابھی کام ہونے نہیں دیا۔کیونکہ پچھلے مالی بجٹ میں بھی اس منصوبے کیلئے کوئی رقم مختص نہیں کیا گیا اسی وجہ سے ابھی تک منصوبے پر کام شروع نہیں ہو سکا جس کی وجہ گلگت بلتستان خصوصا بلتستان کے لوگوں میں شدید مایوسی پائی جاتی ہے۔

ہفتے کے روز وفاقی وزیر خزانہ سنیٹر محمد اسحاق ڈار نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے موقع پر گلگت بلتستان کے صحافی نے وزیر خزانہ کی توجہ اس مسئلے کی طرف دلائی تو انہوں نے اس پر لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر فنڈز نہیں رکھے گئے تو اس کیلئے ضمنی رکھا جا سکتا ہے مگر وہ کیسے رکھا جا سکتا ہے اس حوالے سے انہوں نے کوئی وضاحت نہیں کی ۔

اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ برائے سال 2016-17 کی تقریر کے دوران شاہرہوں کی تعمیر بات کرتے ہوئے  سٹرکوں ، شاہراہوں اور پلوں تعمیر کیلئے 188ارب روپے مختص کا اعلان کرتے ہوئے اس سے پچھلے سال کے مقابلے میں 18 فیصد اضافہ قرار دیاتھا۔اسے انہوںنے لوگوں کو روزگار میسر آنے،کھیت سے مارکیٹ تک رسائی میں آسانی پیدا ہونے اور اقتصادی و معاشی ترقی کا ذریعہ قرا ر دیا تھا ۔ اس مقصد کیلئے230کلومیٹر طویل  لاہور عبدالحکیم سیکشن ،387کلومیٹر ملتان سکھر سیکشن ، 296کلومیٹر سکھر حیدر آباد سیکشن ، کراچی ۔ لاہور موٹروئے کے 118کلومیٹر طویل تھاکوٹ حویلیاں شاہراہ  برہاں ہکلہ موٹروے M-1تا ڈیرہ اسماعیل خان شاہراہ ،فیصل آباد ،خانیوال ایکسپریس وے ،لواری ٹنل اور رابطہ سڑکیں ،قلعہ سیف اللہ لورالائی ،ویگم روڈ ،ژوب اور مغل کوٹ کا ذکر تو کیا تھا مگر ان کی تقریر گلگت سکردو روڈکی تعمیر کے حوالے سے خاموش تھی ۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے گلگت بلتستان قانون ساز اسمبل کے انتخابات سے چند ہفتے پہلے دورہ گلگت کے موقع پر پہلی دفعہ گزشتہ سال2015میں 15اپریل کو مذکورہ روڈ کی توسیعی منصوبے کے 40ارب روپے منظورکرنے کا اعلان کرتے ہوئے اس کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔اس کے بعد وزیر اعظم نے 14ستمبر 2015کو عطا آباد ٹنل کی افتتاحی تقریب میں بھی مذکورہ سٹرک کی توسیع منصوبے پر جلد کام شروع کرنے کی ہدایت کی تھی ۔اس کے بعد اسی سال 24نومبر کو گلگت بلتستان کے گورنر کی تقریب حلف برداری کے موقع پر گورنر کی طرف سے بھی اس منصوبے پر ترجیحی بنیادوں پر کام کرنے کے مطالبے کے جواب میں وزیر اعظم نے جلد کام شروع ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے وزیر اعظم کے 19مئی کے دورہ گلگت کے موقع پر اس منصوبے کی تعمیر میں تاخیر پر شدید ناراضگی کا دعویٰ کیا تھا۔ موجودہ مالی سال کے بجٹ میں اس منصوبے کیلئے دوبارہ فنڈز مختص نہ ہونا صوبائی حکومت اعصاب کیلئے بھی امتحان ہے کہ وہ بجٹ منظور ہونے سے پہلے وفاقی حکومت اس منصوبے کے لئے فنڈز مختص کرنے پر قائل کرلے تاکہ اسی سال اس پر کام شروع ہوسکے۔ ورنہ صوبائی حکومت گلگت بلتستان کے عوام خاص کر  بلتستان کے لوگوں  کے احتجاج کے سامنے گھٹنے ٹکنے پر مجبور ہو سکتی ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button