متفرق

صوبائی حکومت اظہار رائے کی آزادی یقینی بنائے اور مشترکہ مطالبات پر فوری عملدرآمد کروائے، صحافیوں کا مطالبہ

گلگت (پ۔ر) عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پر گلگت پریس کلب میں منعقد ہ سیمینارمیں عامل صحافیوں نے گلگت بلتستان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صوبے میں اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنانے اور گلگت بلتستان کے صحافیوں کے حقوق کے حوالے سے پیش کردہ مشترکہ مطالبات پر فوری عمل درآمد یقینی بنائے ۔

گلگت پریس کلب کے زیر اہتمام ہونے والے آزادی اظہار رائے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے گلگت پریس کلب کے صدر اقبال عاصی نے کہا کہ گلگت بلتستان کے صحافی ملک کے دیگر حصوں کے صحافیوں کی نسبت انتہائی نامساعد حالات میں اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں ایسے میں گلگت بلتستان میں عامل صحافیوں کو جہاں معلومات تک رسائی ممکن نہیں وہی پر ان کو وہ حقوق بھی حاصل نہیں ہیں جن کے وہ حقدار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کی جنگ جہاں سیاسی قائدین نے لڑی ہے وہی گلگت بلتستان کے صحافیوں کی جدو جہد کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ عالمی یوم صحافت کو رواں برس پی ایف یو جے نے ڈان نیوز کے کارکنان سے یکجہتی کے نام کیا تھا لیکن وفاقی حکومت کے ایماء پر آج ہی کے دن پاکستان نواز نجی میڈیا گروپ پر پابندی عائد کر کے ملک بھر کے صحافیوں کی طرح گلگت بلتستان کے صحافیوں کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ۔ انہوں نے ڈان نیوز اور گلگت بلتستان کے اخبارات اور صحافیوں کے خلاف حکومت کی طرف سے بے بنیاد مقدمات ختم کرنے اور بول گروپ پر پابندی فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے چیف کورٹ گلگت بلتستان کے چیف جج جناب جسٹس صاحب خان سے اپیل کی کہ وہ گلگت پریس کلب کے خلاف ماتحت عدلیہ میں قائم جھوٹے مقدمات ختم کرنے کے احکامات جاری کریں تاکہ عامل صحافیوں کے حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہو سکیں ۔انہوں نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے صحافیوں کو خراج عقیدت بھی پیش کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ گلگت بلتستان کی صحافی برادری کو درپیش مشکلات کے حل کے لئے اپنی شبانہ روز کوششوں کو جاری رکھیں گے ۔

سیمینار سے سینئر صحافی شبیر احمد میر نے خطاب کرتے ہوئے آزادی صحافت پر تفصیلی روشنی ڈالی اور اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ گلگت بلتستان میں معلومات تک رسائی کا قانون نہ ہونے کی وجہ سے پیشہ ور صحافیوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے انہوں نے حکومت وقت سے مطالبہ کیا کہ وہ گلگت بلتستان میں اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنائے ۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے کوآرڈینیٹر برائے گلگت بلتستان اسرارالدین اسرار نے پاکستان میں سال 2016-17کے دوران پیشہ درانہ امور کی انجام دہی کے دوران شہید ہونے والے صحافیوں کی تفصیلات سے شرکاء کو آگاہ کیا ۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ گلگت بلتستان میں آئین پاکستان اور گورننس آرڈر 2009 کے تحت معلومات تک رسائی کے قانون کے اطلاق کو یقینی بنایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلستتان کے صحافیوں نے علاقے کے مسائل حکومتی ایوانوں میں اجاگر کرنے اور معاشرے کو باشعور بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی ترویج میں گلگت بلستتان کے صحافیوں نے علاقے میں جو کردار ادا کیا ہے وہ قابل ستائش ہے ۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینئر صحافی منظر حسن شگری نے کہا کہ گلگت بلتستان میں میڈیا کے اداروں کو مضبوط بنانے کے لئے مقامی صحافیوں نے جو قربانیاں دی ہیں وہ ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی تاہم انہوں نے سیمینار میں دعوت کے باوجود شرکت نہ کرنے پر مقامی اخبارات کے مالکان کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے صحافی مقامی سطح پر میڈیا انڈسٹری کے فروغ کے لئے ہمیشہ مالکان کے ساتھ ساتھ رہتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنانے کے لئے صوبائی حکومت اپنا کردار ادا کرے اور عامل صحافیوں کے مطالبات پر عمل درآمد کو یقینی بنائے ۔ سینئر صحافی محمد عیسیٰ حلیم نے کہا کہ دنیا بھر میں آج آزادی اظہار کا دن منایا جا رہا ہے اور گلگت بلتستان میں آج بھی یہ شعبہ نظرانداز ہے اخباری ورکرز کو انتہائی کم اجرت میں تنخواہیں دی جا رہی ہیں اور جبکہ گلگت بلتستان کے بعض اخبارات اپنے ورکرز کو تنخواہیں کئی ماہ سے ادا نہیں کر رہے ہیں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں اس جانب بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ پیشہ ور صحافیوں کے حقوق غصب نہ ہوں ۔

سیمینار سے سینئر صحافی قاسم شاہ نے بھی خطاب کیا اور مقامی اخبارات میں کام کرنے والے ورکنگ جرنلسٹس کو تنخواہیں ادا نہ کرنے والے اخبارات کیخلاف حکومت سے کارروائی کا مطالبہ کیا ۔ سیمیناقر سے خاتون صحافی کرن قاسم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے دیگر صوبوں میں جس طرح خواتین کی نمائندگی کو یقینی بنایا جا رہا ہے اسی طرح گلگت بلتستان میں بھی خواتین میڈیا ورکرز کی حوصلہ افزائی کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے گلگت پریس کلب کی کاوشیں قابل ستائش ہیں ۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے محمد طارق استوری نے کہاکہ گلگت بلتستان کے صحافیوں کی خدمات قابل تحسین ہیں ملک بھر میں گلگت بلتستان کے مسائل اجاگر کرنے سمیت گلگت بلتستان کی تہذیب و تمدن اور یہاں کی ثقافت و کلچرکو ملک بھر میں متعارف کرانے میں نمایاں کردار رہاہے ،عطاآباد جھیل سے پیدا شدہ حالات ،زلزلوں اور بارشوں سے ہونے والے نقصانات ،متاثرین کے کے ایچ کے حق بھی آوازبلند کرنے سمیت گلگت بلتستان کے آئینی حقوق ،گندم سبسڈی ،KKH پر سیکیورٹی معاملات ، جی بی کے پولیس کی ڈبل تنخواہوں ،ڈاکٹرز،پیرامیڈیکل سٹاف ،محکمہ برقیات ،واسا سمیت دیگر ملازمین کے مسائل ،مستقلی اورانکے مراعات کیلئے ہمیشہ آواز بلند کی ہے،کرپشن ،اقرباء پروری ،اور غیر قانونی بھرتیوں پر کبھی یہاں کے صحافی خاموش نہیں رہے ہیں امن کے قیام اور بھائی چار گی کے قیام کیلئے بھی صحافی برادری کا نمایا کردار ہے کم تنخواہ اور محدود وسائل میں رہتے ہوئے نامساعد حالات میں جو کردار ادا کیا ہے اس پر جی بی کے صحافی خصوصی ایوارڈ کے مستحق ہیں انہوں نے کہاکہ صحافیوں کی فلاح وبہبود کیلئے صوبائی حکومت کو اہم اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button