اہم ترین

آغا خان یونیورسٹی کا گلوبل کانووکیشن منعقد ہزہائی نس دی آغا خان اور ملنڈا فرینچ گیٹس نے طلبا کی کاوشوں کو سراہا

کراچی (پ ر) آغا خان یونیورسٹی (اے کے یو) کی پہلی، عالمی سطح پر منعقد کی گئی تقریب تقسیم اسناد کو دنیا بھر میں حاضرین نے ایک ساتھ لائیو اسٹریم کے ذریعے دیکھا جہاں تین براعظموں سے تعلق رکھنے والے 677 طلبا کو اسناد اور اعزازات سے نوازا گیا۔ اس پروقار تقریب میں ہز ہائی نس دی آغا خان، مہمان خصوصی ملنڈا فرینچ گیٹس اور اے کے یو کے صدر فیروز رسول نے طلبا سے خطاب کیا۔ 

اے کے یو کے بانی اور چانسلر ہزہائی نس دی آغا خان نے اس موقعے پر پُر فخر انداز میں عالمی وبا کے دوران سامنے آنے والے غیر متوقع حالات میں یونیورسٹی کی کاوشوں کو سراہا جس میں یونیورسٹی کے اساتذہ عملے اور طلبا نے ہمت اور ثابت قدمی کے ساتھ حالات کا مقابلہ کیا۔ انہوں نے پاکستان، کینیا، تنزانیہ، یوگنڈا اور برطانیہ میں موجود فارغ التحصیل طلبا کے لیے ستائشی کلمات میں کہا کہ انہوں نے "انسانیت کی خدمت کے راستے” کا انتخاب کیا ہے۔ 

ہز ہائی نس دی آغا خان نے کہا، "یونیورسٹی نے ایک انقلابی تبدیلی پیدا کی ہے؛ قومی حکومتوں کے لیے مشاورت، سرکاری شعبے کے طبی عملے کی تربیت، اساتذہ اور طلبا کے ساتھ مصروف عمل، ابلاغ عامہ اور صحافت کی مدد سے آگاہی میں اضافہ، اور ہر وہ ممکنہ کوشش جس سے کسی مریض کا علاج ہو سکے یا انسانی جان بچ جائے۔” انہوں نے اے کے یو کے تحقیق کاروں کی انتھک محنت کے متعلق بھی بات کی جو کورونا وائرس کی تغیر شدہ نئی اقسام کی شناخت، ویکسینز کے تحفظ اور اثر کی جانچ اور کووڈ-19 کے طریقہ علاج کا جائزے اور آزمائش کے عمل میں شامل رہے۔ 

 بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاونڈیشن کی کو چییئر اور ٹرسٹی ملنڈا فرینچ گیٹس نے صحت کے معیار میں بہتری اور خواتین کی خودمختاری جیسے اہم عوامل کے لیے یونیورسٹی کے قائدین کو سراہتے ہوئے، فارغ التحیل طلبا پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔ 

انہوں نے کہا، "آغا خان یونیورسٹی نہ صرف حصول علم کا ایک عالمی ذریعہ ہے بلکہ صحت عامہ خصوصاً خواتین کی صحت کے معاملات میں بہتری کے لیے اہم تغیر پذیر قوت ہے۔ ہمیں اے کے یو کے ساتھ اپنی کئی سالوں پر محیط پارٹنرشپ پر فخر ہے۔”

مس ملنڈا گیٹس نے مزید کہا، "اے کے یو سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبا کی حیثیت سے آپ مردوخواتین کے ایک ایسے شاندار عالمی گروہ کا حصہ بن رہے ہیں جن کا طرہ امتیاز ہے کہ وہ زندگیاں بدلتے ہیں، انہیں بہتر بناتے ہیں۔ اور ایک بات میں آپ سے کہتی چلوں: ہماری اس دنیا کو آپ کی توانائیوں اور قائدانہ صلاحیتوں کی اشد ضرورت ہے۔”

دی گیٹس فاونڈیشن اور آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک )جس میں اے کے یو بھی شامل ہے( افغانستان، پاکستان، ہندوستان اور مشرقی افریقہ میں صحت عامہ کی بہتری، جدید تر معاشی ترقی اور خواتین اور بچیوں کے لیے مختلف مواقع کی تخلیق کے لیے مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔ اب تک، فاونڈیشن نے اے کے یو کو زچہ اور بچہ کی صحت، انفیکشنز سے پھیلنے والے امراض، غذائیت کی کمی اور کووڈ-19 جیسے اہم معاملات میں تحقیق اور دیگر منصوبوں کے لیے  تقریباً 90 ملین ڈالرز کے عطیات فراہم کیے ہیں۔ ہزہائی نس دی آغا خان نے اے کے یو کو دی جانے والی معاونت کے لیے مس فرینچ گیٹس اور گیٹس فاونڈیشن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس حوالے سے ان کے "اہم اور عمل انگیز کردار” کا ذکر کیا جس کی بنا پر اے کے یو کی عالمی وبائی مرض سے بہتر طور پر نبردآزما ہونے، صحت عامہ میں بہتری اور صنفی مساوات میں اضافے کی کوششیں بارآور ثابت ہوئیں۔

اے کے یو کے صدر فیروز رسول نے فارغ التحصیل طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اے کے یو سے حاصل کردہ تعلیم نے آپ کو عوام الناس کی زندگیوں میں اہم تبدیلیوں کے لیے تیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا، "آپ آزادانہ علمی اور سائنسی قابلیت میں اضافے کے لیے دنیا بھر کے تحقیق کاروں کے ساتھ صف اول میں شامل ہو سکتے ہیں جس سے دنیا کے تمام ممالک خصوصاً ایشیا اور افریقہ اہم ترین چیلنجز سے بہتر طور پر نمٹنے کے قابل ہو سکیں گے۔”

ڈاکٹر انیتا زیدی اس امر کا ایک اہم ثبوت ہیں کہ اے کے یو اپنے طلبا کو عالمی سطح پر قائدانہ کردار کے لیے تیار کرتی ہے۔ وہ اس وقت گیٹس فاونڈیشن کے جینڈر ایکوالٹی ڈویژن کی سربراہ ہیں اور ویکسین ڈیویلپمنٹ اینڈ سرویلینس، اور اینٹیرک اینڈ ڈائریئل ڈیزیز پروگرامز بھی دیکھ رہی ہیں۔ تقریب تقسیم اسناد میں انہوں نے مس فرینچ گیٹس کا تعارف ایک ایسے فرد کے طور پر کروایا جو "ترقی کی جدوجہد کے تیکنیکی اور انسانی پہلووں سے بخوبی آگاہ” ہے۔ ڈاکٹر زیدی نے اے کے یو کو "ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے علم، مشاورت اور عمل کا منارہ” سے تعبیر کیا جس نے ذاتی طور پر ان کی پیشہ ورانہ زندگی کو درست جہت دی۔ 

ہز ہائی نس دی آغا خان نے کہا کہ آج، اے کے یو "اعتماد کے ساتھ اپنے افق کو وسیع کر سکتا ہے اور مہارت کی تلاش کی جدوجہد” کو آگے بڑھا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے کے یو ایشیا اور افریقہ میں معیار زندگی میں بہتری کے لیے اپنی صلاحیت میں اضافہ جاری رکھے گی اور اس مقصد کے لیے اسٹیم سیل سائنس اور آرٹی فیشیئل انٹیلیجنس جیسے شعبوں میں جدید ترین تحقیق کے ساتھ ساتھ ہیومینیٹیز اور سماجی علوم کی ایک جامع اور ممتاز یونیورسٹی کی شکل اختیار کرے گی۔ 

انہوں نے کہا، "آج کے دن ایک بے حد پر امید مستقبل کی جانب سفر کے لیے ہم سب تجدید عہد کرتے ہیں۔”

اے کے یو میڈیکل کالج، اسکول آف نرسنگ اینڈ مڈوائفری، انسٹیٹیوٹ فار ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ، گریجویٹ اسکول آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشنز اور انسٹیٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف مسلم سویلائزیشنز کے طلبہ طالبات نے ڈپلوما سرٹیفیکیٹس اور اسناد وصول کیں۔ 

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button