خبریںچترال

کھوت، چترا ل میں فراہمی آب کا منصوبہ مکمل، 1500 سے زائد باشندے مستفید ہونگے

چترال (پ ر)  آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک(AKDN)کے ادارے، دی آغا خان ایجنسی فار ہیبی ٹیٹ(AKAH,P)نے اپر چترال کے گاؤں کھوت(Khot)میں صاف پانی کی فراہمی اور نکاس کا ایک نظام قائم کیا ہے جس سے 265 گھروں کو صاف پانی اور محفوظ نکاس کی سہولت میسر آئے گی۔یہ نظام اْن 500سے زائد نظاموں کے علاوہ ہے جو آغا خان ایجنسی فار ہیبی ٹیٹ نے پاکستان میں تباہی کے شکار پہاڑی علاقوں میں قائم کیے ہیں اور جن کی وجہ سے پانچ لاکھ سے زائد افراد کو پینے کا صاف پانی میسرہورہا ہے۔

افتتاحی تقریب میں ، آغاخان کونسل برائے پاکستان  کے صدر حافظ شیر علی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ تقریب میں چترال کی ضلعی انتظامیہ کے سربراہان ، آغا خان ایجنسی فار ہیبی ٹیٹ کی  سینئر انتظامیہ، آغا خان ریجنل اور لوکل کونسلات کی قیادت اور کمیونٹی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

کھوت ایک بلند، دشوار اور دور دراز علاقے میں واقع ایک دیہات ہے جس تک رسائی  میں نہ صرف انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ صحت کی سہولتوں تک رسائی بھی انتہائی مشکل ہے۔ آلودہ پانی اور نکاس کا خراب نظام بھی اس دیہات میں بیماریوں کی بنیادی وجوہات میں سے ہیں جن کے باعث صحت کی ہنگامی صورت حال پیدا ہو تی ہے۔ خواتین اور بچے  اپنے گھروں سے دور ذرائع سے پانی لاتےتھے اور اس دوران  اْنھیں، اس دشوار خطے میں،زخمی ہونے کا خطرہ لاحق رہتا تھا۔

قدرتی ماحول کو محفوظ بنانے کے لیے مقامی کمیونٹی کی مدد سے، آغا خان ایجنسی فار ہیبی ٹیٹ، پاکستان نے، دیہات میں ہی، پینے کے صاف پانی کا ذریعہ دریافت کیا  اور مقامی آبادی کے لیے اُس کی فراہمی کا ایسا نظام تعمیر کیا جس میں اسٹوریج ٹینکس، چینلز، پائپ لائن اور ٹیپ اسٹینڈز وغیرہ شامل ہیں۔ اس طرح، کھوت کے 1,500 سے زائد باشندوں کو، اْن کے گھروں پر،اورشدید موسمی حالات میں بھی، سال بھر، پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل ہوگی۔

پانی کی سکیم کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر حافظ شیر علی نے مستحکم  وسائل کے ذریعے بنیادی ضروریات جیسے صاف پانی اور نکاسی کی فراہمی کی اہمیت کو اجاگر کیا جس میں کمیونٹی کی شرکت مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔اْنھوں نے کہا:’’ترقیاتی کاموں کے بارے میں AKDN کے  نقطہ نظر کے مطابق ایسے نظاموں کی تیاری، آپریشنز اور دیکھ بھال میں  کمیونٹیز بھی شامل ہیں۔‘‘

پاکستان سمیت دنیا بھر کے ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلوں سے پیدا ہونے والے خطرات کا زیادہ سامنا ہے جس میں صحت و صفائی اور نکاسی آب کے ناقص نظاموں اور غیر مناسب بندوبست کے باعث پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے خطرات بھی شامل ہیں۔اقوام متحدہ اور پاکستانی حکام کے مطابق، ملک بھر میں 30سے 40 فیصد بیماریوں اور اموات کا تعلق آلودہ پانی سے ہے۔

آغا خان ایجنسی فار ہیبی ٹیٹ کی چیف ایگزیکٹو آفیسر، نصرت نصب نے کمیونٹی کی شراکت داری کو سراہااور زور دیا کہ بطور  کمیونٹی آپ سب کو، سال بھر، صاف پانی سے مستفید ہونے کے لیے، اِس کی دیکھ بھال میں اور بھی زیادہ دلچسپی لینے کی ضرورت ہے۔ اس  اقدام سے خواتین اور بچوں کی صحت میں بہتری کے ساتھ ساتھ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کو کم کرنے  میں مدد ملے گی اورخواتین کو پانی لانے کے لیے جس محنت و مشّقت سے گزرنا پڑتا تھا اسُ میں  کمی آئے گی۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button