دیامر، گوہر آباد کے سکولوں کی عمارتیں مخدوش صورتحال سے دوچار ہیں
گلگت( نمائندہ خصوصی) گوہرآباد کا واحد اکلوتا گرلز مڈل اسکول کی عمارت پانچ سال پہلے مکمل ہوئی مگر آج تک اس میں لڑکیوں کی کلاسز کا اجراء نہ ہوسکا۔ گزشتہ پانچ سالوں میں گرلز اسکول کی عمارت آدھی سے زیادہ گر گئی ہے۔ پوری دیوار منہدم ہوچکی ہے۔ چھت سے چادریں اڑ گئی ہیں۔ باتھ رومز اور اسٹور اور اسکول کا مرکزی گیٹ بھی مختلف اوقات میں مہندم ہوکر اب یہ عمارت ایک کھنڈر کا شکل اختیار کرگئی ہے۔ لوگ اس میں اپنی مال مویشاں رکھتے ہیں۔
محکمہ تعلیم دیامر گزشتہ پانچ سال سے مجرمانہ غفلت بھرت رہی ہے۔ علاقے کے عمائدین نے بار ہا محکمہ تعلیم سے اپیل کی ہے کہ اس عمارت کو درست کروا کے یہاں لڑکیوں کی کلاسز شروع کی جائے مگر کوئی شنوانی نہیں۔عوامی سروے میں کہا گیا کہ گوہرآباد کی حالت زار پر چیف سیکرٹری گلگت بلتستان خصوصی ایکشن لیں۔سروے رپورٹ کے مطابق گوہرآباد کے دیگر گرلز پرائمری اسکولوں کی بھی حالت بہت ناگفتہ بہ ہے۔ ان اسکولوں میں بااثر افراد نے اپنی بیٹیوں، بہوؤں اور رشتہ داروں کو بھرتی کروایا ہے مگر اب وہ گوہرآباد میں ڈیوٹی دینے کے بجائے محکمہ تعلیم سے ساز باز کرکے گلگت ، چلاس اور دیگر شہروں میں ڈیوٹیاں انجام دے رہی ہیں جبکہ تنخواہ گوہرآباد کے اسکولوں سے ہی لے رہی ہیں۔ کچھ لیڈی ٹیچروں نے پانچ ہزار کی لیڈی ٹیچر اپنے جگہ میں برابر کی ہے۔
میڈیا نمائندے نے گوہرآباد ہائی اسکول کے ہیڈ ماسٹر سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ یہ بات بہت ہی خوش کن ہے کہ اس سال گوہرآباد ہائی اسکول کے طلبہ نے دیامر میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوہرآباد ہائی اسکول میں سائنس ٹیچروں کی کمی ہے جس کے باعث طلبہ اور ان کے والدین بہت پریشان ہیں۔اسکول میں کمپوٹر لیب ہے کمپیوٹر بھی ہیں مگر کوئی آئی ٹی ٹیچر نہیں ہے جس کی وجہ سے طلبہ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ نہیں کرپارہے ہیں۔ عوامی سروے میں یہ بات خصوصیت کے ساتھ کہی گئی کہ گوہرآباد سے تعلق رکھنے والے سائنس ٹیچروں اور آئی ٹی استادوں کو دیامر اور دیگر شہروں میں ٹرانسفر کیا جاتا ہے جس سے علاقے کے طلبہ متاثر ہورہے ہیں۔ گوہرآباد کے عوام نے علاقے کے ممبر بشیراحمد پر بھی غم و غصہ کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ووٹ دے کر بھاری اکثریت سے بشیر احمد کو جتوایا مگر انہوں نے پانچ سال میں ایک بھی عوامی مفاد کا کام نہیں کیا۔ گوہرآباد کا پل ٹوٹنے کے قریب ہے۔ روڈ تارکول کے لئے منتظر ہے۔ اسکولوں کی عمارتیں زمین بوس ہوتی جارہی ہیں۔ واٹر چینل کی حالت بہت نازک ہوچکی ہے۔ اور بھی بہت سارے مسائل ہیں جن سے منسٹر بشیر احمد کی آنکھیں بند ہیں۔
گوہرآباد کے عوام نے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان اور چیف جسٹس گلگت بلتستان سے اپیل کی کہ وہ گوہرآباد کے پیچدہ مسائل کے حوالے سے خصوصی احکامات جاری کریں اور غفلت کا مظاہرہ کرنے والے سرکاری حکام کو برخاست کریں۔ یاد رہے کہ گوہرآباد کے عوام نے یہ بھی کہا کہ اگر ان کے مسائل حل نہ ہوئے تو وہ شاہراہ قراقرم بند کرکے دھرنا دیں گے۔ جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور انتظامیہ پر ہوگی۔گوہرآباد ویلفیئر کے رہنماؤں نے بھی زور دیا کہ تعلیم اور روڈ اورپل کا مسئلہ ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جانا چاہیے بصورت دیگر گوہرآباد ویلفیئر کے نوجوان اپنا قانونی حق استعمال کرتے ہوئے شاہراہ قرام کو بلاک کریں گے۔ ادھر گوہرآباد یوتھ کے کارکنوں نے بھی کہا کہ روڈ ، بجلی ، صحت اور تعلیم کے مسائل فوری حل کیے جانے چاہیے۔