گلگت بلتستان کے مختلف علاقوںمیںغیر رجسٹرڈ اور غیر معیاری پرائیویٹ سکولز تعلیم کا ستیاناس کررہے ہیں
غذر (بیورو رپورٹ )گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں پرائیوٹ سکولوں کی بھرمار بعض سکولوں کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ ان سکولوں کی رجسٹریشن بھی نہیں ہوئی جبکہ بعض پرائیوٹ سکول مالکان اپنی مرضی سے سکولوں کی فیس بڑھا رہے ہیں مگر اس حوالے سے بھی محکمہ تعلیم کا زمہ دار خاموش ہیں اب تو صورت حال یہ پیدا ہوئی ہے کہ پرائیوٹ سکول کھولنا ایک منافع بخش کاروبار بن گیا ہے غذ ر میں بھی جگہ جگہ پرائیوٹ سکولوں کی بھر مار ہے اب تو ہر دوسرے دن ایک نیا سکول کھول دیا جاتا ہے اور والدین پریشان ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو کس سکول میں داخلہ کرادیں چونکہ ہر دوسرے سکول میں بہترین تعلیم دینے کے پوسٹر اوزاں کئے گئے ہیں اور بعض جہگوں میں بہترین تعلیم کے نام پر بڑے بڑے بنیر لگا دئیے گئے جبکہ ماہانہ فیسوں کی بھی یہ حالت ہے کہ بعض پرائیوٹ سکولوں میں ہزاروں روپے ماہانہ فیس وصول کیا جاتا ہے محکمہ ایجوکشن کے زمہ دران بھی کبھی ان سکولوں کا دورہ کرنا مناسب نہیں سمجھتے ہیں جس باعث یہ بھی معلوم نہیں ہوسکتا کہ روز روز نئے سکول کھولنے والے افراد کے پاس حکومت کی طرف سے این او سی بھی ہے یا نہیں اور ماہانہ فیسں بڑھانے والوں سے بھی کوئی پوچھنے والا نہیں جس باعث والدین ماہانہ ہزاروں روپے بچوں کے سکول فیسوں کی مد میں ادا کرتے ہیں علاقے میں بیروزگار عام ہونے کی وجہ سے اب پرائیوٹ سکول کھولنا ایک منافع بخش کاروبار بن گیا ہے اگر محکمہ تعلیم کے زمہ دار اس طرح خاموش رہے تو روزانہ پرائیوٹ سکول کھولنے کا یہ سلسلہ مزید بڑہ جائے گا