درویش کریم، سینئر انسٹریکٹر،
آغاخان یونیوسٹی،
پروفیشنل ڈویلپمنٹ سینٹر نارتھ، گلگت
کورونا وائرس ایک وبائی مرض ہے اور اسی مرض سے بچنے کے لیے لاک ڈاون کا سلسلہ جاری ہے۔اور عمومی طور پر پوری دنیا اورخاص طور پر پاکستان میں تعلیمی ادارے پچھلے ڈھائی مہینوں سے بند ہیں۔ اور انکے دوبارہ کھلنے کا کوئی عندیہ ابھی تک نہیں مل رہا۔اسی لیے سکولز، کالجز اور یونیورسٹیز اپنے اپنے کورسز آن لائن کرنے کی جتن میں لگے ہوئے ہیں۔ چونکہ ہائی اسکول، کالج یایونیورسٹی کے طلباء و طالبات کسی نہ کسی طرح گھر میں اپنے لیے کوئی نہ کوئی سرگرمی پیدا کر ہی لیتے ہیں اور اداروں کے جانب سے دیے گئے احکامات پر عمل پیرا ہونے میں کامیاب بھی ہو جاتے ہیں۔ البتہ پرائمری لیول کے بچے بچیوں کے لیے گھروں میں انکی مصروفیت اور سرگرمیوں کے حوالے سے کافی مشکلات کا سامنا ہے اور والدین بھی اسی صورت حال سے کافی پریشان ہیں۔ بیشتراسکولوں نے گھر پر سیکھنے کے لیے بچوں کو تعلیمی مواد کی فراہمی کا سلسلہ بھی شروع کیا ہے تاکہ بچے اس مرض سے بچنے کے لیے کیے گیے ضروری اقدامات کے ساتھ ساتھ اپنے گھروں میں ہی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھ سکیں۔والدین ہونے کے ناطے اس مشکل گڑھی اور پریشان کن حالات کو ہم منفی انداز میں لینے کے بجائے اس کے مثبت پہلووں پر اگر توجہ دینے کی کوشش کریں تو ہم ان حالات کو بھی اپنے اور اپنے بچوں کے لیے گھر کے اندر خوشگوار بنا سکتے ہیں۔ ہم سب کو اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ ہماری اور ہمارے بچوں کی اس وبائی مرض سے تحفظ کے لیے ہی گھر کے اندر محصور ہونا پڑ رہا ہے لیکن اس بندش کو گھر کے تمام افراد کے لیے تکلیف دہ یا نقصان دہ نہیں ہونا چاہئے۔چونکہ عام حالات میں گھر پر وقت گزارنا یا آپ کو اپنے بچوں کے ساتھ کچھ معیاری وقت گزارنا، آپکے چاہنے کے باوجود بھی شاید کم ہی میسر ہوتا ہے۔ اس لیے اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے،اس نادر موقع سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ یہ قطعاً لازمی نہیں ہے کہ تمام کے تمام والدین اپنے بچوں کے تعلیمی سرگرمیوں میں انکی مدد کر سکیں، آپ ایک استاد بن کر اپنے بچوں کی نصاب ہرگز مکمل نہیں کرا سکتے ہیں۔ تعلیمی سرگرمیوں کے لئے اور نصاب مکمل کرانے میں مدد کے لیے اسکولز کے اساتذہ کوششیں کر رہے ہیں، حکومت کی جانب سے ٹیلی اسکول چینل پر نشریات جاری ہیں اور مقامی طور پر بھی کیبل نیٹ ورکس تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تو اس سے ہٹ کے بھی کئی کئی ایسی سرگرمیاں ہو سکتی ہیں، جن کے زریعے آپ اپنے بچوں کے ساتھ معیاری وقت گزار سکتے ہیں اور انکو تعمیری انداز میں مصروف رکھ سکتے ہیں۔ایسی سرگرمیاں، جن کوآپ بہت آسانی کے ساتھ اپنے بچوں کے ساتھ کر سکتے ہیں۔ اور اس بندش کو اپنے لیے اور بچوں کے لیے پرلطف بنا سکتے ہیں۔یاد رکھیں، جب انشاء اللہ حالات ٹھیک ہوجائینگے اور ہم سب ایک بار پھر اپنے معمولات زندگی میں لوٹینگے۔ تو ان دنوں کو اور ان مصروفیات کو اپنی زندگی کے انمول لمحات کے طور پر یاد کرینگے۔ اور اکثر انکا ذکرکیا کرینگے۔ درج زیل میں چند ایسی سرگرمیوں کا ذکر کیا گیا ہے، جو آپ اپنے بچوں کے ساتھ بہت آسانی سے کر سکتے ہیں۔
1۔ دعا، نماز اور وعظ: موجودہ حالات کے تناظر میں ہم سب دینی فرائض کے ادائیگی کے حوالے سے عام حالات کی طرح حصہ نہیں لے سکتے ہیں۔ اور والدین ہونے کے ناطے ہم سب پر یہ اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اپنے لیے، اپنے کنبے کے لیے اور خاص طور پر بچوں کے لیے گھر کے اندر ہی مذھبی فرائض کے انجام دہی کے لئے ساز گار ماحول اور موقع فراہم کریں۔وقت پر نماز کی ادائیگی، مذہبی معمو لات پر گفت و شنید، اخلاقیات کی تعلیم اور دیگر مذھبی رسومات کی ادائیگی میں والدین کا کردار اہم ترین ہے۔
2۔گھریلو کام: کپڑے دھونا، استری وغیرہ، اور اس طرح کے گھریلوکام کرنا سکھا دیں۔ اس طرح کے کاموں میں بچے بچیوں کو برابر شامل کریں اور ان کے کاموں کو سراہیں، تو وہ اور زیادہ شوق کے ساتھ ان کاموں میں حصہ لینگے۔ گھر کے تمام کاموں میں بچوں کو شامل کر سکتے ہیں، جن میں کپڑے دھونا، استری کرنا، جوتے پالش کرنا، فرش صاف کرنا، جاڑو لگانا، برتن دھونا، شیشے صاف کرنا وغیرہ شامل ہیں۔
3۔کہانی کاوقت: پرانے وقتوں میں گھر کے بزرگ ہمیشہ کوئی نہ کوئی کہانی سنایا کرتے تھے۔ جو ابھی بلکل کم ہو گیا ہے۔گھر میں والدین کو چاہیے کہ وہ پرانے وقتوں کی کہانیاں، پرانے وقتوں کی مشکلات و آسانیاں اور آج کے زمانے کی مشکلات و آسانیاں،پہلے زمانے کے کھیل، سازو سامان، انکے نام اور استعمال وغیرہ کے حوالے سے بچوں کو آگاہ کریں۔
4۔کرونا کے بارے میں بات چیت: کرونا کے اس وبائی مرض کے وجہ سے بچے اکثر سہمے ہوئے ہوتے ہیں۔ تو والدین کو چاہیے کہ گھر میں کرونا کے بارے میں بات چیت کی جائے، بچوں کو خواہ مخواہ خوفزدہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس سے بچنے کے حوالے سے ترغیب دینا چاہیے۔ ٹیلی ویژن یا سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں اور پروپیگنڈوں پر زیادہ توجہ نہ دیں۔
5۔گھر کے اندر کھیلے جانے والے کھیل: جو جو کھیل آپکو معلوم ہیں، اور آپ گھر میں کھیلتے رہے ہیں، وہی کھیل آپ ایک بارپھربچوں کے ساتھ کھیلیں، انکو کھیل کے رولز بتائیں۔جیتنے کے ہنر ان کو سکھائیں، ان کھیلوں میں کیرم بورڈ، لوڈو اور تاش کے کھیل وغیرہ شامل ہیں۔
6۔ساتھ میں فلم دیکھیں: فیملی کا پسندیدہ فلمیں ساتھ دیکھنا وقت گزارنے کا ایک عمدہ طریقہ ہے۔ فلم دیکھنے کے بعد بچوں کو اس فلم کا جائزہ لکھنے یا فلم کا پوسٹر تیار کرنے کا کہیں۔ فلم کے کرداروں پر تبادلہ خیال کریں۔ اپنے پسندیدہ کرداروں اور آپ کو کونساحصہ زیادہ پسند ہے اور کیوں اس پر گفتگو کریں۔
7۔تھیٹر: اگر آپ کے بچے پرفارم کرنا پسند کرتے ہیں تو، ان کو کنبے کے دوسرے افراد کے سامنے اپنا کوئی شو پیش کرنے میں ان کی مدد کریں۔ شو کے متعلق کہانی اور ڈائیلاگ بنانے کے حوالے سے بچوں کی مدد کریں۔ بچوں کو کسی ڈرامے یا جادوئی پروگرام پر ڈالنے کی ترغیب دیں۔ یہاں تک کہ وہ گھر میں موجود دوسروں کے کپڑے اور لباس بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس کیمرا ہو، تو، آپ اسکی فلم بندی بھی کر سکتے ہیں۔ جس کو بعد میں دیکھا جا سکتا ہے۔
8۔باغبانی اور کھیتی باڈی کرادیں: اپنے بچے کو دکھائیں کہ پودوں کی دیکھ بھال کیسے کرتے ہیں، صحن میں موجود کیاریوں میں بیج بونا، زمین ہموار کرنا، پانی دینا وغیرہ سکھائیں۔ یقین کریں بچے آپکے گرویدہ بن جائینگے۔
9۔خزانے کی تلاش: اگر آپکے گھر کے ساتھ صحن ہے تو اپنے بچوں کو خود ساختہ خزانے کی تلاش پر لگا دیں۔ آپ مختلف جگہوں پر کچھ چیزیں چھپا دیں اور بچوں کو اس دلچسپ خزانے کی تلاش پر لگا ئیں۔
10۔اپنے خاندان کا شجرہ نصب بنوائیں:۔ آپ اپنے گھر میں آرٹ گیلری بنوا سکتے اور اپنے بچے کے فن پاروں کو آویزاں کر سکتے ہو۔ مختلف موضوعات پر ڈرائینگ کرا سکتے ہیں۔ اپنے شجرہ نصب کو خوبصورت انداز میں پیش کرا سکتے ہیں۔
11۔کچن سنبھالیں: جس طرح اسکولوں میں ون ڈے کنگ ڈم منایا جاتا ہے۔ اسی طرح گھر میں بھی کچن ڈے کے نام سے سرگرمی کرا سکتے ہیں۔اور کچن کا سارا کام بچوں کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔ البتہ ان کو رہنمائی اور ان پر نظر رکھنا ضروری ہے۔ کچن میں بچوں سے اکثر کام لیا کریں، کوکنگ کرنے میں ان سے مدد لیں، کوئی کیک یا بسکٹ یا کوئی بھی میٹھی چیز بنانے کے لیے ان سے کہیں۔ بہت شوق سے وہ اس کام کو سرانجام دینگے۔بچوں کے پسند کا کوئی ڈش بنانے کا اہتمام کریں اور ان کو بھی کام میں شامل کریں، اس سے بچے کچن میں والدین کا مدد کرنا شروع کرینگے۔
12۔گھریلوتحفے یا کارڈ بنوائیں: اس لاک ڈاون کے دوران ہم میں سے اکثر کے کوئی نہ کوئی خاص دن مثلاً یوم پیدائش، شادی کا سالگرہ، یا اسی طرح کا کوئی بھی اہم دن آ سکتا ہے۔ تو اسی دن کے مناسبت سے اپنے بچوں کو گھریلو تحفے یا گریٹنگ کارڈ بنانے کے لیے انکی حوصلہ افزائی کریں۔ بچے بہت ہی شوق کے ساتھ اس طرح کی سرگرمی میں حصہ لیتے ہیں۔
13۔یادوں کی کتاب: گھر میں موجود پرانی تصویروں کو ترتیب دینے کے لیے بچوں سے کہیں۔ اور ان تصویروں سے جڑی یادوں کا ایک اسکرپٹ بک بنوائیں۔ اس کام میں آپکا بہت زیادہ معیاری وقت اپنے بچوں کے ساتھ گزرے گا۔ ہر تصویر پر اس کے موقع کی مناسبت سے بچے آپ سے پوچھینگے۔ اور آپ نے بچوں کو وہ تمام یادیں نوٹ کروانی ہیں۔ اس طرح ایک خوبصورت یادوں کی کتاب بن جائیگی۔
14۔کمرے کی دوبارہ ترتیب: بچوں سے کہیں کہ وہ اپنے کمروں کو دوبارہ منظم کریں۔ پرانی سیٹنگ کو بدل دیں۔ کمرے کے سامان کو دوبارہ ترتیب دیں اور کمرے میں موجود ایسی چیزیں باہر نکال دیں جن کی انہیں ضرورت نہیں ہے۔
15۔پڑھیں:اکثر اسکولوں میں ایک سرگرمی کی جاتی ہے جس کو ڈئیر ٹائم کہا جاتا ہے۔ یعنی سب کچھ چھوڈ دو اور پڑھو۔ DEAR – Drop Everything And Readوالدین اسی سرگرمی کو اپنے گھروں میں شروع کرا سکتے ہیں۔ اور یاد رکھیں کہ اس کے لیے گھر کے تمام افراد کا حصہ لینا ضروری ہے۔ ایک مخصوص وقت پر ایک گھنٹی بجائیں، اور اگلے گھنٹی کے بجنے تک جو جہاں ہے، جو بھی کام کر رہا ہے، سب چھوڈ چھاڈ کے اسکو کچھ نہ کچھ پڑھنا ہوگا۔ شروع شروع میں یہ سرگرمی ۵ منٹ سے شروع کیا جا سکتا ہے۔ اور وقت کے ساتھ ساتھ اسکا دورانیہ بڑھایا جا سکتا ہے۔ اس سے نہ صرف بچوں میں پڑھنے کی عادت پروان چڑھے گی بلکہ والدین کے اندر بھی پڑھنے کا رجحان بڑھیگا۔ اسطرح گھر میں ایک فیملی بک کلب شروع کریں۔ اپنے پسندیدہ کرداروں اور آپ کو کونسا حصہ زیادہ پسند ہے اور کیوں اس پر گفتگو کریں۔